بہت خوب لکھا نیلم آپ نے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
مگر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
زندگی گم صم کہاں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
زندگی تو ہر لمحہ متحرک اور پر شور ہوتی ہے ۔ یہ اپنے شور میں سب کو بہا لے جاتی ہے ۔ جبھی تو انسان کو اپنا وجود بھاری لگنے لگتا ہے ۔ انسان جب تک اس زندگی کی تیز رفتاری کا اپنے حوصلے و ہمت سے مقابلہ نہ کرے ۔ اسے اپنا وجود اپنی ذات سے تنگی محسوس ہوتی ہے ۔ ہردم رواں دواں جواں ہے زندگی ۔ سو یہ اپنے بسر کرنے والوں کو آگے ہی آگے بڑھنے پر مہمیز کرتی ہے ۔ اور جو اس زندگی کی جنگ سے تھک جاتے ہیں ۔ ان میں خواہش و امید کم ہونے لگتی ہے ۔ ان کے لیئے خوشی و غم میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔ یہ زندگی سے نا امید ہونے لگتے ہیں
رات گئے تنہائی کے عالم میں اپنے من مندر میں اترنا اور بیتی ہوئی " صداؤں " کو سننا ۔ خوشیوں بھری یاد ہو کہ غم سے لبریز ۔ بہر صورت اس کیفیت کا طاری ہونا بھی زندگی کے " گم صم " ہونے کی نفی کرتا ہے ۔ کتنا شور اٹھتا ہے پچھلے پہر کہ انسان اپنا وجود کسی تیز طوفان میں گھرا محسوس کرتا ہے ۔
اس طوفان میں اپنی ہستی کو سکون دینے کے لیئے سچے سمیع العلیم نے فرمایا ہے کہ
"قم اللیل الا قلیلا "
" الا بذکر الله تطمئن القلوب "
(کچھ لفظ سوجھے پڑھ کر ۔ سو لکھ ڈالے ۔)