عاطف بٹ
محفلین
زندگی ایک اذیت ہے مجھے
تجھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال
تجھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے
تیری صورت، تیری زلفیں، ملبوس
بس انہی چیزوں سے رغبت ہے مجھے
مجھ پہ اب فاش ہوا رازِ حیات
زیست اب سے تیری چاہت ہے مجھے
تیز ہے وقت کی رفتار بہت
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے
سانس جو بیت گیا، بیت گیا
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے
اب نہیں دل میں مرے شوقِ وصال
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے
اب نہ وہ جوشِ تمنا باقی
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے
اب یونہی عمر گزر جائے گی
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے
تجھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال
تجھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے
تیری صورت، تیری زلفیں، ملبوس
بس انہی چیزوں سے رغبت ہے مجھے
مجھ پہ اب فاش ہوا رازِ حیات
زیست اب سے تیری چاہت ہے مجھے
تیز ہے وقت کی رفتار بہت
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے
سانس جو بیت گیا، بیت گیا
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے
اب نہیں دل میں مرے شوقِ وصال
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے
اب نہ وہ جوشِ تمنا باقی
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے
اب یونہی عمر گزر جائے گی
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے