زندگی جیسے گزرتی ہے گزر جانے دے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جوانوں کی باتیں ہیں قبلہ، کوئی ہم جیسا روزگار کا مارا بڈھا یہ شعر کہتا تو نہ "وقعت" کہتا نہ "صورت"، سیدھا سادا "فرصت" کہتا۔ :)
ہا ہا ہا ہا اہاہا ماہا ہ!
کبھی کبھی جھوٹ بھی بول لیا کریں قبلہ!ہم بڈھوں کے سارے راز ہی فاش کرکے دم لیں گے آپ۔:grin:
 

سیما کرن

محفلین
یونہی مت شب کو بہ امیدِ سحر جانے دے
زندگی جیسے گزرتی ہے گزر جانے دے

دل مسافر ہے جہانِ گزراں کا اس کو
بے رہ و منزل و بے زادِ سفر جانے دے

اس کے پیکر کا تو ہر لمس ہی صیقل گر ہے
زعمِ یکتائی کو اے آئنہ گر جانے دے

شوق ‌ہے زخمہ زنِ تارِ رگِ جاں ہر چند
شورشِ وقت میں نغمے کو بکھر جانے دے

جتنی کوتاہ بھی ہو مشقِ سخن کیا غم ہے
طولِ افلاک میں کچھ اپنا اثر جانے دے

جس کو پا لینے کی وقعت نہ ہو اس کو ریحان
دل کی گلیوں سے بلا خوف و خطر جانے دے
زبردست
جس کو پا لینے کی وقعت نہ ہو اس کو ریحان
دل کی گلیوں سے بلا خوف و خطر جانے دے
 

محمداحمد

لائبریرین
دل مسافر ہے جہانِ گزراں کا اس کو
بے رہ و منزل و بے زادِ سفر جانے دے

اس کے پیکر کا تو ہر لمس ہی صیقل گر ہے
زعمِ یکتائی کو اے آئنہ گر جانے دے

جتنی کوتاہ بھی ہو مشقِ سخن کیا غم ہے
طولِ افلاک میں کچھ اپنا اثر جانے دے

بہت ہی خوب ریحان بھائی !

ان اشعار کے لئے خصوصی داد قبول فرمائیے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
بہت عرصے بعد آپ کو غزل سرا دیکھ کر خوشی ہوئی -لکھتے رہیے ،اورپیش کرتے رہیے اور ہاں گھبرائیے گا بالکل نہیں -
 
بازیافت

جوئے ہستی میں وجود اپنا بکھر جانے دے‌‌‌
زندگی جیسے گزرتی ہے گزر جانے دے

دل مسافر ہے جہانِ گزراں کا اس کو
بے رہ و منزل و بے زادِ سفر جانے دے

اس کے پیکر کا تو ہر لمس ہی صیقل گر ہے
زعمِ یکتائی کو اے آئنہ گر جانے دے

جس کو پانے کا گماں ہاتھ نہ آئے اس کو
دل کی گلیوں سے بلا خوف و خطر جانے

جتنی کوتاہ بھی ہو مشقِ سخن کیا غم ہے
طولِ افلاک میں کچھ اپنا اثر جانے دے

شوق ہے زخمہ زنِ تارِ رگِ جاں ریحان
شورشِ وقت میں نغموں کو سنور جانے دے
 

الف عین

لائبریرین
ریحان سے میری یہ گزارش بھی ہے کہ سمت میں اب تک ان کی کوئی غزل شامل نہیں ہو سکی۔کچھ غزلیں بھیج دیں
 
Top