ابن رضا
لائبریرین
تازہ غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے
زندگی درد کی آغوش میں سونا چاہے
اشکِ یادِ وفا مژگاں میں پرونا چاہے
ایک میں ہوں کہ شب و روز تجھے ہی مانگوں
ایک تُو ہے کہ کسی اور کا ہونا چاہے
یوں رُکی ماہ پہ جا کر نِگَہِ شوق مری
جیسے بچہ کوئی من بھایا کھلونا چاہے
لاکھ سمجھا کے اِسے دیکھ لیا میں نے مگر
تیرا غم ہےکہ رگِ جاں میں سمونا چاہے
ڈرے کیوں کر کسی گرداب کی سازش سے وہ
جس کو ساحل ہی سمندر میں ڈبونا چاہے
اٹھ گیا ہے تری محفل سے مِرا دل ساقی
اب کہیں گوشۂ تنہائی میں رونا چاہے
داغ جودل پہ لگا ہے، لگا رہنے دے رضاؔ
تیرا ہی آنسو نشانی تری دھونا چاہے
ٹیگ: اساتذہ کرام و برادران
فاعلاتن فعِلاتن فعِلاتن فعلن
رمل مثمن سالم مخبون محذوف و مسکن کے چاروں اوزان یکجا ہیں کہیں کہیں فعِلاتن کو مفعولن بھی باندھا ہے۔
زندگی درد کی آغوش میں سونا چاہے
اشکِ یادِ وفا مژگاں میں پرونا چاہے
ایک میں ہوں کہ شب و روز تجھے ہی مانگوں
ایک تُو ہے کہ کسی اور کا ہونا چاہے
یوں رُکی ماہ پہ جا کر نِگَہِ شوق مری
جیسے بچہ کوئی من بھایا کھلونا چاہے
لاکھ سمجھا کے اِسے دیکھ لیا میں نے مگر
تیرا غم ہےکہ رگِ جاں میں سمونا چاہے
ڈرے کیوں کر کسی گرداب کی سازش سے وہ
جس کو ساحل ہی سمندر میں ڈبونا چاہے
اٹھ گیا ہے تری محفل سے مِرا دل ساقی
اب کہیں گوشۂ تنہائی میں رونا چاہے
داغ جودل پہ لگا ہے، لگا رہنے دے رضاؔ
تیرا ہی آنسو نشانی تری دھونا چاہے
ٹیگ: اساتذہ کرام و برادران
فاعلاتن فعِلاتن فعِلاتن فعلن
رمل مثمن سالم مخبون محذوف و مسکن کے چاروں اوزان یکجا ہیں کہیں کہیں فعِلاتن کو مفعولن بھی باندھا ہے۔
آخری تدوین: