ایسا کبھی کبھی ہوتا ہے ۔نیند تو خوراک اور آکسیجن کی طرح ضروری ہے
اف زینب اتنے سے رنگ کے لیے اپنی جان تو نا دیںہائے میں مر جاوان پیلا رنگ ہمیشہ سے میری کمزوری ہے
زبردست ۔۔۔ سانپ اور سنڈیاں لاجواب ہیں
وسلام
ٹھیک کہا ملائکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر لے جاؤں پر نایاب چیزیں ہیں ، سنڈیاں عام ملتی ہیں ان سے دل لگی کرتے رہتے ہیں ، ایک کالی سنڈی ہوتی ہے بگویا یا شاید بگوگوشہ کہتے ہیں اسے ، یہاں تو بلیاں ہی نظر آتی ہیں اور وہ مجھے پسند نہیں
وسلام
انشاء اللہمیں نے تو آپ کو ہر وقت یہیں دیکھا ہے ۔ اپنی صحت کا بھی خیال کیا کرو
ابھی تو ہو بھی بڑھنے کی عمر میں اس لیے اپنا زیادہ ہی خیال کیا کرو بچے
آپ کسی ایک کی محبت میں دوسرے کو تو نہ ماریںمریں آپ کے دشمن
واہ کیا پسند ہے
طالوت بگوگوشہ تو ناشپاتی کو کہتے ہیں نا شاید
آپ کسی ایک کی محبت میں دوسرے کو تو نہ ماریں
سانپ دیکھنے کی حد تک پسند ہیں ۔۔ مگر سنڈیوں سے کھیلنے کا بڑا مزا آتا ہے ۔۔ بگوگوشہ یا ببویا ، کالے رنگ کی موٹی سی سنڈی ہوتی ہے ، سنڈیوں کی طرح بڑی نرم سی اور جسم پر کانٹوں کی مانند بال سے ہوتے ہیں مگر جسامت قدرے بڑی ہوتی ہے ۔۔ شاید کالی سفید یا کالے پیلے رنگ میں بھی ملتی ہے ۔۔
شمشاد کوشش کرتے ہیں کسی مزرعے پر ایک آدھ دن گزارنے کی۔۔
وسلام
محترمہ یہ طالوت صاحب ہیں، ان کی ہر روش زمانے سے نرالی ہے۔ جانوروں میں انہیں لگڑ بگے پسند ہیں اور کھلونوں میں سنڈیاںحیرت ہے بھائی کوئی سنڈیوں سے بھی کھیلتا ہے
حیرت ہے بھائی کوئی سنڈیوں سے بھی کھیلتا ہے
محترمہ یہ طالوت صاحب ہیں، ان کی ہر روش زمانے سے نرالی ہے۔ جانوروں میں انہیں لگڑ بگے پسند ہیں اور کھلونوں میں سنڈیاں
آپ کبھی کھیل کر تو دیکھیں ۔۔ ، کراچی میں سنڈی آپ کو صرف سبزیوں میں ملے گی ، خصوصا مٹر کی پھلی میں ، بڑی خوبصورت نرم نرم سی ، اور پھر اس پر اس کی مر جانے کی اداکاری یا زگ زیگ چالحیرت ہے بھائی کوئی سنڈیوں سے بھی کھیلتا ہے
لگڑ بھگا برا جانور تو نہیں ابو شامل بس ذرا خونخوار ہےمحترمہ یہ طالوت صاحب ہیں، ان کی ہر روش زمانے سے نرالی ہے۔ جانوروں میں انہیں لگڑ بگے پسند ہیں اور کھلونوں میں سنڈیاں
نہیں جی ایک اور بھی ہیں ، انھوں نے اس بات کا دعوٰی کیا تھا مگر دعوے کے بعد سے غائب ہیں"کوئی" نہیں کھیلتا۔۔۔ یہ اپنے نام اور کام کے ایک ہی ہیں۔۔۔۔۔
نہیں شمشاد بھائی، میں کبھی نہیں کھیلا سنڈیوں اور مینڈکوں سے کیونکہ میرا بچپن گاؤں میں نہیں گزرا۔لیکن آپ سب کو حیرت کیوں ہے ان کے حشرات الارض سے کھیلنے پر۔ لگتا ہے آپ کبھی کسی گاؤں میں نہیں رہے۔
ارے بھئی گاؤں میں بچے ایسے ہی کرتے ہیں اور سنڈیاں، مینڈک وغیرہ سے کھیلتے ہیں۔
طالوت بھائی، آپ کا حسنِ نظر ہے۔ اور یہ میں ذرا اپنا سر سہلا لوں، تین گومڑ نکل آئے ہیں۔لگڑ بھگا برا جانور تو نہیں ابو شامل بس ذرا خونخوار ہے
لیکن آپ سب کو حیرت کیوں ہے ان کے حشرات الارض سے کھیلنے پر۔ لگتا ہے آپ کبھی کسی گاؤں میں نہیں رہے۔
ارے بھئی گاؤں میں بچے ایسے ہی کرتے ہیں اور سنڈیاں، مینڈک وغیرہ سے کھیلتے ہیں۔
ہاں! خاتون معاملے کی تہہ تک پہنچ گئیں۔جن لوگوں نے نکتہ اعتراض اٹھایا ہے ان سب کا تعلق کراچی سے ہے یہ میں نے اب غور کیا۔۔۔۔
پھر آپ نے بچپن کیسے گزارا مینڈک عموما برسات کے موسم میں افزائش کرتے ہیں ، ان کے نومولود بچے مچھلیوں کی طرح معلوم ہوتے ہیں ، جنھیں ہم مچھلیاں سمجھ کر پکڑتے تھے ، اور چھوٹے مینڈکوں کو پکڑ کر دوسروں پر پھینکنا یا کسی کی جیب میں ڈال دینا پسندیدہ مشغلہ تھا ۔۔ اسی طرح ایک چھوٹا سا اڑنے والا پتنگا جسے ہم ہیلی کاپٹر کہا کرتے تھے اس کی دم سے دھاگہ باندھ کر اسے اڑانا ، بلکہ یہ توکراچی میں بھی خاصا نظر آتا ہے ۔۔ اسی طرح ایک چھوٹا سا کیڑا ہوتا ہے اسے اگر آپ مٹھی میں بند کر لیں تو وہ شاید اپنی حفاظت کے لیے کوئی مادہ خارج کرتا ہے جس سے ہتھیلی سرخ ہو جایا کرتی تھی ۔۔جگنو ، ایک کیڑا جسے ہاتھ لگائیں تو وہ مر جانے کی اداکاری کرتا ہے ، اور پیلے رنگ کی بھڑ (تمبوڑی)جس کے کاٹنے سے خاصی سوجن ہو جاتی ہے ، دو تین دن تک منہ چھپانا پڑا تھانہیں شمشاد بھائی، میں کبھی نہیں کھیلا سنڈیوں اور مینڈکوں سے کیونکہ میرا بچپن گاؤں میں نہیں گزرا۔
ہمارا بچپن تو بھائی بہت سیدھا سادا تھا، شرارتوں سے خالی بارشوں میں جمع ہونے والے پانی سے نہیں نہاتے تھے کہ "گندا ہوتا ہے"۔ مینڈک کو تو زندگی میں ہاتھ میں نہیں لیا۔ بایولوجی کے پریکٹیکلز میں بھی اللہ کا شکر ہے ہمیشہ مینڈک سے بچ بچا کر نکل جاتے تھےپھر آپ نے بچپن کیسے گزارا مینڈک عموما برسات کے موسم میں افزائش کرتے ہیں ، ان کے نومولود بچے مچھلیوں کی طرح معلوم ہوتے ہیں ، جنھیں ہم مچھلیاں سمجھ کر پکڑتے تھے ، اور چھوٹے مینڈکوں کو پکڑ کر دوسروں پر پھینکنا یا کسی کی جیب میں ڈال دینا پسندیدہ مشغلہ تھا ۔۔ اسی طرح ایک چھوٹا سا اڑنے والا پتنگا جسے ہم ہیلی کاپٹر کہا کرتے تھے اس کی دم سے دھاگہ باندھ کر اسے اڑانا ، بلکہ یہ توکراچی میں بھی خاصا نظر آتا ہے ۔۔ اسی طرح ایک چھوٹا سا کیڑا ہوتا ہے اسے اگر آپ مٹھی میں بند کر لیں تو وہ شاید اپنی حفاظت کے لیے کوئی مادہ خارج کرتا ہے جس سے ہتھیلی سرخ ہو جایا کرتی تھی ۔۔جگنو ، ایک کیڑا جسے ہاتھ لگائیں تو وہ مر جانے کی اداکاری کرتا ہے ، اور پیلے رنگ کی بھڑ (تمبوڑی)جس کے کاٹنے سے خاصی سوجن ہو جاتی ہے ، دو تین دن تک منہ چھپانا پڑا تھا
وسلام