نوید ناظم
محفلین
دب کے مرجائیں گے اس میں کہ یہ اک بار ہے بس
زندگی ریت کی گرتی ہوئی دیوار ہے بس
ایک تُو، جو کہ روا رکھتا ہے اِس دل پہ ستم
اور اک دل جو کہ تیرا ہی طرف دار ہے بس
مجھ کو ناصح نے کہا ہے کہ محبت سے بچوں
بات اچھی تو ہے، لیکن یہ کہ دشوار ہے بس
'اشک' قیمت ہے مِرے دل کی خریدے جو کوئی
اس پہ بیچوں گا یہی چھوٹا سا معیار ہے بس
شہرِ ظلمت میں جلایا تھا دِیا جس نے میں ہوں
میں ہی مجرم تھا، مجھے جرم کا اقرار ہے، بس؟!
زندگی ریت کی گرتی ہوئی دیوار ہے بس
ایک تُو، جو کہ روا رکھتا ہے اِس دل پہ ستم
اور اک دل جو کہ تیرا ہی طرف دار ہے بس
مجھ کو ناصح نے کہا ہے کہ محبت سے بچوں
بات اچھی تو ہے، لیکن یہ کہ دشوار ہے بس
'اشک' قیمت ہے مِرے دل کی خریدے جو کوئی
اس پہ بیچوں گا یہی چھوٹا سا معیار ہے بس
شہرِ ظلمت میں جلایا تھا دِیا جس نے میں ہوں
میں ہی مجرم تھا، مجھے جرم کا اقرار ہے، بس؟!
آخری تدوین: