شکریہواہ واہ کیا ہی خوبصورت انتخاب ہے۔ ارسال کرنے کا شکریہ
شکریہ صائمہواہ
روز کاغذ پہ بناتا ہوں میں قدموں کے نقوش
کوئی چلتا نہیں اور ہمسفَری لگتی ہے
جیتے رہیں بیٹاسچ تو کہہ دوں مگر اس دور کے انسانوں کو
بات جو دل سے نکلتی ہے بُری لگتی ہے
خوب کہا
شکریہکیا کہنے ۔۔۔
شکریہ امیداورمحبتروز کاغذ پہ بناتا ہوں میں قدموں کے نقوش
کوئی چلتا نہیں اور ہمسفَری لگتی ہے
بہت خوب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
غزل کی پسندیدگی اور تبصرے کے لیے ممنون ہوں ظفری صاحب ۔گھر میں کچھ کم ہے، یہ احساس بھی ہوتا ہے سلیمؔ
یہ بھی کھُلتا نہیں کس شے کی کمی لگتی ہے
بہت خوب ۔۔۔ ۔
سلیم احمد نے بہت کم لکھا ہے مگر جو بھی لکھا ہے بہت ہی منفرد لکھا ہے ۔ ان کا ایک شعر برسوں بعد بھی یاد ہے ۔
ہم سمجھتے تھے ہمارے بام و در دُھل جائیں گے
بارشیں آئیں تو کائی جم گئی دیوا ر پر
سلیم احمد کی اس خوبصورت غزل کو یہاں شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ ۔
شکریہ ۔جیتے رہیںماشاء اللہ! بہت ہی خوب انتخاب ہے۔
جزاکِ اللہ خیرا!
یہ غزل سلیم احمد کی ہےاس کے شاعر کا نام سلیم کوثر ہے کہ سلیم احمد؟