ام اویس
محفلین
ہماری یہ چھوٹی مختصر اورمحدود زندگی درحقیقت منزل کی جانب ایک سفر کا آغاز ہے
اس کا علم ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان سے ملتاہے جوآنحضرت نے حضرت انس کے کندھے پکڑ کر بڑے پیار اورشفقت سے ان سے فرمایاتھا۔
کن فی الدنیا کانک غریب اورعابرسبیل
دنیا میں ایسے رہو جیساکہ تم پردیسی ہو یاپھر راہ گزرنے والے ہو۔
اس پردیسی کے لیے اس دنیا میں دو راستے ہیں ۔
اور یہ دوراستے کون سے ہیں۔یہ خیر اورشر کے راستے ہیں
اللہ تبارک وتعالیٰ کاارشادہے
وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ۔۔۔۔ اور ہم نے اسے خیر وشر کے دونوں راستے دکھا دئیے
البلد ۔
ہر راستے کے اختتام پر ایک منزل ہوتی ہے اس لیے راستوں کے ساتھ منزل کا بھی تعین کر دیا کہ وہ منزل کیاہے ؟
ایک منزل یہ ہے۔۔۔
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ
البروج
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح کئے ان کے لیے (بہشت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی (اور) یہ بڑ ی کامیابی ہے۔
دوسری منزل یہ ہے۔۔۔۔
فَلَهُمۡ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمۡ عَذَابُ ٱلۡحَرِيقِ
البروج
ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور (جہنم میں بالخصوص) ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے۔
ایک دوسرے مقام پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایک ہی آیت میں بتادیاہے کہ حقیقی کامیابی اورحقیقی خسران اورگھاٹا کیاہے ؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے
فمن زحزح عن النار وأدخل الجنة فقد فاز
سورہ آل عمران
جس کو جہنم سے ہٹالیا اورجنت میں داخل کیاگیا تو وہ فلاح وکامیاب ہوگیا۔
یعنی اپنے مقصد اور مراد کو پہنچ گیااوراپنی منزل کو پاگیا۔ اورجس کے ساتھ ایسانہ ہو اسے جہنم سے دورنہ کیاگیااسے جنت میں داخلہ کا پروانہ نہیں ملا تو وہ ناکام رہا۔ گھاٹے میں رہاٹوٹے میں رہا۔خسارے میں رہا ۔
۔۔۔۔۔۔
الله کریم گھاٹے اور خسارے سے اپنی پناہ میں رکھے اور آخرت میں فلاح و کامیابی مقدر بنائے۔
اس کا علم ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان سے ملتاہے جوآنحضرت نے حضرت انس کے کندھے پکڑ کر بڑے پیار اورشفقت سے ان سے فرمایاتھا۔
کن فی الدنیا کانک غریب اورعابرسبیل
دنیا میں ایسے رہو جیساکہ تم پردیسی ہو یاپھر راہ گزرنے والے ہو۔
اس پردیسی کے لیے اس دنیا میں دو راستے ہیں ۔
اور یہ دوراستے کون سے ہیں۔یہ خیر اورشر کے راستے ہیں
اللہ تبارک وتعالیٰ کاارشادہے
وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ۔۔۔۔ اور ہم نے اسے خیر وشر کے دونوں راستے دکھا دئیے
البلد ۔
ہر راستے کے اختتام پر ایک منزل ہوتی ہے اس لیے راستوں کے ساتھ منزل کا بھی تعین کر دیا کہ وہ منزل کیاہے ؟
ایک منزل یہ ہے۔۔۔
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ
البروج
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح کئے ان کے لیے (بہشت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی (اور) یہ بڑ ی کامیابی ہے۔
دوسری منزل یہ ہے۔۔۔۔
فَلَهُمۡ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمۡ عَذَابُ ٱلۡحَرِيقِ
البروج
ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور (جہنم میں بالخصوص) ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے۔
ایک دوسرے مقام پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایک ہی آیت میں بتادیاہے کہ حقیقی کامیابی اورحقیقی خسران اورگھاٹا کیاہے ؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے
فمن زحزح عن النار وأدخل الجنة فقد فاز
سورہ آل عمران
جس کو جہنم سے ہٹالیا اورجنت میں داخل کیاگیا تو وہ فلاح وکامیاب ہوگیا۔
یعنی اپنے مقصد اور مراد کو پہنچ گیااوراپنی منزل کو پاگیا۔ اورجس کے ساتھ ایسانہ ہو اسے جہنم سے دورنہ کیاگیااسے جنت میں داخلہ کا پروانہ نہیں ملا تو وہ ناکام رہا۔ گھاٹے میں رہاٹوٹے میں رہا۔خسارے میں رہا ۔
۔۔۔۔۔۔
الله کریم گھاٹے اور خسارے سے اپنی پناہ میں رکھے اور آخرت میں فلاح و کامیابی مقدر بنائے۔