زندگی

رباب واسطی

محفلین
آ دیکھ بستیوں میں یتیمانہ زندگی
کیسے سسک رہی ہے غریبانہ زندگی

بے کار ہے فضول ہے بے حد ذلیل ہے
رکھےجو اس کی یاد سے بے گانہ زندگی

تو بھی تو اپنے حصے کا کوئی دیا جلا
پھر دیکھ کیاہے شمع و وپروانہ ذندگی

رومی کو پڑھ رہے ہیں تو ا قبال کو کبھی
ہم تو گزارتے ہیں ہیں فقیرانہ زندگی

رہتی ہے اس کی موت سے ہر لمحہ کشمکش
کس درجہ جنگجؤ ہے حریفانہ ذندگی

آ اور ہم سے سادہ مزاجوں سے سیکھ لے
کیسے گزارنی ہے شریفانہ زندگی
عا بد ! قلم سے کام لیاہے ھے جہاد کا
کیا ہوگی اس سے بڑھ کے دلیرانہ زندگی ؟​
عابدکمالوی
 
Top