کاشفی
محفلین
شاعرِ مشرق، شمس العارفین، مخدومِ ملت، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
زندہ حق از قوتِ شبیری است
باطل آخر داغ حسرت میری است
قوتِ شبیری کی برکت سے ہی آج تک حق قائم ہے اور باطل کے مقدر میں آخر حسرت و ناکامی ہی ہے۔
چوں خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
حریت را زہر اندر کام ریخت
خلافت نے جب قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا اور حریت و آزادی کے جام میں زہر گھول دیا۔
خاست آن سر جلوہء خیرالامم
چون سحاب قبلہ باران در قدم
خیر الامم کا سرتاج بارانِ رحمت کے بادل کی مانند اُٹھا۔
بر زمین کربلا بارید و رفت
لالہ در ویرانہ ہا کارید و رفت
کربلا کی زمین میں برسا اور ویرانے میں گل لالہ اُگا کر چلا گیا۔
تا قیامت قطع استبداد کرد
موج خون او چمن ایجاد کرد
آپ نے اپنا سر دے کر قیامت تک کے لئے جبرواستبداد کا خاتمہ کردیا اور آپ کے پاکیزہ خون نے ایک گلستان آباد کردیا۔
ماسوی اللہ را مسلمان بندہ نیست
پیش فرعونے سرش افکندہ نیست
مسلمان اللہ تعالی کے بغیر کسی کا غلام بےدام نہیں بن سکتا اور کسی فرعون کے سامنے اس کا سر نہیں جھک سکتا۔
موسی و فرعون و شبیر و یزید
این دو قوت از حیات آید پدید
حقیقت یہ ہے کہ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلہ میں فرعون اور جناب حسین کے مقابلہ میں یزید آیا ہے اسی طرح ہمیشہ سے اس کشمکش حیات میں یہ دونوں (حق و باطل) قوتیں آپس میں برسرِپیکار رہی ہیں۔
زندہ حق از قوتِ شبیری است
باطل آخر داغ حسرت میری است
قوتِ شبیری کی برکت سے ہی آج تک حق قائم ہے اور باطل کے مقدر میں آخر حسرت و ناکامی ہی ہے۔
چوں خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
حریت را زہر اندر کام ریخت
خلافت نے جب قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا اور حریت و آزادی کے جام میں زہر گھول دیا۔
خاست آن سر جلوہء خیرالامم
چون سحاب قبلہ باران در قدم
خیر الامم کا سرتاج بارانِ رحمت کے بادل کی مانند اُٹھا۔
بر زمین کربلا بارید و رفت
لالہ در ویرانہ ہا کارید و رفت
کربلا کی زمین میں برسا اور ویرانے میں گل لالہ اُگا کر چلا گیا۔
تا قیامت قطع استبداد کرد
موج خون او چمن ایجاد کرد
آپ نے اپنا سر دے کر قیامت تک کے لئے جبرواستبداد کا خاتمہ کردیا اور آپ کے پاکیزہ خون نے ایک گلستان آباد کردیا۔
ماسوی اللہ را مسلمان بندہ نیست
پیش فرعونے سرش افکندہ نیست
مسلمان اللہ تعالی کے بغیر کسی کا غلام بےدام نہیں بن سکتا اور کسی فرعون کے سامنے اس کا سر نہیں جھک سکتا۔
موسی و فرعون و شبیر و یزید
این دو قوت از حیات آید پدید
حقیقت یہ ہے کہ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلہ میں فرعون اور جناب حسین کے مقابلہ میں یزید آیا ہے اسی طرح ہمیشہ سے اس کشمکش حیات میں یہ دونوں (حق و باطل) قوتیں آپس میں برسرِپیکار رہی ہیں۔
آخری تدوین: