ھھم یہ خود ایک سوال ہے کہ کیا اسلام وہی ہے جس کا اظہار مسلمان کرتے ہیں یا اسلام کے احکامات کچھ اور ہے اور اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے عموم میں یہ دیکھا گیا ہے کہ مسلمانوں کے کام کو ہی اسلام بولا جاتا ہے جو ایک لحاظ سے ٹھیک ہوسکتا ہے اور ایک لحاظ سے ٹھیک نہیں ہوسکتا ہے ۔ اس کی غلط فہمی کی وجہ احکام اسلام سے نا آشنائی ہے اگر اسلام کے صرف اس ہی اصول کو لوگ سمجھ جاتے تو بہت سے مسئلہ حل ہو جاتے جیسے لا ضرر ولا ضرار
آپ کی بات بجا ہے۔ اب دو واقعات سن لیجئے
میرا ایک سکاٹش دوست یہاں رہتا ہے۔ ایک دن وہ بتا رہا تھا کہ برطانوی پولیس کا ایک پروگرام ٹی وی پر چل رہا تھا۔ پولیس نے رینڈم چیکنگ میں ایک گاڑی روکی اور الکوحل کے لئے ٹیسٹ کا کہا۔ ڈرائیور دیکھنے میں بھی ٹن لگ رہا تھا اور اس نے فوراً شور مچا دیا کہ میں مسلمان ہوں، میں شراب تو کیا سگریٹ تک نہیں پیتا۔ مزے کی بات دیکھیں کہ اس وقت اس کے ہاتھ میں سگریٹ موجود تھا اور پولیس کی وڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ جب گاڑی کو روکا گیا تو وہی بندہ اس وقت کش لگا رہا تھا۔ پولیس نے بار بار اصرار کیا کہ الکوحل ٹیسٹ لازمی ہے اور وہ بندہ شور مچا رہا تھا کہ میں مسلمان ہوں، تمہاری جرأت کیسے ہوئی مجھ پر الزام لگانے کی۔ پولیس نے کھینچ کھانچ کر باہر نکالا تو بندہ کھڑا ہونے کے قابل نہیں تھا
یعنی یہ بات بجا ہے کہ مسلمانوں کی حرکات کو اسلام نہیں کہا جا سکتا لیکن جب ہم مسلمان اپنی غلط حرکات کی وضاحت اپنے مذہب سے کرتے ہیں تو ظاہر ہے کہ دوسروں نے یقین کر لینا ہے
ایک اور واقعہ میرے سامنے کا ہے کہ پچھلے سال کی بات ہے شاید۔ ایک جگہ ایک بندے نے ہاتھ دے کر گاڑی کو روکا۔ وہاں فرانسیسی نمبر پلیٹ والی نئی بی ایم ڈبلیو موجود تھی۔ میری عادت ہے کہ ایسی صورتحال میں جب بندہ مشکوک لگے تو گاڑی لاک کر کے ہی روکتا ہوں اور شیشہ تھوڑا سا ہٹا کر بات کرتا ہوں۔ اس بندے نے پہلے تقریر جھاڑی کہ وہ مسلمان ہے اور کسی اور ملک سے آیا ہے اور انتہائی امیر بندہ ہے۔ ابھی کسی وجہ سے اس کے سارے بینک کارڈز کام چھوڑ گئے ہیں تو اس کے لئے بندرگاہ تک واپس جانا مشکل ہو رہا ہے (جو کہ اس مقام سے تقریباً ڈیڑھ سو کلومیٹر دور تھی) کہ پیٹرول ختم ہو گیا ہے۔ اس لئے اسے پیسے چاہیئں۔ مسلمان ہونے کی وجہ سے چونکہ وہ جھوٹ نہیں بول سکتا، اس لئے مجھے چاہیئے کہ اس کی بات پر یقین کر کے اسے پیسے دوں۔ میں نے بتایا کہ میرے پاس کیش تو نہیں ہے۔ بینک میں ہی ہیں پیسے۔ کہتا ہے کہ میں انتظار کر لیتا ہوں، تم جا کر اے ٹی ایم سے کیش نکلوا لو۔ میں نے کہا کہ پیسے کیش تو میں نہیں دوں گا، البتہ تھوڑی دور ایک گیس سٹیشن ہے، وہاں سے پیٹرول لا دیتا ہوں، اتنا ہوگا کہ تم آرام سے بندرگاہ پہنچ سکتے ہو۔ آگے کا ویسے بھی تم کہہ چکے ہو کہ تمہارے دوست تمہارے منتظر ہیں اور پھر تمہارا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ کہتا ہے کہ نہیں پیٹرول نہیں چاہیئے۔ پیسے ہی دو مجھے۔ میں نے سختی سے انکار کیا تو اس نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی۔ دروازہ تو لاک تھا ہی، پھر اس نے کھڑکی کا شیشہ نیچے کرنے کی کوشش کی۔ چونکہ میری کار ایک بینک کی سابقہ کار ہے جو کیش ٹرانسفر کے لئے استعمال کرتے تھے، تو اس کے شیشے کافی مضبوط ہیں۔ اس لئے مجھے کوئی ڈر نہیں تھا۔ اس نے پھر ناکام ہو کر انگوٹھیاں اتاریں جو دیکھنے میں ہی پیتل کی لگ رہی تھیں، کہتا ہے کہ یہ انگوٹھیاں رکھ لو، مجھے کیش دے دو کسی طرح۔ میں نے انکار کیا تو پھر گالیاں دیتا میری گاڑی کے پیچھے جا کر دوسری گاڑی روکنے لگ گیا
یہ بھی "اسلام" کی ایک شکل ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دوسری گاڑی جو رکی ہوگی یا مجھ سے پہلے جو گاڑیاں رکی ہوں گی (عام فننش لوگ کسی بھی قیمت پر کیش نہیں دیتے، زیادہ سے زیادہ پیٹرول لا دیں گے۔ ویسے اس طرح کی حرکات پولیس کو بھی موقع پر لا سکتی ہیں)، انہوں نے مسلمان یا اسلام کے لئے کیسا تصور پایا ہوگا؟ اس کے علاوہ ہر بڑے شہر میں جو بھی بھیک مانگنے والا یا والی ہو، وہ یا تو عرب ہوگی جویا پھر رومانیہ سے
پس نوشت: یہاں بھیک مانگنے کے لئے بھی پولیس کی اجازت درکار ہوتی ہے جو بہ آسانی مل سکتی ہے