زنیرہ گل کی اصلاح طلب شاعری

زنیرہ عقیل

محفلین
ہنستا دکھائی دے کوئی روتا دکھائی دے
اور کوئی اپنے درد میں ڈوبا دکھائی دے
جو شخص کرے بات محبت کی یہاں پر
اس دور میں وہ شخص عجوبا دکھائی دے
فکرِ معاش رونا ہے ہر فرد کا رونا
روٹی کے لیے کوئی ترستا دکھائی دے
نیندیں حرام ہو گئی حالات سے کچھ کی
غافل ہے جو ہروقت وہ سوتا دکھائی دے
بنجر زمین بوند کو ترسے تمام سال
دریا بھی سمندر میں اترتا دکھائی دے
زخمِ دل کی کس سے شکایت کروں اے "گُل"
ہر گام پر اک شخص جو مرتا دکھا ئی دے

"زنیرہ گُل"
 
زنیرہ بیٹی السلام علیکم اردو محفل میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔آپ کی غزل پڑھی ۔ اچھی لگی ۔ کافی نکھار آ گیا ہے۔ لگتا ہے آپ نے عروض کا مطالعہ کیا ہے۔ سنائے آپ کیسی ہیں۔
 

زنیرہ عقیل

محفلین
زنیرہ بیٹی السلام علیکم اردو محفل میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔آپ کی غزل پڑھی ۔ اچھی لگی ۔ کافی نکھار آ گیا ہے۔ لگتا ہے آپ نے عروض کا مطالعہ کیا ہے۔ سنائے آپ کیسی ہیں۔
وعلیکم السلام انکل.
کیسی طبیعت ہے آپ کی؟ الحمد اللہ میں ٹھیک ہوں
بہت بہت شکریہ آپ کی محبت مجھے مل رہی ہے
آ پ نے داد دی مزید لکھنے کا حوصلہ ملا

ممنون ہوں... جذا ک اللہ خیرا کثیرا
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل میں دو بحور کا اختلاط ہے۔ کچھ مصرع ایک (مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات /فاعلن، مثال: دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی) اور کچھ دوسری (مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیل، مثال: کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیان اور)، اور کچھ آدھے ایک اور بقیہ دوسری بحر میں ہیں۔
 
آخری تدوین:
ہنستا دکھائی دے کوئی روتا دکھائی دے
اور کوئی اپنے درد میں ڈوبا دکھائی دے
جو شخص کرے بات محبت کی یہاں پر
اس دور میں وہ شخص عجوبا دکھائی دے
فکرِ معاش رونا ہے ہر فرد کا رونا
روٹی کے لیے کوئی ترستا دکھائی دے
نیندیں حرام ہو گئی حالات سے کچھ کی
غافل ہے جو ہروقت وہ سوتا دکھائی دے
بنجر زمین بوند کو ترسے تمام سال
دریا بھی سمندر میں اترتا دکھائی دے
زخمِ دل کی کس سے شکایت کروں اے "گُل"
ہر گام پر اک شخص جو مرتا دکھا ئی دے

"زنیرہ گُل"
خوبصورت۔مبارکباد۔
پانچواں شعر نظر انداز کر دیا جائے تو جس پیرائے میں لکھی گئی ہے نظمیہ غزل کہی جا سکتی ہیں۔ ایک ہی مضمون کا تسلسل ہے۔
 
Top