اکمل زیدی
محفلین
ملیکة العرب، زوجہ سید المرسلین حضرت خدیجة الکبری رضی اللہ تعالی عنھا، آپ سرور کائنات، فخر موجودات محمد مصطفی ﷺ کی سب سے پہلئ رفیقہ حیات ہیں، یوں تو آپؓ کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں لیکن نمایاں وصف یہ ہے کہ اپنے مقدس شوہر کی ہر خوشی و غم میں شریک رہنے والی تھیں، سید الانبیاء محبوب کبریا صلى الله عليه واله وسلم نے جب اعلان نبوت فرمایا تو یہ بغیر کسی توقف کے ایمان لائیں، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ہر قدم پر بھرپور نصرت فرمائی۔ تبلیغ دین کی راہ میں جب حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ستایا جاتا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تکذہب کی جاتی تو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا ہی آپکی دلجوئی فرمایا کرتیں، آپ ﷺ کی تسکین قلب کا باعث بنتیں، آپ ﷺ کا ہر ممکن اکرام فرماتیں جس سے آپﷺ کا غم دور ہو جاتا۔
• “رب ذوالجلال کا سلام” : صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ حضرت جبرائیلؑ حضورﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کی: ” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! یہ خدیجہ آپ ﷺ کے پاس سالن یا کھانے کا ایک برتن لا رہی ہیں جب وہ لے کر آئیں تو ان کے رب اور میری طرف سے سلام کہہ دیں اور جنت میں انہیں موتی کے ایک محل کی بشارت دے دیں جس میں نہ شور ہوگا نہ تکلیف ہو گی۔ ( صحیح بخاری: ۳٨٢٠)
• جنت میں قصب کی بشارت کی وجہ: امام ابن کثیر نے امام سہیلی کے حوالے سے کہ ان کو جنت میں قصب یعنی خول دار موتی کے محل کی بشارت اس لیے دی گئی کہ وہ ایمان لانے میں سب پر سبقت لے گئیں اور شور و شغب سے پاک مکان کی اس لیے خوشخبری دی گئی کہ انہوں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے بلند آواز سے گفتگو نہ کی اور کبھی آپ کے ساتھ شور و غل اور ایذاء رسانی سے پیش نہ آتی تھیں۔ (سیرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا: ۹۱)
• آپ رضی اللہ تعالی عنھا کی شان فقاہت کی ایک جھلک: حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا نے سلام کا جواب دیتے ہوئے کہا: اِنَّ الله هُوَ السّلامُ وَ عَلى جِبْرئيل السَّلَام وَ عَلَيْكَ السَّلَام وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ (السنن الكبرى النسائى: ٨٠٣١) يہ روایت آپ کی فقاہت اور فہم دانش پر دلالت کرتی ہے کیونکہ آپ نے اللہ عزوجل کے سلام کے جواب اس کی حمد بیان کی، پھر جبرئیل اور حضور نبی اکرم صلى الله عليه واله وسلم كو سلام کہا۔ (فتح الباری : باب تزویج النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم تحت الحدیث: ۸۳۲۰)
• جنتی عورتوں میں سب سے افضل: حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کا شمار ان چار خواتین میں بھی ہوتا ہے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جنتی عورتوں میں سب سے افضل قرار دیا ہے، جیسا کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک بار رسول کائنات ، شہنشاہ موجودات ﷺ نے زمین پر چار خطوط کھینچے اور فرمایا : تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی :اللہ و رسولہ اعلم یعنی اللہ اور اسکا رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا جنتی عورتوں میں سب سے زیادہ فضیلت والی عورتیں یہ ہیں “۱۔ خدیجہ بنت خویلد ،۲ فاطمہ بنت محمد ۳۔ آسیہ بنت مزاحم ( فرعون کی بیوی) ٤۔ مریم بنت عمران ( مسند احمد ، ۲/۲٤۱، الحدیث : ۲۷۳۰)
• سب پہلے آپ رضی اللہ تعالی عنھا نے نماز پڑھی: ام المومنین حصرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کو سب سے پہلے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی۔ اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمة فرماتے ہیں کہ حضور پر اول بار، جس وقت وحی اتری اور نبوت کریمہ ظاہر ہوئی اسی وقت حضور ﷺ نے بہ تعلیم جبرائیل امین نماز پڑھی اور اسی دن بہ تعلیم خاتون اول نے بہ تعلیم اقدس نماز پڑھی (فتاوی رضویہ جلد نمبر : ۵ ص: ۸۳)
• ایک اور روایت میں حضرت ابو رافع سے مروی ہے ” نور مجسم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پیر کے روز صبح کے وقت نماز پڑھی، حضرت خدیجہؑ نے پیر کے دن اس کے آخری حصے میں نماز پڑھی اور حضرت علی نے منگل کو نماز پڑھی ( المعجم الکبیر للطبرانی: ۹۴۵)
• حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا کے رشک کی وجہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں :” میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ازواج میں سے کسی پر اتنی غیرت نہ کی جتنی جناب خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا پر کی، حالانکہ میں نے انہیں نہیں دیکھا تھا لیکن حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت خدیجہؑ کا بہت ذکر فرماتے تھے، (صحیح بخاری کتاب مناقب الانصار : ۳۸۱۸)( سیرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا :۹۲)
• حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی سہیلیوں کا اکرام : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ رضی اللہ تعالی عنھا کی وفات کے بعد بھی آپ کی سہیلیوں کا اکرام فرمایا کرتے تھے، کوئی شئے جب آپکی خدمت اقدس میں پیش کی جاتی تو فرماتے اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی، اسے فلاں کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔( مرائة المناجيح جلد نمبر: ٨ ص: ٤٩٧)(سيرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا: ۹۴)
• آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم بہت دفعہ بکری ذبح فرماتے پھر اس کے اعضاء کاٹتے پھر وہ جناب خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کی سہیلیوں کی طرف بھیج دیتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں میں کبھی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کہہ دیتی کہ گویا حضرت خدیجہ کے سوا دنیا میں کوئی عورت ہی نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے : ” وہ ایسی تھیں، وہ ایسی تھیں اور ان سے میری اولاد ہے” ( صحیح بخاری ص: ۹۶۲)( سیرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا: ۹۶)
• آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا آپ رضی اللہ تعالی عنھا کو یاد فرمانا: آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کی بہن حضرت ہالہ بنت خویلد رضی اللہ تعالی عنھا تشریف لائیں اور اجازت طلب کی۔ انکی آواز حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا سے بہت ملتی تھی تو اس سے آپ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کا اجازت طلب کرنا یاد آگیا آپ نے جھرجھری لی۔ ( صحیح بخاری باب التزویج النبی: ۹۶۲)
• دوسری شادی نہیں کی: حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رفاقت میں ۲۵ سال گزارے، اس ساری مدت میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کبھی دوسری شادی نہیں کی، سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا نے بھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جو آپ کو نا پسند ہو۔( صحیح مسلم ۲۴۳۶)
• حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کا عالم: آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کا یہ عالم تھا کہ آپ سےمنسلک ہر رشتہ کا اکرام فرماتیں، اسکا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جسکتا ہے کہ ایک بار رسول اکرم کی رضاعی والدہ حضرت سعدیہ حلیمہ رضی اللہ تعالی عنھا تشریف لائیں اور قحط سالی اور مویشیوں کےہلاک ہونے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس سلسلے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا سے بات کی تو انہوں نے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنھا کو 40 بکریاں اور ایک اونٹ تحفةً پیش کیا ( طبقات الکبری جلد ۱ صفحہ نمبر ۹۲)
•عرش سے جس پہ تسلیم نازل ہوئی
اس سرائے سلامت پہ لاکھوں سلام
رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مقرب ترین شریکہ حیات حضرت خدیجہؓ کا آج یوم وصال ہے، اللہ عزوجل ہمیں ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
ام المومنین حضرت خدیجہؓ کے فضائل و مناقب - دنیا اردو بلاگ
• “رب ذوالجلال کا سلام” : صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ حضرت جبرائیلؑ حضورﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کی: ” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! یہ خدیجہ آپ ﷺ کے پاس سالن یا کھانے کا ایک برتن لا رہی ہیں جب وہ لے کر آئیں تو ان کے رب اور میری طرف سے سلام کہہ دیں اور جنت میں انہیں موتی کے ایک محل کی بشارت دے دیں جس میں نہ شور ہوگا نہ تکلیف ہو گی۔ ( صحیح بخاری: ۳٨٢٠)
• جنت میں قصب کی بشارت کی وجہ: امام ابن کثیر نے امام سہیلی کے حوالے سے کہ ان کو جنت میں قصب یعنی خول دار موتی کے محل کی بشارت اس لیے دی گئی کہ وہ ایمان لانے میں سب پر سبقت لے گئیں اور شور و شغب سے پاک مکان کی اس لیے خوشخبری دی گئی کہ انہوں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے بلند آواز سے گفتگو نہ کی اور کبھی آپ کے ساتھ شور و غل اور ایذاء رسانی سے پیش نہ آتی تھیں۔ (سیرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا: ۹۱)
• آپ رضی اللہ تعالی عنھا کی شان فقاہت کی ایک جھلک: حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا نے سلام کا جواب دیتے ہوئے کہا: اِنَّ الله هُوَ السّلامُ وَ عَلى جِبْرئيل السَّلَام وَ عَلَيْكَ السَّلَام وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ (السنن الكبرى النسائى: ٨٠٣١) يہ روایت آپ کی فقاہت اور فہم دانش پر دلالت کرتی ہے کیونکہ آپ نے اللہ عزوجل کے سلام کے جواب اس کی حمد بیان کی، پھر جبرئیل اور حضور نبی اکرم صلى الله عليه واله وسلم كو سلام کہا۔ (فتح الباری : باب تزویج النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم تحت الحدیث: ۸۳۲۰)
• جنتی عورتوں میں سب سے افضل: حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کا شمار ان چار خواتین میں بھی ہوتا ہے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جنتی عورتوں میں سب سے افضل قرار دیا ہے، جیسا کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک بار رسول کائنات ، شہنشاہ موجودات ﷺ نے زمین پر چار خطوط کھینچے اور فرمایا : تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی :اللہ و رسولہ اعلم یعنی اللہ اور اسکا رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا جنتی عورتوں میں سب سے زیادہ فضیلت والی عورتیں یہ ہیں “۱۔ خدیجہ بنت خویلد ،۲ فاطمہ بنت محمد ۳۔ آسیہ بنت مزاحم ( فرعون کی بیوی) ٤۔ مریم بنت عمران ( مسند احمد ، ۲/۲٤۱، الحدیث : ۲۷۳۰)
• سب پہلے آپ رضی اللہ تعالی عنھا نے نماز پڑھی: ام المومنین حصرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کو سب سے پہلے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی۔ اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمة فرماتے ہیں کہ حضور پر اول بار، جس وقت وحی اتری اور نبوت کریمہ ظاہر ہوئی اسی وقت حضور ﷺ نے بہ تعلیم جبرائیل امین نماز پڑھی اور اسی دن بہ تعلیم خاتون اول نے بہ تعلیم اقدس نماز پڑھی (فتاوی رضویہ جلد نمبر : ۵ ص: ۸۳)
• ایک اور روایت میں حضرت ابو رافع سے مروی ہے ” نور مجسم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پیر کے روز صبح کے وقت نماز پڑھی، حضرت خدیجہؑ نے پیر کے دن اس کے آخری حصے میں نماز پڑھی اور حضرت علی نے منگل کو نماز پڑھی ( المعجم الکبیر للطبرانی: ۹۴۵)
• حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا کے رشک کی وجہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں :” میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ازواج میں سے کسی پر اتنی غیرت نہ کی جتنی جناب خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا پر کی، حالانکہ میں نے انہیں نہیں دیکھا تھا لیکن حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت خدیجہؑ کا بہت ذکر فرماتے تھے، (صحیح بخاری کتاب مناقب الانصار : ۳۸۱۸)( سیرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا :۹۲)
• حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی سہیلیوں کا اکرام : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ رضی اللہ تعالی عنھا کی وفات کے بعد بھی آپ کی سہیلیوں کا اکرام فرمایا کرتے تھے، کوئی شئے جب آپکی خدمت اقدس میں پیش کی جاتی تو فرماتے اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی، اسے فلاں کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔( مرائة المناجيح جلد نمبر: ٨ ص: ٤٩٧)(سيرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا: ۹۴)
• آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم بہت دفعہ بکری ذبح فرماتے پھر اس کے اعضاء کاٹتے پھر وہ جناب خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کی سہیلیوں کی طرف بھیج دیتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں میں کبھی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کہہ دیتی کہ گویا حضرت خدیجہ کے سوا دنیا میں کوئی عورت ہی نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے : ” وہ ایسی تھیں، وہ ایسی تھیں اور ان سے میری اولاد ہے” ( صحیح بخاری ص: ۹۶۲)( سیرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا: ۹۶)
• آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا آپ رضی اللہ تعالی عنھا کو یاد فرمانا: آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کی بہن حضرت ہالہ بنت خویلد رضی اللہ تعالی عنھا تشریف لائیں اور اجازت طلب کی۔ انکی آواز حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا سے بہت ملتی تھی تو اس سے آپ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کا اجازت طلب کرنا یاد آگیا آپ نے جھرجھری لی۔ ( صحیح بخاری باب التزویج النبی: ۹۶۲)
• دوسری شادی نہیں کی: حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رفاقت میں ۲۵ سال گزارے، اس ساری مدت میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کبھی دوسری شادی نہیں کی، سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا نے بھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جو آپ کو نا پسند ہو۔( صحیح مسلم ۲۴۳۶)
• حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا کی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کا عالم: آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کا یہ عالم تھا کہ آپ سےمنسلک ہر رشتہ کا اکرام فرماتیں، اسکا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جسکتا ہے کہ ایک بار رسول اکرم کی رضاعی والدہ حضرت سعدیہ حلیمہ رضی اللہ تعالی عنھا تشریف لائیں اور قحط سالی اور مویشیوں کےہلاک ہونے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس سلسلے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنھا سے بات کی تو انہوں نے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنھا کو 40 بکریاں اور ایک اونٹ تحفةً پیش کیا ( طبقات الکبری جلد ۱ صفحہ نمبر ۹۲)
•عرش سے جس پہ تسلیم نازل ہوئی
اس سرائے سلامت پہ لاکھوں سلام
رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مقرب ترین شریکہ حیات حضرت خدیجہؓ کا آج یوم وصال ہے، اللہ عزوجل ہمیں ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
ام المومنین حضرت خدیجہؓ کے فضائل و مناقب - دنیا اردو بلاگ