فاروق سرور خان
محفلین
آپ کی توجہ کا شکریہ ۔ ایک ایک کرکے جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں -
کیا ایسا ہے بھائی کہ یہ تینوں الفاظ ایک ہیں؟۔
رِّبًا، : آضافہ، نام ہے
- genitive masculine indefinite noun - اسم مجرور
لِّيَرْبُوَاْ : بڑھانے کے لئے، تیسے بندے کے لئے استعمال ہونے والا فعل ہے،
PRP – prefixed particle of purpose lām
V – 3rd person masculine singular imperfect verb, subjunctive mood - اللام لام التعليل
فعل مضارع منصوب
فَلَا يَرْبُوا : اضافہ نہیں ہوتا ہے ،یہ بھی تیسرے کے لئے فعل ہے،
3rd person masculine singular imperfect verb، فعل مضارع
نوٹ کیجئے کہ لفظی ترجمے میں تم ، تم لوگوں کے لئے استعمال ہوا ہے۔ سبحان اللہ
لوگوں کے مال میں مل کر اضافہ ہوتا رہے، معاملہ مال کا ہی ہے، مال ہے، زمین اور اس کے باشندوں کی پیداوار، چاہے وہ اونٹ ہوں یا گندم ، تیل ہو یا عمارات۔ اموال الناس، یعنی پبلک ویلتھ، ہی وہ اموال ہیں ، جن کو بادشاہوں نے قابو کیا اور اس قبضہ کو اپنا حق سمجھا۔ اور خیال کیا کہ یہ اموال الناس ان کی اپنی ملکیت ہیں اور اس پبلک ویلتھ پر ان کا حق ہے۔ اب اس بلک ویلتھ میں کوئی اپنا مال ملا کر، دو کام کرسکتا ہے، اس ہونے والے اضافے کو اپنے لئے رکھے یا ٹیکس (زکواۃ، صدقات، آتی المال ) سمجھ کر عوام کے لئے جاری رہنے دے۔ لہذا اس آیت کو مال (زمین اور اس کے باشندوں پیداوار) سے وصول ہونے والے مال کے بارے میں ہی گنا جائے گا،
اضافہ کس چیز میں ہو، یہ بہت ہی سادہ طور پر متعین ہے ۔ مال میں
پبلک ویلتھ میں اپنا مال ملا کر، یہ تصور کرنا کہ اس مال کا اضافہ ، اب ہماری ملکیت ہے، مال میں ہی اضافہ ہے، یہ کسی ایک فرد کی نقدی نہیں بلکہ سب کا مال ہے۔
اب تک ربا کی تعریف یہ پیش کی جاتی رہی ہے کہ حد سے بڑھ کر اضافہ جو مجبور لوگوں کو قرض دے کر حاصل کیا جائے۔ صاحب، دولت عوام، پبلک ویلتھ، یعنی اموال الناس، ٹریلنز آف ڈالرز میں ہوتے ہیں۔ یہ کسی مجبور فرد کی بات یقینی طور پر نہیں ہورہی۔ یہ بات ہورہی ہے اس مال کی ج ودولت عوام، پبلک ویلتھ، یعنی اموال الناس، میں شامل کرکے اپنے مال کی بڑھوتری کے لئے یا دولت عوام، پبلک ویلتھ، یعنی اموال الناس، کو غصب کرنے کی غرض سے ہو، جیسا کہ موروثی بادشاہتوں میں ہوتا رہا۔
والسلام
وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَاْ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُوا عِندَ اللَّهِ وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ
اور جو تم (لوگ) اضافہ پر دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں مل کراضافہ ہوتا رہے تو وہ اللہ کے نزدیک اضافہ نہ ہو گا اور جو مال تم پاکیزہ ہونے کو دیتے ہو اللہ کی رضا چاہتے ہوئے تو وہی لوگ کثرت سے بڑھانے والے ہیں
یہاں أَمْوَالِ کا لفظ معنیٰ خیز ہے۔ یعنی أَمْوَالِ النَّاسِ تو متعین ہے کہ لوگوں کے مال ہیں۔ لیکن اضافہ کس چیز میں ہو متعین نہیں ہے۔ لفظ رِّبًا، لِّيَرْبُوَاْ اور يَرْبُوا تینوں کا معنیٰ اضافہ ہے۔ اسی لیے اس آیت کو مال کے ساتھ مخصوص کرنا صحیح توحید کی طرف رہنمائی نہیں ہے
کیا ایسا ہے بھائی کہ یہ تینوں الفاظ ایک ہیں؟۔
رِّبًا، : آضافہ، نام ہے
- genitive masculine indefinite noun - اسم مجرور
لِّيَرْبُوَاْ : بڑھانے کے لئے، تیسے بندے کے لئے استعمال ہونے والا فعل ہے،
PRP – prefixed particle of purpose lām
V – 3rd person masculine singular imperfect verb, subjunctive mood - اللام لام التعليل
فعل مضارع منصوب
فَلَا يَرْبُوا : اضافہ نہیں ہوتا ہے ،یہ بھی تیسرے کے لئے فعل ہے،
3rd person masculine singular imperfect verb، فعل مضارع
نوٹ کیجئے کہ لفظی ترجمے میں تم ، تم لوگوں کے لئے استعمال ہوا ہے۔ سبحان اللہ
لوگوں کے مال میں مل کر اضافہ ہوتا رہے، معاملہ مال کا ہی ہے، مال ہے، زمین اور اس کے باشندوں کی پیداوار، چاہے وہ اونٹ ہوں یا گندم ، تیل ہو یا عمارات۔ اموال الناس، یعنی پبلک ویلتھ، ہی وہ اموال ہیں ، جن کو بادشاہوں نے قابو کیا اور اس قبضہ کو اپنا حق سمجھا۔ اور خیال کیا کہ یہ اموال الناس ان کی اپنی ملکیت ہیں اور اس پبلک ویلتھ پر ان کا حق ہے۔ اب اس بلک ویلتھ میں کوئی اپنا مال ملا کر، دو کام کرسکتا ہے، اس ہونے والے اضافے کو اپنے لئے رکھے یا ٹیکس (زکواۃ، صدقات، آتی المال ) سمجھ کر عوام کے لئے جاری رہنے دے۔ لہذا اس آیت کو مال (زمین اور اس کے باشندوں پیداوار) سے وصول ہونے والے مال کے بارے میں ہی گنا جائے گا،
اضافہ کس چیز میں ہو، یہ بہت ہی سادہ طور پر متعین ہے ۔ مال میں
پبلک ویلتھ میں اپنا مال ملا کر، یہ تصور کرنا کہ اس مال کا اضافہ ، اب ہماری ملکیت ہے، مال میں ہی اضافہ ہے، یہ کسی ایک فرد کی نقدی نہیں بلکہ سب کا مال ہے۔
اب تک ربا کی تعریف یہ پیش کی جاتی رہی ہے کہ حد سے بڑھ کر اضافہ جو مجبور لوگوں کو قرض دے کر حاصل کیا جائے۔ صاحب، دولت عوام، پبلک ویلتھ، یعنی اموال الناس، ٹریلنز آف ڈالرز میں ہوتے ہیں۔ یہ کسی مجبور فرد کی بات یقینی طور پر نہیں ہورہی۔ یہ بات ہورہی ہے اس مال کی ج ودولت عوام، پبلک ویلتھ، یعنی اموال الناس، میں شامل کرکے اپنے مال کی بڑھوتری کے لئے یا دولت عوام، پبلک ویلتھ، یعنی اموال الناس، کو غصب کرنے کی غرض سے ہو، جیسا کہ موروثی بادشاہتوں میں ہوتا رہا۔
والسلام
آخری تدوین: