فاروق سرور خان
محفلین
یہ دھاگہ زکوۃ کے ڈھائی فی صد ہونے کی کیا دلیل ہے۔ کے بارے میں ہے۔ اسی موضوع پر اپنے تبصرے اور سوالات کیجئے۔ دوسرے موضوعات کے لئے الگ سے دھاگہ کھول لیجئے۔
فاروق سرور خان صاحب آپ سے پھر گذارش ہے چونکہ آپ قرآن فہم ہیں اور آپ جیسا اچھا قرآن فہم ہی قرآن سے ریفرینس دے سکتا ہے لہذا چھوٹا سمجھ کر میرے لئے نماز کا طریقہ قرآن کریم سے بتلا دیجئے کہ میری استطاعت نہیں اس وقت کہ میں عمرے یا حج کے لئے جاکر وہاں مقام ابراہیم پر کھڑے ہوکر پوچھوں کہ نماز کا طریقہ کیا ہے۔ اور میرے جیسے لاکھوں کروڑوں مسلمان ہیں جو عمرہ و حج کی استطاعت نہیں رکھتے لہذا آپ سے پرزور گذارش ہے کہ قرآن سے ہمیں طریقہ نماز کا ریفرنس دے دیں۔
اہم بات کہ کسی امام سے کیوں پوچھا جائے وہ بھی تو آج کے زمانے کے لوگ ہیں جب آپ کے نزدیک کتب روایات صحیح نہیں تو آج کل کا امام کیسے حجت بن گیا۔ جب آپ کی مرضی ہو تو کتب روایات صحیح نہیں اور جب پھنس جائیں تو مقام ابراہیم کے نزدیک کھڑا امام بھی حجت بن جاتا ہے جس سے نماز کے بارے میں پوچھا جائے؟ کیا کمال کی شخصیت ہیں آپ
کم از کم یہ تو اس بھی سمجھ میں نہیں آیا:"
قرآن مقام ابراہیم کا تذکرہ
قرآن کریم کی دو آیتوں میں مقام ابراہیم کی طرف اشارہ ہوا ہے اور اسے روی زمین پر خدا کی واضح نشانیوں میں سے قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو اس مقام پر نماز پڑھنے کی سفارش کی گئی ہے:
- سورہ بقرہ آیت نمبر 125: وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاہیمَ مُصَلًّی(ترجمہ: اور حکم دے دیا کہ مقام ابراہیم کو مصّلی بناؤ)۔
- سورہ آل عمران آیت نمبر97: فِیہ آیاتٌ بَینَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاہیمَ وَ مَنْ دَخَلَہ کانَ آمِناً(ترجمہ: اس میں کھلی ہوئی نشانیاں مقام ابراہیم علیھ السّلام ہے اور جو اس میں داخل ہوجائے گا وہ محفوظ ہوجائے گا)
کیاسمجھ میں آتا ہے اس سے؟
اللہ تعالی نے فرمایا کہ نماز یعنی صلاۃ مقام ابراہیم سے لے لو۔
حرم کعبہ میں امام مقام ابراہیم پر کھڑا نہیں ہوتا، اس سے بہت آگے ملتزم کے محاذات پر کھڑا ہوتا ہے۔کعبہ آج لائیو ہے ۔۔۔ آپ کی اپنی کتب روایات کے مطابق، مقام ابراہیم پر نماز ، ابراہیم علیہ السلام کے وقت سے ادا کی جارہی ہے ، اسی طرح جس طرح ابراہیم علیہ السلام سے رسول اکرم تک پہنچی۔ حتی کہ امام کعبہ آج بھی اسی راستے پر چل کر آتا ہے ، جس پر ابراہیم علیہ السلام چل کر آتے تھے، اس رکوع السجود کے لئے۔ اس سنت جاریہ کا مشاہدہ، لاکھوں کروڑوں لوگ کرتے ہیں۔ ایسے میں اس قسم کے سوالات بے معانی ہیں۔
مدیران گرامی ابھی حذف نہ فرمائیں گے کیوں کہ آپ نے خود اگلے مراسلے میں نماز سے متعلق بات کی ہے۔۔۔مدیران گرامی،
چونکہ یہ ایک موڈیریٹڈ دھاگہ ہے۔ اس لئے، کسی بد مزگی سے بچنے کے لئے، آپ سے التماس ہے کہ موضوع (زکواۃ ڈھائی فیصد کی بنیاد کیا) سے ہٹ کر مراسلے (مجھ سمیت) ، اس سے حذف فرما دیجئے ، اور ان قابل دوست کو ہدایت کیجئے کہ نماز کا طریقہ ، اس دھاگے میں بحث کریں جہاں الگ سے اس کا جواب دیا جا چکا ہے۔
اس لئے کہ آپ کی کتب روایات ، جن کو آپ مانتے ہیں ، ان کے مطابق، نماز اس مقام پر ، حضرت ابراہیم کے زمانے سے ادا کی جارہی ہے۔
آپ خود نہیں جانتے کہ ، جب آپ کو قرآن حکیم سے ریفرنس فراہم کیا جاتا ہے تو آپ کیوں اس طرح کا شیطانی کام کرتے ہیں؟
اس کی وجہ ہے۔ اور وہ وجہ اسی دھاگے میں ہے ۔ کہ جب دشمنان اسلام کو قرآن حکیم پیش کیا جاتا ہے تو وہ رسول اکرم کا مضحکہ اڑانے کے لئے انہی (صلعم) کے اقوال کو استعمال کرتے ہیں ۔ وہ اس لئے کہ اموی خلفاء ، ریاست مدینہ کو ٹٰکس (زکواۃ) ادا کرنا نہیں چاہتے تھے ۔ جس کے لئے آپ نے طرح طرح کی روایات گھڑی۔ نماز کا مکمل طریقہ قرآن میں صرف ایک آیت سے آپ کو مل جاتا ہے ، جس پر آپ کو اپنی "قابلیت" پر ہنسی آتی ہے کہ ایک یہی تو تھا آپ کے پاس ، وہ بھی کند نکلا
اگر آپ کے پاس اس دھاگہ کہ موضوع میں اضافہ کرنے کے لئے کچھ نہیں تو بہتر ہے خاموش رہیے۔
مدیران گرامی،
چونکہ یہ ایک موڈیریٹڈ دھاگہ ہے۔ اس لئے، کسی بد مزگی سے بچنے کے لئے، آپ سے التماس ہے کہ موضوع (زکواۃ ڈھائی فیصد کی بنیاد کیا) سے ہٹ کر مراسلے (مجھ سمیت) ، اس سے حذف فرما دیجئے ، اور ان قابل دوست کو ہدایت کیجئے کہ نماز کا طریقہ ، اس دھاگے میں بحث کریں جہاں الگ سے اس کا جواب دیا جا چکا ہے۔
بہت ہی شکریہ۔
حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے پہلے انبیاء کرام اور یقیناً اُن پر ایمان لانے والے بھی نماز ادا کرتے تھے تو وہ جو نماز ادا کرتے تھے وہ کوئی دوسری نماز تھی؟ یہ والی نماز نہیں تھی جو ہم لوگ پڑھتے ہیں؟
یہ دھاگہ زکوۃ کے ڈھائی فی صد ہونے کی کیا دلیل ہے۔ کے بارے میں ہے۔ اسی موضوع پر اپنے تبصرے اور سوالات کیجئے۔ دوسرے موضوعات کے لئے الگ سے دھاگہ کھول لیجئے۔
محترم فاروق سرور خان صاحب حضرت ابراہیمؑ کے زمانے سے نماز ادا کی جارہی ہے لیکن میں دوبارہ عرض کئے دیتا ہوں کہ میری استطاعت نہیں ہے کہ میں عمرہ یا حج کے لئے جاؤں تو براہ مہربانی آپ ریفرنس فراہم کریں۔
فاروق سرور صاحب بقول آپ کے کہ ریفرنس فراہم کیا ہے تو کہاں ہے وہ ریفرنس دوبارہ کوٹ کر دیں۔ الزامات نہ لگائیں ۔ میں دوبارہ عرض کئے دیتا ہوں۔ غور سے پڑھیں۔ ’’قرآن کریم میں نماز کا طریقہ کہاں بتلایا گیا ہے‘‘ درج بالا لائن بھی غور سے پڑھ لیں کہ میری استطاعت نہیں کہ میں مقام ابراہیم پر جاکر وہاں امام سے پوچھوں۔
میں کب س وہی تو پوچھ رہا ہوں کہ ’’نماز کا طریقہ کون سی آیت میں ہے‘‘ ہمیں وہ ہی بتا دیں۔ اور ہاں طریقہ مطلب پراپر طریقہ بتایئے گا۔ اور ہاں بقول آپ کے کتب روایات صحیح نہیں تو کتب روایات کا حوالہ نہ دیجئے گا۔
درج بالا تحریر کو میں اس سے زیادہ مزید آسان کر کے نہیں لکھ سکتا تھا۔ اور ہاں آپ کا پالا شریف مولویوں سے پڑتا ہوگا جن کو آپ الفاظ کے دھوکے میں لے آتے ہیں ۔ آپ اپنے دعوے کو ثابت کریں اور مجھے واضح طریقہ قرآن کی آیت سے ہی بتائیں وگرنہ مان لیں کہ آپ بغض حدیث میں جہاں پھنس جائیں تو وہاں کسی کو شیطان سے بھی تشبیہ دینے سے گریز نہیں کرتے ۔
آپ کی فراہم کردہ لڑی میں کہیں بھی نماز کا طریقہ مذکور نہیں۔چونکہ آپ کے لئے مقام ابراہیم پر اداکی جانے والی نماز کا طریقہ دلیل نہیں ہے، لہذا میرا آپ سے سوال ہے کہ نماز کا کونسا طریقہ؟ مجھے نہیں پتہ کہ آپ نماز کس طریقے سے پڑھتے ہیں۔ لہذا اپنے نماز پڑھنے کا طریقہ ، ہمیں اپنی کتب روایات سے فراہم کیجئے تاکہآپ کو یہ بتایا جاسکے کہ کہ یہ طریقہ قرآن حکیم میں کہاں ہے۔
مزید آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں
قران کریم طریقہء نماز کیسے تعلیم فرماتا ہے
والسلام
سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 125 ، کا ایک حصے کا ترجمہ مع مکمل عربی و انگریزی مارفالوجی
وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى
وَاتَّخِذُواْ and (said), "Take - اور (کہا) لے لو
الواو عاطفة
فعل أمر والواو ضمير متصل في محل رفع فاعل
CONJ – prefixed conjunction wa (and)
V – 2nd person masculine plural (form VIII) imperative verb
PRON – subject pronoun
مِن [from] سے
حرف جر
P – preposition
مَّقَامِ (the) standing place 0 کھڑے ہونے کی جگہ
اسم مجرور
genitive masculine noun
إِبْرَاهِيمَ - (of) Ibrahim, ابراہیم کے
اسم علم مجرور بالفتحة بدلاً من الكسرة لأنه ممنوع من الصرف
genitive masculine proper noun → Ibrahim
مُصَلًّى - (as) a place of prayer. - نماز پڑھنے کی جگہ یا اس جگہ کا نام ، جس جگہ پر نماز پڑھی جاتی ہو
اسم منصوب
accusative noun
مقام ابراہیم پر نماز کی ادائیگی ، ابراہیم علیہ السلام کے وقت سے جاری ہے، نماز کے اوقات اور نماز کی رکعات اور ان رکعات کے اسلامی طریقہ ادائیگی کا مشاہدہ اس جگہ کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے۔ لہذا مسلمان کے لئے مزید کسی دوسرے طریقے یا ترکیب کی ضرورت ، اس ہدایت کے بعد باقی نہیں رہ جاتی۔
اپنے حلف نامے کے ساتھ کہ آپ نے کن کن روایات کی مدد سے نماز سیکھی ہے۔، بہتر یہ ہے کہ آپ اپنا طریقہ نماز اپنی کتب کے حوالے سے فراہم فرمائیے کہ ہم کو پتہ چلے کہ آپ نماز کس طرح پڑھتے ہیں اور پھر اس کا موازانہ ، مقام ابراہیم پر ادا کی جانے والی نماز سے کیا جاسکے۔
افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی حدیث کی کتاب میں نماز کا اتنا بہترین طریقہ نہیں پایا جاتا ، یہی وجہ ہے کہ حدیث پرست ، طرح طرح کے طریقوں سے نماز پڑھتے ہیں، ایک عام آدمی نا حدیث کی کتب کے بارے میں جانتا ہے اور نا ہی اس نے کبھی پڑھی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ کتب روایات ، قرآن حکیم کی روشنی میں کافی حد تک نامکمل ہیں۔ اس کا یہ مطلب نا لیا جائے کہ اس میں قول و فعل رسول اکرم صلعم موجود نہیں ۔ بلکہ یہ کہ قرآن حکیم فرقان ہیں اور ان کتب میں موجود ہر روایت کے صحیح اور غلط ہونے کا فیصلہ قرآن حکیم سے ہوگا۔
خاص طور پر یہ حقیقت کہ شیعہ مکتبہ فکراور سنی مکتبہ مفکر ایک دوسرے کی کتب روایات کو مکمل طور پر ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کتب روایات کسی بچے کو نہیں پڑھائی جاتی ہیں۔ جبکہ قرآن حکیم بچوں کو پڑھایا جاتا اور مکمل کرنے پر مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں۔
والسلام
اب تک تو ہم یہ سمجھتے آرہے تھے کہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے جاری ہوتی ہیں!!!مسلمان ، اپنی نماز مقام ابراہیم سے جاری سنت جاریہ کے مطابق ادا کرتے ہیں
بھائی میں بھٹکے ہوؤں کو مزید کیا بھٹکا سکتا ہوں؟ مجھے پتہ نہیں کہ "آپ کا طریقہ نماز " کیا ہے؟ آپ کو آج اتنے دن میں بھی اپنی کتب روایات میں نہیں ملا؟محترم فاروق بھائی آپ نے نماز کے طریقہ کا کوئی ریفرنس قرآن سے نہیں دیا۔ جو ریفرینس آپ نے دیئے اس میں اوقات یا مقام کا ذکر ہے۔ طریقہ کار کا نہیں۔
جس جگہ نماز کے مشاہدے کی دعوت آپ دے رہے ہیں۔ اس جگہ کروڑوں غریب لوگ نہیں جاسکتے۔ تو کیا ان غریبوں کے لئے نماز معاف ہے۔ آپ کی قرآن فہمی کیا کہتی ہے۔
آپ کے مطابق مقام ابراہیمی سے طریقہ سیکھا جاسکتا ہے۔ لیکن قرآن سے نہیں
تو کیا میں مان لوں کہ آپ اب تک خود غلط فہمی کا شکار ہیں۔ اور قرآن فہی کی آڑ میں لوگوں کو بھٹکا رہے ہیں۔
کیا کہتی ہے آپ کی قرآن فہمی۔
فاروق سرور خان صاحب ۔ آپ کی پوسٹ میں جو اقتباس ہوتے ہیں وہ کوئی چائینیز یا پیچیدہ زبانوں میں نہیں ہوتے۔ میں پھر آپ کو یاد دھانی کروا دوں کہ آپ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ آپ کے ریفرنس کردہ پوسٹوں میں صرف اوقات اور مقامات کا ذکر ہوتا ہے۔ اس میں طریقہ نماز کا کوئی ذکر نہیں۔بھائی میں بھٹکے ہوؤں کو مزید کیا بھٹکا سکتا ہوں؟ مجھے پتہ نہیں کہ "آپ کا طریقہ نماز " کیا ہے؟ آپ کو آج اتنے دن میں بھی اپنی کتب روایات میں نہیں ملا؟
قرآن حکیم ، اللہ تعالی کا فرمان ہے، اب اگر آپ بذلہ سنجی کرنا چاہتے ہیں اور الفاظ سے کھیلنا چاہتے ہیں تو بھائی ، آپ کے لئے آپ کا کتب روایات کا دین اور ہمارے لئے قرآن حکیم کا دین۔ والسلام
بار بار عرض ہے کہ آپ اپنی نماز کا طریقہ معُریفرنس فراہم کردئجئے تو اس پر بات کرسکتے ہیں ، مجھے پتہ نہیں آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں اور کس کتاب سے سیکھی ہے۔فاروق سرور خان صاحب ۔ آپ کی پوسٹ میں جو اقتباس ہوتے ہیں وہ کوئی چائینیز یا پیچیدہ زبانوں میں نہیں ہوتے۔ میں پھر آپ کو یاد دھانی کروا دوں کہ آپ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ آپ کے ریفرنس کردہ پوسٹوں میں صرف اوقات اور مقامات کا ذکر ہوتا ہے۔ اس میں طریقہ نماز کا کوئی ذکر نہیں۔
میری صرف ایک چھوٹی سی گذارش آپ پوری نہیں کر رہے کہ ماشاء اللہ آپ قرآن فہم ہیں۔ اور قرآن سے مجھے طریقہ نماز (یعنی نماز پڑھنے کا طریقہ کار) بتایا گیا ہو۔
لیکن یہاں میں پھر یاد دھانی کردوں کہ اوقات یا مقامات والی کوٹس پھر نہ کر دیں۔
پہلا حق ہمارا ہے کہ ہمارے سوالات کے جواب دئیے جائیں۔۔۔وہ کونسی نماز کی ترکیب ہے ، جس پر آپ عمل کرتے ہیں؟ ایک حلفیہ بیان دیجئے کہ آپ نے نماز پڑھنا ، اس ، اس حدیث سے سیکھا ہے اور وہی حدیث ، یہاں بھی درض کردیجئے تاکہ آپ کو پھر اس کے درست یا صحیح ہونے کا ثبوت قرآن کریم کی روشنی میں دیا جاسکے۔ اپنی کتب روایات سے فراہم کیجئے کہ آپ کا طریقہ نماز کیا ہے تو پھر بات کرتے ہیں۔
آپ کو بڑا دھچکا لگے گا جب آپ کو پتہ چلے گا کہ کوئی متفقہ نماز ادا کرنے کا طریقہ کسی بھی "حادثاتی" کتاب میں موجود نہیں ہے۔
جب کہ مقام ابراہیم پر ادا کی جانے والی نماز کے طریقے پر سب متفق ہیں۔ آپ کے یہ سوالات ایک قسم کی بھونڈی بذلہ سنجی سے زیادہ نہیں بھائی۔ پرہیز فرمائیے
آپ پر اس آیت کی رو سے ان سوالات کا جواب دینا ضروری ہوگیا کہ۔۔۔
۱) اگر یہ حکم عام ہے کہ مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناؤ تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر مسلمان صرف مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھے اور باقی سارا حرم خالی رہے۔۔۔
اس صورت میں جماعت سے نماز کیسے ادا ہوگی کیوں کہ سینکڑوں ہزاروں آدمی تو ایک وقت میں مقام ابراہیم کے پاس کھڑے نہیں ہوسکتے؟؟؟
۲) اگر آپ صرف امام کا مقام ابراہیم پر نماز پڑھنا مراد لیتے ہیں تو اس کی وضاحت کہاں سے ہوتی ہے کیوں کہ ائمہ حرمین تو مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہوکر امامت نہیں کرتے؟؟؟
۳) اگر درج بالا دونوں باتیں صحیح نہیں ہیں تو اس آیت کی اصل شرح کیا ہوگی کہ مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناؤ؟؟؟
یعنی واقعی میں آپ مان رہے ہیں کہ آپ کی قرآن فہمی کے باوجود آپ قرآن سے طریقہ نماز کو فراہم نہیں کر سکتے ؟بار بار عرض ہے کہ آپ اپنی نماز کا طریقہ معُریفرنس فراہم کردئجئے تو اس پر بات کرسکتے ہیں ، مجھے پتہ نہیں آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں اور کس کتاب سے سیکھی ہے۔