ثاقب عبید
محفلین
استغفراللہ۔ حسینی صاحب لگتا ہے آپ عربی نہیں جانتے ہیں۔ جس خبر کا لنک آپ نے دیا ہے اس کی سرخی کا ترجمہ کردوں؟
مفتي السعودية ينفي اصدار فتوى تبيح أكل الرجل لزوجته في حال الجوع الشديد
’’سعودی مفتی نے شدید بھوک کی حالت میں آدمی کے اپنی بیوی کو کھانے کے فتوی کی تردید کی‘‘
مزید لکھا ہے
’’تأكيد المفتي أن ما نسب إليه من قول ما هو إلا من الأراجيف التي يهدف من خلالها الأعداء إلى إشغال المجتمع عن قضيتهم الأساس في هذا الوقت، وهي التلاحم والوقوف خلف القيادة الرشيدة ضد محاولات النيل من تشتيت الأمة.‘‘
’’مفتی نے اس بات پر زور دیا کہ جو قول ان کی طرف منسوب کیا جارہا ہے وہ سوائے جھوٹ کے کچھ نہیں جس کے تحت دشمنوں کا مقصد ہے کہ معاشرے کو ہم آہنگی اور اپنی بہترین قیادت کی اتباع سے، جو کہ معاشرے کے حقیقی مسائل ہیں، دور کرکے منتشر کیا جائے ‘‘
بات بالکل واضح ہے۔ یہ محض بے پر کی اڑائی ہوئی افواہ ہے جس پر کان نہ دھرا جائے تو بہتر ہے۔ اور آپ کا دیا ہوا لنک اس پر گواہ ہے۔ جس شخص کی طرف یہ بات منسوب کی جارہی ہے وہ کوئی معمولی عالم نہیں ہے، اور اس قسم کی واہیات باتیں میں نے اس سے نہیں سنیں۔ بہتر ہوگا کہ کسی خبر کو پھیلانے سے پہلے اس کی خوب تحقیق کرلیا کریں جیسا کہ اللہ نے ہمیں سورہ حجرات میں حکم دیا ہے ’’اے ایمان والو جب کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو تحقیق کرلیا کرو، ایسا نہ ہو کہ تم کسی کو جہالت میں نقصان پہنچادو اور بعد میں تمہیں اپنے کئے پر ندامت ہو‘‘ حتی الامکان بدگمانی سے بچیں اور جب کوئی اس طرح کا مسئلہ پیش آئے تو ذمہ دارانہ طرز عمل اپنانا چاہئے کہیں آپ جھوٹ کو پھیلانے کا وسیلہ نہ جائیں۔
مفتي السعودية ينفي اصدار فتوى تبيح أكل الرجل لزوجته في حال الجوع الشديد
’’سعودی مفتی نے شدید بھوک کی حالت میں آدمی کے اپنی بیوی کو کھانے کے فتوی کی تردید کی‘‘
مزید لکھا ہے
’’تأكيد المفتي أن ما نسب إليه من قول ما هو إلا من الأراجيف التي يهدف من خلالها الأعداء إلى إشغال المجتمع عن قضيتهم الأساس في هذا الوقت، وهي التلاحم والوقوف خلف القيادة الرشيدة ضد محاولات النيل من تشتيت الأمة.‘‘
’’مفتی نے اس بات پر زور دیا کہ جو قول ان کی طرف منسوب کیا جارہا ہے وہ سوائے جھوٹ کے کچھ نہیں جس کے تحت دشمنوں کا مقصد ہے کہ معاشرے کو ہم آہنگی اور اپنی بہترین قیادت کی اتباع سے، جو کہ معاشرے کے حقیقی مسائل ہیں، دور کرکے منتشر کیا جائے ‘‘
بات بالکل واضح ہے۔ یہ محض بے پر کی اڑائی ہوئی افواہ ہے جس پر کان نہ دھرا جائے تو بہتر ہے۔ اور آپ کا دیا ہوا لنک اس پر گواہ ہے۔ جس شخص کی طرف یہ بات منسوب کی جارہی ہے وہ کوئی معمولی عالم نہیں ہے، اور اس قسم کی واہیات باتیں میں نے اس سے نہیں سنیں۔ بہتر ہوگا کہ کسی خبر کو پھیلانے سے پہلے اس کی خوب تحقیق کرلیا کریں جیسا کہ اللہ نے ہمیں سورہ حجرات میں حکم دیا ہے ’’اے ایمان والو جب کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو تحقیق کرلیا کرو، ایسا نہ ہو کہ تم کسی کو جہالت میں نقصان پہنچادو اور بعد میں تمہیں اپنے کئے پر ندامت ہو‘‘ حتی الامکان بدگمانی سے بچیں اور جب کوئی اس طرح کا مسئلہ پیش آئے تو ذمہ دارانہ طرز عمل اپنانا چاہئے کہیں آپ جھوٹ کو پھیلانے کا وسیلہ نہ جائیں۔