زیرک کی پسندیدہ ہلکی پھلکی مزاحیہ شاعری

زیرک

محفلین
آج ایک نیا سلسلہ شروع کرنے کا ارادہ ہے،جس کا عنوان ہے "زیرک کی پسندیدہ ہلکی پھلکی مزاحیہ شاعری" اس میں ہلکے پھلکے مزاج کی مزاحیہ شاعری شامل کی جائے گی، امید کرتاہوں آپ کو نیا سلسلہ پسند آئے گا۔

گلزار کی شاعری نہیں

ڈائننگ ٹیبل پر
سوکھی پتی بھری چائے کی چھلنی
اور چائے کے دو ان دُھلے کپ
اور کچن ورک ٹاپ پر
رات کی پکی دال کی خالی پتیلی اور پلیٹیں
بیڈ کی چادر پر پڑی سلوٹیں
اور کرسی پڑا گیلا سا تولیا
دروازے کو تکتی
انتظار کرتی کاجل سے بھرپور آنکھیں
کیا سمجھے؟
یہ گلزار کی شاعری نہیں پیارے
سب کام والی ماسی کے نہ آنے کی نشانیاں ہیں

تُک بندی​
 

زیرک

محفلین
کوئی شخص ایسا ہوا کرے

نہ شکائتیں نہ گلہ کرے
کوئی شخص ایسا ہوا کرے
جو سرد موسم میں
گرم چائے بنا کر دیا کرے
ساتھ سموسے پکوڑے بھی تلا کرے
کوئی شخص ایسا ہوا کرے​
 

زیرک

محفلین
محبت تم کو ہے بھی یا نہیں ہے
ابھی تفتیش ساری ہو رہی ہے
بسا رکھا ہے کس کو تم نے دل میں
یہی "مردم شماری" ہو رہی ہے​
 

زیرک

محفلین
جب محبوب نے ستایا، رقیب نے جلایا
تب ان کی محبت کو خود ہم نے ہوا دی
قاضی کو بلایا اور ان کی شادی کرا دی
یوں دونوں کو بامشقت عمر قید سنا دی​
 

زیرک

محفلین
کیا کیا تحفے دیتی ہے
یہ ظالم محبت بھی
بے وفائی الگ
جدائی الگ
تنہائی الگ
اور اگر محبوب کے گھر جائیں
اور آپ کی ہو جائے
لڑکی کے بھائیوں سے دُھلائی الگ
پھر دُھائی الگ
دوائی الگ
اور سِکائی الگ

تُک بندی​
 

زیرک

محفلین
ایک تھی چائے
ایک تھا بسکٹ
بسکٹ کو جب پیاس لگی
چائے کی چسکی لینی تھی کہ
ٹوٹ گرا پھر آدھا بسکٹ
کھانے والے کی قسمت دیکھیں
اس نے پھر کھاہدا آدھا بسکٹ​
 

زیرک

محفلین
دھوکہ
فیس بک دوستی یوں پیار میں تبدیل ہوئی
بدستِ قاصد اسے آئی فون نشانی دی تھی
آ کےقاصد نے جب اصل عمر بتائی اس کی
ہائے کم بخت نے تصویر پرانی دی تھی​
 

زیرک

محفلین
شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کی دنیا

وہ اس پہ جاں چھڑکتا تھا قبل شادی کے
مگر اب محبت نام کی ہی رہ گئی ہے
ہیروئن تھی جو اس کی شاعری کی
وہ اب گھر کے کام کی ہی رہ گئی ہے​
 

زیرک

محفلین
ایک جیسا دکھ وے بیلیا

بے خانماں ہیں ہم بھی تو بے گھر ہیں آپ بھی
مشقِ بکارِ دستِ ستم گر ہیں آپ بھی
بے وجہ تو نہیں ہے چہرے کا رنگ زرد
آنکھوں سے لگ رہا ہے کہ شوہرہیں آپ بھی​
 

زیرک

محفلین
مطالباتِ عاشقاں

پیار کی ترویج کا بھی قانون آنا چاہیے
عاشقی کا کھیل اب مقنون ہونا چاہیے
بے وفائی پر بھی کوئی پرچہ کٹنا چاہیے
عاشقوں کے واسطے قانون ہونا چاہیے
گولیاں سیرپ بہت ہیں پیٹ میں جو درد ہو
مال کھانے کا بھی کوئی معجون ہونا چاہیے​
 

زیرک

محفلین
بجلی کا بل

کسی نے نہ کی جن کے میٹر کی ریڈنگ
محلے میں ایسے مکاں اور بھی ہیں
غلط بل جو بجلی کا آیا تو کیا غم
"مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں"​
 

زیرک

محفلین
گم سم سا جو بیٹھا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
بیگم کا لتاڑا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
اک لفظ پڑوسن کو کہا ہو تو قسم ہے
منڈیر پہ بیٹھا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
بیگم کی ہے اک آنکھ بھری بزم میں مجھ پر
سہما ہوا طوطا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
امجد علی راجا​
 

زیرک

محفلین
وہ ہم سفر تھا مگر اس کی اچھی کمائی نہ تھی
سوپ، چائے و کافی اس نے کبھی پلائی نہ تھی
غضب کی سردی تھی، زکام تھا، کھانسی تھی، مگر
مرنے والے کے پاس سب کچھ تھا مگر دوائی نہ تھی​
 

زیرک

محفلین
محکمہ ختم پُلس کا جو کبھی ہو جائے
عین ممکن ہے جرائم میں کمی ہو جائے
تیل وہ آپ کو دوں گا کہ طبق روشن ہوں
ٹنڈ پر زلف اگے، اور گھنی ہو جائے
ہاتھ میں میرے قلم، دست میں اس کے چمچہ
آج بیگم سے نہ شمشیرزنی ہو جائے
گھر کے سب کام کرائیں، مجھے طعنے تو نہ دیں
ہم سے بیگم نہ کہیں بے ادبی ہو جائے
آپ نے خود ہی لٹیروں کو بنایا رہبر
دیکھتے جائیے کب راہزنی ہو جائے

امجد علی راجا​
 

زیرک

محفلین
حال
ٹماٹر نہیں ملتے ہیں تو دہی کھاؤ
اپنے پھل سبزیاں اب آپ اگاؤ
اور مستقبل
کل کو ووٹرز بھی یہی کہیں گے
ووٹ نہیں ہے، اب گھر کو جاؤ​
 

زیرک

محفلین
سبزیانہ شاعری
مولی گاجر کا نور تجھ پر برسے
تیری چاہت کو آلو ٹماٹر ترسے
تیری زندگی میں آئیں اتنے کدو
کہ تو ٹینڈے کھانے کو ترسے​
 

زیرک

محفلین
سنو
یہ جو تم کچھ دن سے
خواہ مخواہ ہی بھاؤ کھا رہی ہو
بن ٹھن کے نخرے دکھا رہی ہو
کہیں تم یہ تو نہیں سمجھ رہی ہو
کہ تم پاکستان کا آخری ٹماٹر ہو​
 

زیرک

محفلین
لبوں میں آ کے قلفی ہو گئے اشعار سردی میں
غزل کہنا بھی اب تو ہو گیا دشوار سردی میں
محلے بھر کے بچوں نے دھکیلا صبحدم اس کو
مگر ہوتی نہیں اسٹارٹ اپنی کار سردی میں
مئی اور جون کی گرمی میں جو دلبر کو لکھا تھا
اسی خط کا جواب آیا ہے آخر کار سردی میں​
 
Top