زیرک کے پسندیدہ قطعات

زیرک

محفلین
زیرک کے پسندیدہ اشعار
آج ایک نیا سلسلہ کرنے کا ارادہ ہے، جس میں اردو کے قطعات، رباعیات، چہار حرفی یا ایک سے زائد اشعار پر مبنی کلام بانٹا جایا کریں گے، امید ہے آپ کو یہ سلسلہ پسند آئے گا۔

اجڑا سا وہ نگر کہ ہڑپہ ہے جس کا نام
اس قریۂ شکستہ و شہرِ خراب سے
عبرت کی اک چھٹانک برآمد نہ ہو سکی
کلچر نکل پڑا ہے منوں کے حساب سے​
 

زیرک

محفلین
رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے​
 

زیرک

محفلین
روزِ محشر خراب مت کیجو
اور مجھ کو عذاب مت دیجو
تیرے بندوں نے گِن لیا سب کچھ
تُو، الٰہی! حساب مت لیجو​
 

زیرک

محفلین
شامِ فرقت کا ماجرا ہوں میں
ایک بجھتا ہوا دِیا ہوں میں
جس کو انساں کی موت کہتے ہیں
اس قیامت کی ابتداء ہوں میں​
 

زیرک

محفلین
آدمی ہوں خُوئے تکرار سے تنگ آ گیا ہوں
ایک ہی طرح کے اشعار سے تنگ آ گیا ہوں
آج جو میں نے کمایا، ہے کسی اور کا کل
اِس اُلٹ پھیر کے بازار سے تنگ آ گیا ہوں​
 

زیرک

محفلین
رفتارِ زمانہ جو ہوئی تیز تو کیا ہے
آ دیکھ جہاں چھوڑ گیا، ہم تو وہیں ہیں
ظاہر پہ نہ جا دوست، تُو باطن پہ نظر رکھ
جتنے بھی خزینے ہیں سبھی، زیرِ زمین ہیں​
 

زیرک

محفلین
جائیے! آپ ہی منا لیجے
ہم تو کر آئے ہیں خفا خود کو
اب یہ ابرک کہاں سے آ ٹپکا
ہم تو سمجھے تھے انتہا خود کو

اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
فیصلہ جو کیا، کیا ہے اٹل
اچھی عادت یہی تمہاری ہے
جتنا جینا تھا جی لیا ابرک
اب یہ جینے کی رسم جاری ہے

اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
آج لگتا ہے بس تماشا تھا
وه تعلق جو بے تحاشا تھا
ہم اسی بت کے ہاتھوں ٹوٹ گئے
جو تخيل ميں خود تراشا تھا

اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
زمین پہ جتنے رشتے ہیں
شیطان ہیں یا فرشتے ہیں
مجھے انساں کے پاس جانا ہے
یہ انسان کہاں پہ بستے ہیں؟

اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
گنوا کے بیٹھے ہیں سامان قیمتی سارا
مگر ہے دل کو تسلی رسید رہتی ہے
یہ عشق بارے کوئی مستند نہیں رائے
مشاہدہ ہے کہ مٹی پلید رہتی ہے

اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
خون آلود ہر اک ڈال اگر ہو، کیا ہو
تیرے گلشن کا بھی یہ حال اگر ہو، کیا ہو
گھر کے معصوم مکینوں کے لہو، تازہ سے
تیرا آنگن بھی یونہی لال اگر ہو، کیا ہو

اتباف ابرک​
 

زیرک

محفلین
بڑے وثوق سے کھولا تھا میں نے دروازہ
بڑے تپاک سے مجھ کو تمہاری یاد ملی
تمہارے پیار کے ترکے سے دل کو درد ملا
زہے نصیب کہ، وارث کو جائیداد ملی

عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
یہ بوڑھا باپ جو تنہا پڑا ہے
یہ اپنے آپ میں دنیا رہا ہے
تجھے اس ریت سے موتی ملیں گے
یہ صحرا بھی کبھی دریا رہا ہے

عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
دشمن سے بڑھ گئی ہے تری رسم و راہ، واہ
تُو بھی ہے میرے سامنے لے کر سپاہ، واہ
تیری ستم گری کا تو اک شہر تھا گواہ
مجھ پر بھی پڑگئی ہے تری اب نگاہ، واہ

عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
غم کا ادراک کر لیا جائے
دل کو پھر خاک کر لیا جائے
پھر گھٹن ہو گئی گریباں میں
پھر اِسے چاک کر لیا جائے

عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
تجھے کیا خبر سوزِ غم کیا بلا ہے
تُو میری طرح دل جلا تو نہیں ناں
مرا درد ہی بس مرا چارہ گر ہے
یہ مجھ سے کبھی روٹھتا تو نہیں ناں

عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
مجھ کو تسلیاں نہ دے، رویا نہیں ہوں میں
لالی ہے یہ جو آنکھ میں، سویا نہیں ہوں میں
ہونے کو مجھ سے کیا نہیں ہوتا مگر یہاں
بیٹھا ہوں تیری بزم میں "گویا" نہیں ہوں میں

عاطف جاوید عاطف​
 

زیرک

محفلین
استادِ محترم انور مسعود کا ایک قطعہ آپ سب کی نذر

ہر شخص کو زبانِ فرنگی کے باٹ سے
جو شخص تولتا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
افسر کو آج تک یہ خبر ہی نہیں ہوئی
اردو جو بولتا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

انور مسعود​
 

زیرک

محفلین
استادِ محترم انور مسعود کا ایک قطعہ آپ کی نذر

وہ چکھ سکتی نہیں ہے ایک ماشہ بھی سموسے کا
میں کھا سکتا نہیں رتی برابر بھی شکر قندی
تِرے آزاد بندوں میں مِری زوجہ نہ میں مولا
نمک کی اُس کو پابندی، مجھے میٹھے کی پابندی

انور مسعود​
 
Top