شوکت پرویز
محفلین
زیست ادھوری ہے مگر موت تو کامل ہوگی
قتل ہم ہونگے جہاں، وہ تری محفل ہوگی
میری میّت میں نہ آنا کہ تری نظروں سے
چل پڑے تیر تو پھر لاش بھی بسمل ہوگی
راز جب قتل کا کھل جائے نظر آئے گا
میری سچّائی مرے قتل میں شامل ہوگی
میرے جینے کا تجھے دکھ ہے تو مر جاتا ہوں
تجھ کو دکھ دے کے مجھے کیا خوشی حاصل ہوگی
تذکرہ پھر سے جدائی کا جو چھیڑا تم نے
ایک اک سانس مری جان پہ مشکل ہوگی
میں کہیں خود سے جو ٹھہرا تو وہ منزل ہی نہیں
تم جہاں مجھ کو رکاؤ گے وہ منزل ہوگی
جنگ پوری ہوئی اب غور سے دیکھو شوکت
نفسِ ظالم کسی معصوم کی قاتل ہوگی