عاطف بھائی ۔۔۔۔۔ ممنون ہوں آپکا ۔۔۔۔۔
آپکو آمد خاکسار کے لئے خوشی کا باعث ہے
آپکی وضاحت پر کان کھڑے ہوگئے
بغل میں دبی فیروزالغات نکالی اور انٹرنیٹ پر اردو انسائیکلوپیڈیا تک رسائی کی
مگر دونوں ہی جگہ " آڑے آنا ‘‘ کے معنی میں حائل ہونا بھی پایا ۔۔۔۔ عین ممکن ہے
دونوں جگہ بہتری کی گنجائش ہو ۔۔۔ فقیر مزید تلاش میں ہے ۔۔۔۔ امید کرتا ہوں
آمد اور اظہار کا سلسلہ مستقل فرمائیں گے ۔۔۔
اللہ آباد و کامران رکھے آپکو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین
جزاک اللہ خیراً
جی، بالکل درست کہا آپ نے کہ دونوں جگہ 'آڑے آنا' کے معنی 'حائل ہونا' ہی درج ہیں۔ دراصل، ہمارے ہاں لغت نویسی کے ذیل میں محض مترادفات و متبادلات کی فراہمی کو کافی سمجھ لیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ایک عام قاری مغالطے کا شکار ہوجاتا ہے اور بعض اوقات پوری بات نہیں سمجھ پایا۔ اسی باعث دنیا بھر میں جہاں علمِ لغت (lexicology) اور لغت نویسی (lexicography) کی مضبوط روایات موجود ہیں وہاں لغت نویسی کے حوالے سے اس بات پر سختی سے عمل کیا جانے لگا ہے کہ لغت (dictionary) میں تو الفاظ کی باقاعدہ تشریح کی جاتی ہے، البتہ قاموس المترادفات (thesaurus) میں محض مترادفات و متبادلات دینے پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے۔
اب اسی محاورے پر واپس چلتے ہیں، میں یہاں ڈاکٹر عشرت جہاں ہاشمی کی کتاب '
اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ' کا ایک
اقتباس پیش کررہا ہوں، امید ہے کہ اس سے مذکورہ محاورے کا مفہوم واضح ہوجائے گا۔
"’آڑے آنا‘ بھی اسی سلسلے کا محاورہ ہے۔ اِس کے معنی بھی رکاوٹ بننے ہی کے ہیں۔ لیکن کسی مصیبت سے بچانے کے لیے آفت میں کام آنے کی غرض سے آڑے آنا کام آتا ہے اور ایک طرح کا سماجی عمل ہے جس میں دوسروں کا تعاون اور ان کی بر وقت مدد شامل رہتی ہے کہ یہ تو وہ تھا کہ آڑے آ گیا، ورنہ کون جانے کتنا نقصان پہنچتا اور کتنی پریشانیاں برداشت کرنی ہوتیں۔" اس بات سے مراد یہ ہے کہ پریشان شخص کے آڑے آیا جاتا ہے، نہ کہ پریشانی کا باعث بننے والے کے۔ اسی لئے وارث سرہندی نے 'علمی اردو لغت' میں اس کے معنی 'مصیبت اور پریشانی کے وقت مدد کرنا، سہارا دینا، حمایت کرنا' لکھے ہیں۔
اگر لغت میں 'آڑے آنا' کا مکمل مفہوم سمجھائے بغیر اس کا مطلب 'حائل ہونا' لکھ دیا جائے تو یقیناً عام قاری اس سے مراد مصیبت پیدا کرنے والے شخص کی راہ میں حائل ہونا یا رکاوٹ بننا ہی لے گا جبکہ عین ممکن ہے کہ مصیبت کسی قدرتی آفت کی شکل میں ہو اور کسی شخص کا اس سے کوئی لینا دینا ہی نہ ہو۔