عتیق الرحمن
محفلین
سائنسدان کون ہیں؟
کیا وہ کوئی خلائی مخلوق ہیں ۔۔۔۔ اگر آپ کہتے ہیں ۔۔۔نہیں جی وہ تو انسان ہی ہیں۔ تو پھر انہیں بُرا بھلا کیوں کہا جاتا ہے۔
جب مسلمان عروج پر تھے تو عیسائی یہ کہتے تھے کہ سائنس کا علم حاصل نہ کرو یہ ایک مکروہ علم ہے اور دنیاوی علم ہے جب مسلمان زوال پذیر ہو گئے تو انہوں نے ایسا کہنا شروع کر دیا۔
سائنس داں ایک فلاسفر ہوتا ہے اور بعض اوقات وہ ایسی باتیں کرتا ہے جس کا عام انسان نہیں سو چ سکتا ۔ہمارا اس سے نظریا تی ٹکراو ہوسکتا ہے مگر اسے ذاتی اختلاف میں نہیں بدلنا چاہئے ۔ اور اس کے نظریے کا احترام کرنا چاہئے۔
ادب یا فکشن میر ے خیال میں کسی بھی قوم کے یا معاشرے کے طرز ، ثقافت یا سوچ کو ظاہر کرتا ہے اس لئے جس قوم کی سوچ سائنسی ہو گی وہ زیادہ سائنس فکشن ہی پڑھے گی ۔۔۔ کسی قوم کو سائنس فکشن پڑھا کر سائنس میں ترقی نہیں کی جا سکتی۔
سائنس دراصل ایک خاص سوچ کا نام ہے جس کی کوئی حد نہیں ۔۔۔ اور زیادہ تر ایسا ہی ہوتا ہے کہ پسماندہ اقوام اس کی ایک حد رکھتے ہیں اور اس حد کے بعد کی سوچ کو خدا کی سوچ کا نام دیتے ہیں۔ جیسا کہ گیلیلیو اور ارسطو اس کا نشانہ بنے ۔
اور آج کل مسلمان ایسا کرتے ہیں۔ خاص کر مولوی حضرات لوگوں کا اپنی برداشت کا نشانہ بناتے ہیں۔
کیا وہ کوئی خلائی مخلوق ہیں ۔۔۔۔ اگر آپ کہتے ہیں ۔۔۔نہیں جی وہ تو انسان ہی ہیں۔ تو پھر انہیں بُرا بھلا کیوں کہا جاتا ہے۔
جب مسلمان عروج پر تھے تو عیسائی یہ کہتے تھے کہ سائنس کا علم حاصل نہ کرو یہ ایک مکروہ علم ہے اور دنیاوی علم ہے جب مسلمان زوال پذیر ہو گئے تو انہوں نے ایسا کہنا شروع کر دیا۔
سائنس داں ایک فلاسفر ہوتا ہے اور بعض اوقات وہ ایسی باتیں کرتا ہے جس کا عام انسان نہیں سو چ سکتا ۔ہمارا اس سے نظریا تی ٹکراو ہوسکتا ہے مگر اسے ذاتی اختلاف میں نہیں بدلنا چاہئے ۔ اور اس کے نظریے کا احترام کرنا چاہئے۔
ادب یا فکشن میر ے خیال میں کسی بھی قوم کے یا معاشرے کے طرز ، ثقافت یا سوچ کو ظاہر کرتا ہے اس لئے جس قوم کی سوچ سائنسی ہو گی وہ زیادہ سائنس فکشن ہی پڑھے گی ۔۔۔ کسی قوم کو سائنس فکشن پڑھا کر سائنس میں ترقی نہیں کی جا سکتی۔
سائنس دراصل ایک خاص سوچ کا نام ہے جس کی کوئی حد نہیں ۔۔۔ اور زیادہ تر ایسا ہی ہوتا ہے کہ پسماندہ اقوام اس کی ایک حد رکھتے ہیں اور اس حد کے بعد کی سوچ کو خدا کی سوچ کا نام دیتے ہیں۔ جیسا کہ گیلیلیو اور ارسطو اس کا نشانہ بنے ۔
اور آج کل مسلمان ایسا کرتے ہیں۔ خاص کر مولوی حضرات لوگوں کا اپنی برداشت کا نشانہ بناتے ہیں۔