ایچ اے خان
معطل
ایک خبر کے مطابق سابق وزیر اعظم ٹونی بلیر نے مذہب تبدیل کرلیا ہے۔ اب وہ رومن کیتھولک ہوگئے ہیں۔
اس خبر سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یورپ مذہبی اعتبار سے بے چین ہے اور درست راہ کا متلاشی ہے۔ پہلے ٹونی بلیر چرچ اف انگلینڈ سے منسلک رہے ہیں مگر لگتا ہے کہ وہاںسے ان کی روحانی تسکین نہیںہوپائی۔ ذرا بڑے تناظر میںدیکھیںتو اس واقعہ سے ایک اور بات واضحہوتی ہےکہ یورپ جس نے کچھ دھائیوںپہلے مذہب کو خیر باد کردیا تھا اور اب موجودہ دور میں نسبتا مذھب کی طرف مائل نظر اتا ہے ۔ بلکہ مذھبی لوگ بھی جو روایتی مذاہب سے منسلک رہے ہیںاپنے موجودہ مذاہب سے مطمئن نہیں اور حق کے متلاشی ہیں۔
کسی بھی انسان کی زندگی میں کچھ ادوار اتے ہیں۔ پہلے دور میںوہ اس بات کو تسیلم کررہاہوتا ہے کو والدین و سوسائٹی اسے سکھاتی ہے۔ دوسرے دور میںوہ تشکیک کا شکار ہوتا ہے یہ عموما پیوبرٹی کا دور ہوتا ہے۔ تیسرے دور میںوہ اچھائی کا متلاشی رہتا ہے اور چوتھے دور میں وہ اپنے عقائد میںپکا ہوجاتا ہے۔ یہ عمومی ادوار ہیں اور ہمیشہ اسی ترتیب سے نہیں ہوتے۔
لگتا یہ ہےکہ ٹونی بلیر ابھی پیوبرٹی ایج سے ہی گزررہے ہیں۔
اس خبر سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یورپ مذہبی اعتبار سے بے چین ہے اور درست راہ کا متلاشی ہے۔ پہلے ٹونی بلیر چرچ اف انگلینڈ سے منسلک رہے ہیں مگر لگتا ہے کہ وہاںسے ان کی روحانی تسکین نہیںہوپائی۔ ذرا بڑے تناظر میںدیکھیںتو اس واقعہ سے ایک اور بات واضحہوتی ہےکہ یورپ جس نے کچھ دھائیوںپہلے مذہب کو خیر باد کردیا تھا اور اب موجودہ دور میں نسبتا مذھب کی طرف مائل نظر اتا ہے ۔ بلکہ مذھبی لوگ بھی جو روایتی مذاہب سے منسلک رہے ہیںاپنے موجودہ مذاہب سے مطمئن نہیں اور حق کے متلاشی ہیں۔
کسی بھی انسان کی زندگی میں کچھ ادوار اتے ہیں۔ پہلے دور میںوہ اس بات کو تسیلم کررہاہوتا ہے کو والدین و سوسائٹی اسے سکھاتی ہے۔ دوسرے دور میںوہ تشکیک کا شکار ہوتا ہے یہ عموما پیوبرٹی کا دور ہوتا ہے۔ تیسرے دور میںوہ اچھائی کا متلاشی رہتا ہے اور چوتھے دور میں وہ اپنے عقائد میںپکا ہوجاتا ہے۔ یہ عمومی ادوار ہیں اور ہمیشہ اسی ترتیب سے نہیں ہوتے۔
لگتا یہ ہےکہ ٹونی بلیر ابھی پیوبرٹی ایج سے ہی گزررہے ہیں۔