سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر مرحوم کی9ویں برسی آج منائی جائے گی

جاسم محمد

محفلین
سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر مرحوم کی9ویں برسی 4جنوری کو منائی جائے گی
4 جنوری 2020

pic_63117_1515147532.jpg._3


شیخوپورہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2020ء) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر مرحوم کی9ویں برسی 4جنوری کو منائی جائے گی۔ اس موقع پر ملک بھر کے مختلف شہروں میں خصوصی تعزیتی تقریبات منعقد کی جائیں گی جبکہ مرحوم کی روح کو ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی و فاتحہ کا اہتمام کیا جائیگا اور ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے سیمینارز ، کانفرنسز ، مذاکروں ، مباحثوں اور دیگر پروگرامات کا بھی انعقاد ہوگاسلمان تاثیر 31مئی 1944ء کو محمد دین تاثیر کے گھر پیدا ہوئے۔

سلمان تاثیر نے 1960ء کی دہائی میں زمانہ طالب علمی سے ہی سیاسی سفر کا آغاز یاتھا انہوں نے چارٹرڈ اکائونٹنس کی تعلیم حاصل کی اور کاروبار سمیت سیاست بھی منسلک رہی4جنوری 2011کو کوان کی سیکورٹی پرمعمور پولیس اہلکارممتازقادری نے انہیں فائرنگ کرکے قتل کردیاتھا-
 

جاسم محمد

محفلین
بلاسفیمی کی آڑ میں یہ ایک افسوس ناک واقعہ تھا
حالانکہ سلمان تاثیر مرحوم نے کوئی بلاسفی نہیں کی تھی اور جس ملزمہ آسیہ مسیح کے حق میں آواز بلند کی تھی اسے عدالت عظمیٰ نے 7 سال بعد با عزت بری کر دیا تھا۔ یوں سلمان تاثیر نے حق کی آواز بلند کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
 

یاسر حسنین

محفلین
ہمارے یہاں کا نظام اور عوام دونوں بڑے عجیب ہیں۔ ایک طرف عوام کہتے ہیں کہ ایسے کیسز کا فیصلہ کیوں نہیں دیا جا رہا۔ جبکہ خود دوسرے فریق کے وکیل کو ہراساں کرنا شروع کر دیتے ہیں بلکہ کسی کو تو مار بھی دیتے ہیں۔ جبکہ اصول یہی ہے کہ وکیل کے بغیر عدالتی کارروائی نہیں بڑھ سکتی ماسوائے اس کے کہ ملزم خود ہی اپنا مقدمہ لڑنا شروع کر دے۔
نظام کی بات کریں تو ملزم کے وکیل کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا ناہی ججز یا وکلا کی شناخت کو کوئی چھپانے کا انتظام ہے۔
مولوی کلچر یہاں جڑ پکڑ چکا ہے۔ حفاظ کو امام بنا دیا جاتا ہے اور وہ دو چار اختلافی کتابیں پڑھ کر یا دو چار ماہ کا کورس کرنے کے بعد خود کو عالم کہنا اور کہلوانا شروع کر دیتے ہیں۔ جب بات ہوتی ہے تو کسی فکشن رائیٹر کی طرح یہ کتب سے رجوع کرنے کی بجائے دل کے مفتی سے پہلے رجوع کرتے ہیں۔ اور قصور عوام کا بھی ہے۔ وہ کسی عالم کے پاس جانے کو تیار ہی نہیں ہوتے... جس کی بات اپنی منشا کے مطابق نہ لگے اس پر کوئی نہ کوئی الزام دھر دیتے ہیں۔
یوٹیوب پر بہت سے علما کے بیانات موجود ہیں جنہوں نے سلمان تاثیر کے قتل کو غلط قرار دیا۔ ان میں علامہ الیاس قادری بھی ہیں، ممتاز قادری جن کا مرید بتایا جاتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے یہاں کا نظام اور عوام دونوں بڑے عجیب ہیں۔ ایک طرف عوام کہتے ہیں کہ ایسے کیسز کا فیصلہ کیوں نہیں دیا جا رہا۔ جبکہ خود دوسرے فریق کے وکیل کو ہراساں کرنا شروع کر دیتے ہیں بلکہ کسی کو تو مار بھی دیتے ہیں۔ جبکہ اصول یہی ہے کہ وکیل کے بغیر عدالتی کارروائی نہیں بڑھ سکتی ماسوائے اس کے کہ ملزم خود ہی اپنا مقدمہ لڑنا شروع کر دے۔
نظام کی بات کریں تو ملزم کے وکیل کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا ناہی ججز یا وکلا کی شناخت کو کوئی چھپانے کا انتظام ہے۔
مولوی کلچر یہاں جڑ پکڑ چکا ہے۔ حفاظ کو امام بنا دیا جاتا ہے اور وہ دو چار اختلافی کتابیں پڑھ کر یا دو چار ماہ کا کورس کرنے کے بعد خود کو عالم کہنا اور کہلوانا شروع کر دیتے ہیں۔ جب بات ہوتی ہے تو کسی فکشن رائیٹر کی طرح یہ کتب سے رجوع کرنے کی بجائے دل کے مفتی سے پہلے رجوع کرتے ہیں۔ اور قصور عوام کا بھی ہے۔ وہ کسی عالم کے پاس جانے کو تیار ہی نہیں ہوتے... جس کی بات اپنی منشا کے مطابق نہ لگے اس پر کوئی نہ کوئی الزام دھر دیتے ہیں۔
یوٹیوب پر بہت سے علما کے بیانات موجود ہیں جنہوں نے سلمان تاثیر کے قتل کو غلط قرار دیا۔ ان میں علامہ الیاس قادری بھی ہیں، ممتاز قادری جن کا مرید بتایا جاتا ہے۔
میرے دل کی بات کہہ دی۔ زبردست۔
 
Top