سات مرتبہ میں نے اپنی روح کو حقیر جانا

نیلم

محفلین
سات مرتبہ میں نے اپنی روح کو حقیر جانا

پہلی مرتبہ اس وقت جب میں نے دیکھا کہ وہ بلندیوں
میں پراوز کرنا چاہتی تھی لیکن ﻭﮦ ﺑﮩﺖ ﻣﺴﮑﯿﻦ اور
ﻋﺎﺟﺰ ﻧﻈﺮ آتی تھی .
ﺩﻭﺳﺮﯼ مرتبہ اﺱ ﻭﻗﺖ ﺟﺐ میں نے دیکھا کہ ﻭﮦ ﺍﭘﺎﮨﺞ
کے سامنے ﻟﻨﮕﮍﺍ ﮐﺮ ﭼﻞ ﺭﮨﯽ ہے،
ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺩﻓﻌﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺟﺐ ﺭﻭﺡ ﮐﻮ ﺭﻧﺞ ﻭ ﻣﺤﻦ ﺍﻭﺭ ﻋﯿﺶ
ﻭ ﻋﺸﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﺮنےﮐﺎ ﻣﻮﻗﻊ ﺩﯾﺎ
ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻋﯿﺶ ﻭ ﺁﺭﺍﻡ ﮐﻮ ﻣﻨﺘﺨﺐ
ﮐﺮ ﻟﯿﺎ .
ﭼﻮﺗﮭﯽ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺭﻭﺡ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺣﻘﯿﺮ ﺟﺎﻧﺎ ﺟﺐ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻏﻠﻂ ﮐﺎﻡ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﻮﺍﺏ ﻃﻠﺒﯽ ﭘﺮ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ
ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﻏﻠﻂ ﮐﺎﻡ کرتے ﮨﯿﮟ مجھ سے ﻏﻠﻄﯽ
ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ .
ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﻭﺡ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺣﻘﯿﺮ ﻭ
ﺫﻟﯿﻞ ﺟﺎﻧﺎ ﺟﺐ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﭘﺮ ﻗﺎﻧﻊ ﮨﻮ کے بیٹھ ﮔﺌﯽ
ﺍﻭﺭ ﺻﺒﺮ ﻭ ﺗﺤﻤﻞ ﮐﻮ ﺫﺍﺗﯽ ﻗﻮﺕ ﭘﺮ ﻣﺤﻤﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﯽ .
ﭼﮭﭩﯽ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﻭﺡ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺣﻘﯿﺮ ﺳﻤﺠﮭﺎ
ﺟﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﺪﺻﻮﺭﺕ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﻮ ﺣﻘﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ سے
ﺩﯾﮑﮭﺎ .ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﯾﮧ ﻧﮧ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑﺪﺻﻮﺭﺗﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ
ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﯽ ﺑﮩﺮﻭﭖ ﺗﮭﺎ .
ﺳﺎﺗﻮﯾﮟ ﺩﻓﻌﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﻭﺡ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺣﻘﯿﺮ ﺟﺎﻧﺎ
ﺟﺐ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﻣﯿﮟ نغمے گانے ﻟﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﺍسے ﻧﯿﮑﯽ
ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺵ ﺧﻠﻘﯽ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ سمجھنے ﻟﮕﯽ .
 
آخری تدوین:

بھلکڑ

لائبریرین
میں بھی یہی پوچھنے والا تھا کیونکہ ابھی صبح میں خلیل جبران کی ایک کتاب میں تاسف و افسوس کے نو پہلو کے عنوان سے کچھ پڑھ رہا تھا!!!!! پہلے میں سمجھا وہی ہیں لیکن یہ تو شاید آئینے کے سات پہلو ہیں (زبیر مرزا بھائی:)؛-):) )
 

زبیر مرزا

محفلین
میں بھی یہی پوچھنے والا تھا کیونکہ ابھی صبح میں خلیل جبران کی ایک کتاب میں تاسف و افسوس کے نو پہلو کے عنوان سے کچھ پڑھ رہا تھا!!!!! پہلے میں سمجھا وہی ہیں لیکن یہ تو شاید آئینے کے سات پہلو ہیں (زبیر مرزا بھائی:)؛-):) )
سات حقائق بھی کہہ سکتے ہیں جن سے آنکھ چُرائی جاتی ہے - خودشناسی کسی تحریرکی صورت ہو ، آنکھ میں یا آئینے میں عکس کی صورت ہو دل جگرے کا کام ہے
خود سے تقریبِ ملاقات کچھ آسان کام نہیں
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
نیلم بٹیا روح کی بجائے نفس یا خودی یا انا کرلیتی تو زیادہ بہتر تھا کیونکہ روح ایک الگ چیز ہے یہ اللہ کا امر ہے اور اس کی تفصیل ادھر بہت دشوار ہے
یقیناً ! روح امرِ الہی ہے: یسئلونک عن الروح۔ قل من امر ربی
(اے محبوب!) وہ آپ سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں۔ فرمادیجیے کہ وہ میرے رب کا امر ہے۔
لہٰذا امرربی نہ حقیر ہو سکتا ہے نہ ہے۔ امر ربی تو نہایت ہی مقدس اور عظیم ہے۔ یہ تو ہماری نظر کا قصور ہے کہ ہم اسے پہچان نہیں سکے۔
 

نیلم

محفلین
نیلم بٹیا روح کی بجائے نفس یا خودی یا انا کرلیتی تو زیادہ بہتر تھا کیونکہ روح ایک الگ چیز ہے یہ اللہ کا امر ہے اور اس کی تفصیل ادھر بہت دشوار ہے
بہت شکریہ بھائی ۔بے شک آپ درست کہہ رہے ہو لیکن یہ تحریر خلیل جبران کی ہے :)
 

نیلم

محفلین
یقیناً ! روح امرِ الہی ہے: یسئلونک عن الروح۔ قل من امر ربی
(اے محبوب!) وہ آپ سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں۔ فرمادیجیے کہ وہ میرے رب کا امر ہے۔
لہٰذا امرربی نہ حقیر ہو سکتا ہے نہ ہے۔ امر ربی تو نہایت ہی مقدس اور عظیم ہے۔ یہ تو ہماری نظر کا قصور ہے کہ ہم اسے پہچان نہیں سکے۔
جزاک اللہ
 

نایاب

لائبریرین
نیلم بٹیا روح کی بجائے نفس یا خودی یا انا کرلیتی تو زیادہ بہتر تھا کیونکہ روح ایک الگ چیز ہے یہ اللہ کا امر ہے اور اس کی تفصیل ادھر بہت دشوار ہے
یقیناً ! روح امرِ الہی ہے: یسئلونک عن الروح۔ قل من امر ربی
(اے محبوب!) وہ آپ سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں۔ فرمادیجیے کہ وہ میرے رب کا امر ہے۔
لہٰذا امرربی نہ حقیر ہو سکتا ہے نہ ہے۔ امر ربی تو نہایت ہی مقدس اور عظیم ہے۔ یہ تو ہماری نظر کا قصور ہے کہ ہم اسے پہچان نہیں سکے۔

محترم دوستو ۔۔۔۔۔ ذرا ابتدا پر غور کر لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ " میں " کیا ہے ۔ ؟ جو کہ " روح " کی کیفیت پر نگران ہے ۔۔۔۔۔؟
کیا یہ مندرجہ بالا سات مراتب ہی " نفخ " پر قائم "احسن التقویم " پر خلق شدہ تخلیق کو" اسفل السافلین " کے درجہ پر نہیں پہنچاتے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟

سات مرتبہ میں نے اپنی روح کو حقیر جانا
 
محترم دوستو ۔۔۔ ۔۔ ذرا ابتدا پر غور کر لیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
یہ " میں " کیا ہے ۔ ؟ جو کہ " روح " کی کیفیت پر نگران ہے ۔۔۔ ۔۔؟
کیا یہ مندرجہ بالا سات مراتب ہی " نفخ " پر قائم "احسن التقویم " پر خلق شدہ تخلیق کو" اسفل السافلین " کے درجہ پر نہیں پہنچاتے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔؟
نایاب جی " میں " نفس کے پرتوں میں سے ایک بڑا پرت ہے اس کا روح سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔
بے شک اللہ تبارک تعالیٰ نے انسان کو (لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم)بہترین اخلاق سے مزین پیدا فرمایا لیکن یہ (ثم رددنہ فی اسفل السافلین) برے اخلاق کا شکار ہوکر حیوانیت کی گڑھے میں جا پڑا ہے۔
 
Top