سارا
محفلین
(میں عربی نہیں لکھوں گی اس کا ترجمعہ لکھ دوں گی انشا اللہ)
حمد و صلٰوۃ کے بعد یقیناً تمام باتوں سے بہتر بات اللہ کی بات ہے اور تمام طریقوں سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور تمام کاموں سے بد ترین کام وہ ہیں جو اللہ کے دین میں اپنی طرف سے نکالیں جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی جہنم میں لے جاتی ہے۔۔
میں اللہ کی پناہ مانگتی ہوں جو ہر آواز کو سننے والا اور ہر چیز کو جاننے والا ہے۔۔مردود شیطان کے شر سے(اس کے خطرے سے) اس کی پھونکوں سے اور اس کے وسوسے سے۔۔
(سورۃ احزاب 80‘81)
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ایسی بات کہو جو محکم سیدھی اور سچی ہو۔۔اللہ تمہارے اعمال کی اصلاح کرے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف فرمائے گا اور جس شخص نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی تو اسنے بڑی کامیابی حاصل کی۔۔
‘‘تمام تر حمدو ثنا اس اللہ تعالٰی کے لیے ہے جس نے اپنے بندوں پر نماز فرض کی‘اسے قائم کرنے اور اچھے طریقے سے ادا کرنے کا حکم دیا‘ اس کی قبولیت کو خشوع وخضوع پر موقوف فرمایا‘اسے ایمان اور کفر کے درمیان امتیاز کی علامت اور بے حیائی اور برے کاموں سے روکنے کا ذریعہ بنایا۔۔
اللہ کا فرمان ہے(سورۃ المومنون)
یقیناً ایمان والے کامیاب ہو گئے جو نماز میں عجزو نیاز کرتے ہیں۔۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔
اللہ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں جو شخص اچھی طرح وضو کرے‘ وقت پر نماز ادا کرے رکوع ‘سجود اور خشوع کا اہتمام کرے تو اس انسان کا اللہ تعالٰی پر ذمہ ہے کہ اسے معاف کر دے اور جو شخص ان باتوں کو ملحوظ نہ رکھے اس کا اللہ پر کوئی ذمہ نہیں ہے‘چاہے تو اسے معاف کرے اور چاہے اسے عذاب دے۔۔(سنن ابی داود‘)
مومن کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ پوری توجہ اور انہماک‘قلبی و جسمانی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرے خواہ وہ فرض ہو یا سنت۔۔اطمینان اور سکون کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔۔
اطمینان نماز کے ارکان میں بے حد اہم ہے جس شخص نے اطمینان اور سکون کے بغیر نماز پڑھی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا تھا ‘جا اور دوبارہ نماز پڑھ‘ کیونکہ تم نے نماز پڑھی ہی نہیں(مسلم)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اللہ کی عبادت ایسے کرو گویا اللہ تعالٰی کو دیکھ رہے ہو اگر یہ کیفیت پیدا نہ کر سکے تو یہ گمان کرو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔۔
اور اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اور جب وہ دس برس کے ہو جائیں تو انہیں ترک نماز پر مارو اور ان کے بستر جدا کر دو۔۔
جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اور شرک و کفر کے درمیان نماز ہی حائل ہے۔۔
دوسرے لفظوں میں نماز کو ترک کرنا مسلمان کو کفر تک پہنچانے والا ہے۔۔
سیدنا ابو ھریرہ رضہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔پانچ نمازیں ان گناہوں کو جو ان نمازوں کے درمیان ہوتے ہیں مٹا دیتی ہے‘اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔۔جب کہ کبیرہ گناہ سے اجتناب کیا گیا ہو۔
گویا پانچ نمازوں پر ہمیشگی کرنا مسلمان کے نامہ اعمال کو ہر وقت صاف اور سفید رکھتی ہے۔۔حتی کہ نماز کی برکت سے آہستہ آہستہ صغائر سے باز رہتے ہوئے کبیرہ گناہوں کے تصور سے ہی کانپ اٹھتا ہے۔۔
اس کے باوجود اگر کوئی شخص کبیرہ گناہ کرتا ہے تو یقیناً وہ کسی ایسے گناہ کا مسلسل ارتکاب کر رہا ہے جس کے ہوتے ہوئے نماز قبول ہی نہیں ہوتی ورنہ یہ ناممکن ہے کہ نماز قبول ہو جائے اور گناہوں سے نہ رکے۔۔
ابو ھریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔ بھلا مجھے بتاؤ اگر تمہارے دروازے کے باہر نہر ہو اور تم اس میں ہر روز پانچ بار نہاؤ۔۔کیا تمہارے جسم پر کوئی میل رہے گی؟ صحابہ نے کہا کہ نہیں۔۔آپ نے فرمایا یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے اللہ ان کے سبب گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔
‘تحقیق قیامت کے دن لوگوں کے اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہوگا۔۔‘‘
آپ نے فرمایا:نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔۔نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔۔نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔‘‘
ابو ذر سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جاڑے کے موسم میں نکلے آپ نے ایک درخت کی 2 شاخیں لے کر انہیں ہلایا۔۔پتے جھڑنے لگے۔۔آپ نے فرمایا اے ابو ذر۔۔میں نے کہا اے اللہ کے رسول حاضر ہوں۔۔انہوں نے فرمایا مسلمان جب نماز پڑھتا ہے اس کے ساتھ اللہ کی رضا چاہتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح گرتے ہیں جس طرح اس کے پتے جڑے ہیں۔۔‘(ابو داؤد)
(پیارے بھائیو اور بہنو! اللہ قیامت کے روز صرف وہی نماز قبول کرے گا جو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے نمونے کے مطابق ہو گی آپ اپنی نمازیں اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نمونے کی روشنی میں ادا کریں تاکہ ان نمازوں کو اللہ کے پاس قبولیت حاصل ہو)
اللہ تعالٰی ہم سب کو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرنے کی توفیق دے آمین۔۔
حمد و صلٰوۃ کے بعد یقیناً تمام باتوں سے بہتر بات اللہ کی بات ہے اور تمام طریقوں سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور تمام کاموں سے بد ترین کام وہ ہیں جو اللہ کے دین میں اپنی طرف سے نکالیں جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی جہنم میں لے جاتی ہے۔۔
میں اللہ کی پناہ مانگتی ہوں جو ہر آواز کو سننے والا اور ہر چیز کو جاننے والا ہے۔۔مردود شیطان کے شر سے(اس کے خطرے سے) اس کی پھونکوں سے اور اس کے وسوسے سے۔۔
(سورۃ احزاب 80‘81)
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ایسی بات کہو جو محکم سیدھی اور سچی ہو۔۔اللہ تمہارے اعمال کی اصلاح کرے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف فرمائے گا اور جس شخص نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی تو اسنے بڑی کامیابی حاصل کی۔۔
‘‘تمام تر حمدو ثنا اس اللہ تعالٰی کے لیے ہے جس نے اپنے بندوں پر نماز فرض کی‘اسے قائم کرنے اور اچھے طریقے سے ادا کرنے کا حکم دیا‘ اس کی قبولیت کو خشوع وخضوع پر موقوف فرمایا‘اسے ایمان اور کفر کے درمیان امتیاز کی علامت اور بے حیائی اور برے کاموں سے روکنے کا ذریعہ بنایا۔۔
اللہ کا فرمان ہے(سورۃ المومنون)
یقیناً ایمان والے کامیاب ہو گئے جو نماز میں عجزو نیاز کرتے ہیں۔۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔
اللہ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں جو شخص اچھی طرح وضو کرے‘ وقت پر نماز ادا کرے رکوع ‘سجود اور خشوع کا اہتمام کرے تو اس انسان کا اللہ تعالٰی پر ذمہ ہے کہ اسے معاف کر دے اور جو شخص ان باتوں کو ملحوظ نہ رکھے اس کا اللہ پر کوئی ذمہ نہیں ہے‘چاہے تو اسے معاف کرے اور چاہے اسے عذاب دے۔۔(سنن ابی داود‘)
مومن کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ پوری توجہ اور انہماک‘قلبی و جسمانی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرے خواہ وہ فرض ہو یا سنت۔۔اطمینان اور سکون کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔۔
اطمینان نماز کے ارکان میں بے حد اہم ہے جس شخص نے اطمینان اور سکون کے بغیر نماز پڑھی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا تھا ‘جا اور دوبارہ نماز پڑھ‘ کیونکہ تم نے نماز پڑھی ہی نہیں(مسلم)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اللہ کی عبادت ایسے کرو گویا اللہ تعالٰی کو دیکھ رہے ہو اگر یہ کیفیت پیدا نہ کر سکے تو یہ گمان کرو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔۔
اور اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اور جب وہ دس برس کے ہو جائیں تو انہیں ترک نماز پر مارو اور ان کے بستر جدا کر دو۔۔
جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اور شرک و کفر کے درمیان نماز ہی حائل ہے۔۔
دوسرے لفظوں میں نماز کو ترک کرنا مسلمان کو کفر تک پہنچانے والا ہے۔۔
سیدنا ابو ھریرہ رضہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔پانچ نمازیں ان گناہوں کو جو ان نمازوں کے درمیان ہوتے ہیں مٹا دیتی ہے‘اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔۔جب کہ کبیرہ گناہ سے اجتناب کیا گیا ہو۔
گویا پانچ نمازوں پر ہمیشگی کرنا مسلمان کے نامہ اعمال کو ہر وقت صاف اور سفید رکھتی ہے۔۔حتی کہ نماز کی برکت سے آہستہ آہستہ صغائر سے باز رہتے ہوئے کبیرہ گناہوں کے تصور سے ہی کانپ اٹھتا ہے۔۔
اس کے باوجود اگر کوئی شخص کبیرہ گناہ کرتا ہے تو یقیناً وہ کسی ایسے گناہ کا مسلسل ارتکاب کر رہا ہے جس کے ہوتے ہوئے نماز قبول ہی نہیں ہوتی ورنہ یہ ناممکن ہے کہ نماز قبول ہو جائے اور گناہوں سے نہ رکے۔۔
ابو ھریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔ بھلا مجھے بتاؤ اگر تمہارے دروازے کے باہر نہر ہو اور تم اس میں ہر روز پانچ بار نہاؤ۔۔کیا تمہارے جسم پر کوئی میل رہے گی؟ صحابہ نے کہا کہ نہیں۔۔آپ نے فرمایا یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے اللہ ان کے سبب گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔
‘تحقیق قیامت کے دن لوگوں کے اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہوگا۔۔‘‘
آپ نے فرمایا:نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔۔نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔۔نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔‘‘
ابو ذر سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جاڑے کے موسم میں نکلے آپ نے ایک درخت کی 2 شاخیں لے کر انہیں ہلایا۔۔پتے جھڑنے لگے۔۔آپ نے فرمایا اے ابو ذر۔۔میں نے کہا اے اللہ کے رسول حاضر ہوں۔۔انہوں نے فرمایا مسلمان جب نماز پڑھتا ہے اس کے ساتھ اللہ کی رضا چاہتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح گرتے ہیں جس طرح اس کے پتے جڑے ہیں۔۔‘(ابو داؤد)
(پیارے بھائیو اور بہنو! اللہ قیامت کے روز صرف وہی نماز قبول کرے گا جو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے نمونے کے مطابق ہو گی آپ اپنی نمازیں اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نمونے کی روشنی میں ادا کریں تاکہ ان نمازوں کو اللہ کے پاس قبولیت حاصل ہو)
اللہ تعالٰی ہم سب کو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرنے کی توفیق دے آمین۔۔