سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمع۔ء 29 جنوری 2021

2136296-imrankhanspeech-1611916046-430-640x480.jpg

کرپشن کو روکنے کی ترامیم کے مخالف قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے، عمران خان. فوٹو: فائل


ساہیوال: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں، اپوزیشن کے نامور ڈاکووں کی تنقید کو اعزاز سمجھنا چاہئیے، یہ اگر میری تعریف کرے تو میں اپنی توہین سمجھوں گا۔

ساہیوال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور حکومت مل کر پارلیمنٹ چلاتے ہیں، انہوں نے پہلے دن سے پارلیمنٹ کو این آر او مانگنے کیلئے استعمال کیا، پارلیمنٹ کے اندر عوامی مفاد کی جو بحث ہونا چاہیئے تھی وہ نہیں ہو سکی، اپوزیشن کے نامور ڈاکووں کی تنقید کو اعزاز سمجھنا چاہئیے، اپوزیشن اگر میری تعریف کرے تو میں اپنی توہین سمجھوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیل ہی ہونا تھا، سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں، ایک بھگوڑا لیڈر لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتا ہے، یہ سب پارٹی کو اکٹھا رکھنے کیلئے حکومت جانے کی تاریخیں دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کرپٹ آدمی ہیں اور ان کو مولانا کہنا علماء کی توہین ہے، فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کر کے ارب پتی بنے، وہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کیلئے ابھی سے ریٹ لگنا شروع ہو چکے ہیں، ہمیں معلوم ہے کونسا سیاسی لیڈر پیسے لگا رہا ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ پیسہ لگا کر سینیٹر بننے والا پیسہ نہیں بنائے گا، سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلیٹنگ کیلئے آئینی ترمیم کا رہے ہیں، کرپشن کو روکنے کی ترامیم کے مخالف قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کہ فارن فنڈنگ میں ہمیں پھنسانے والے اب خود پھنس چکے ہیں، سب کو پتا ہے کہ اسامہ بن لادن نے کس کو پیسے دئیے تھے، اکاونٹس کی اسکروٹنی ہوئی تو تحریک انصاف کے اکاونٹس شفاف نکلیں گے، ہم نے الیکشن کمیشن میں 40 ہزار اکاونٹس کا ڈیٹا دیا ہے، چیلنج کرتا ہوں یہ جماعتیں ایک ہزار اکاونٹس کی تفصیلات بھی نہیں دے سکتیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی پشت پناہی کے بغیر سرکاری زمینوں پر قبضہ نہیں ہو سکتا، مریم نواز نے غیر قانونی کھوکھر پیلس پر کھڑے ہو کر قبضہ مافیا سے اظہار یکجہتی کیا، کھوکھر برادران نے 130 کروڑ کی سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا، خود کو مستقبل کا لیڈر کہنے والی مریم نواز قبضہ مافیا کی حمایت کر رہی ہیں، ان کے دور میں ہر سیاسی رہنماء نے سرکاری زمینوں پر قبضے کئے، جب ملک کا ایک وزیراعظم قبضہ گروپس کی پشت پناہی کرے تو باقی کسی کو کون روکے گا، بڑے بڑے ڈاکووں اور قبضہ مافیا کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جس فورم پر اپوزیشن کے خلاف فیصلہ آئے وہ اس کو نہیں مانتے، نیب ان کی کرپشن پکڑ رہی ہے یہ نیب کو بھی نہیں مانتے، ماضی میں یہ ججز سے اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے رہے، (ن) لیگ نے مرضی کا فیصلہ نہ آنے پر سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم نے کہا کہ جس فورم پر اپوزیشن کے خلاف فیصلہ آئے وہ اس کو نہیں مانتے، نیب ان کی کرپشن پکڑ رہی ہے یہ نیب کو بھی نہیں مانتے، ماضی میں یہ ججز سے اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے رہے، (ن) لیگ نے مرضی کا فیصلہ نہ آنے پر سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔
اپوزیشن والے صرف اس جج کو مانتے ہیں جو ان کو کرپشن کیسز میں سرخرو کرے
صرف اس الیکشن کمیشنر کو مانتے ہیں جو ان کو الیکشن جتوائے
صرف اس نیب چیئرمین کو مانتے ہیں جو ان کی کرپشن پر ہاتھ نہ ڈالے
صرف اس آرمی چیف کو مانتے ہیں جو ان کو کرپشن کیسز میں این آر او دے
صرف اسے غیر جانبدار صحافی و اینکر مانتے ہیں جو ان کے حق میں لکھے اور بولے :)
 

جاسم محمد

محفلین
ھاھاھا۔ جونیئر باجوہ ڈر گیا ہو گا۔

قبضہ گروپس کے محل گرنا، بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالنا ہی تبدیلی ہے، عمران خان
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 29 جنوری 2021

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپس، جس کی پشت پر سابق وزیراعظم اور ان کی حکومت تھی، نے اس کا محل گرتے دیکھا، لوگ پوچھتے ہیں تبدیلی کیا ہے؟ تو تبدیلی یہ ہے۔

ساہیوال میں احساس اور کامیاب جوان پروگرام کے سلسلے میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سب پہلے عثمان بزدار، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو بڑے بڑے قبضہ گروپس کے محل گرانے پر خاص طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یہ قبضہ گروپس کی لعنت غریبوں کی زمینوں پر قبضے کرتے ہیں جس سے سب سے زیادہ متاثر وہ محنت کش تارکین وطن پاکستانی ہوتے ہیں جو محنت سے پیسے جمع کر کے گھر بنانے کے لیے زمین خریدتے ہیں اور اس پر قبضہ ہوجاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ ان طاقتور افراد کے خلاف بے بس ہوتے ہیں، میں نے لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ کا محل گرتے دیکھا جس کی پشت سابقہ وزیراعظم اور ان کے اہلِ خانہ موجود تھے اور ان کے ہوتے ہوئے زمین پر نہ صرف قبضہ ہوا اور انہوں نے اس کو تحفظ بھی فراہم کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب وزیراعظم اور اس کی حکومت قبضہ گروپ کو بچائے گی تو عام لوگ کیا کریں گے، کہتے ہیں تبدیلی کیا ہے؟ یہ ہے تبدیلی، بڑے بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالا جائے گا یہ تبدیلی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کوئی ملک اس وقت تک تبدیل نہیں ہوا یا اس نے ترقی نہیں کی جب تک وہاں قانون کی بالادستی نہ ہوئی، دنیا میں جس ملک نے بھی ترقی کی ان سب ممالک میں خوشحالی کی سب سے بڑی وجہ قانون کی بالادستی ہے، وہاں کوئی ڈاکو نہیں کہہ سکتا ہے کہ جب تک مجھے این آر او نہیں دوگے میں تمہاری حکومت گرادوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں نبیﷺ نے انصاف قائم کیا تھا، انصاف خوشحالی کی بنیاد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ شرمیلا ہے، اپنی تشہیر پر اربوں روپے نہیں خرچ کرتا، 40، 40 گاڑیوں کے قافلے میں نہیں جاتا لیکن یہ اصل میں کرنے کے کام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے لیے سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ پیسہ نہ ہونے پر بیماری کی صورت میں وہ ہسپتال میں علاج کرواسکے، اس لیے ساہیوال میں سب کو ساڑھے 7 لاکھ روپے کی صحت انشورنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے اعلان کیا کہ رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی۔

انہوں نے امیر ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی اور جیسا کہ ہمارا ملک اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کی جانب گامزن ہے جس میں سب سے پہلے عام آدمی کا علاج اور اس کے بعد تعلیم پر خاص توجہ دینی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپریل میں وفاقی حکومت پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروادے گی اس سے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوپر آنے کا موقع ملے گا جنہیں ابھی تعلیم کی وجہ سے اوپر آنے کا موقع ہی نہیں مل پاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر فلاحی ریاست میں نچلے یا غریب طبقے کے لیے ایک سیفٹی نیٹ ہوتا ہے کہ وہ بیماری کی صورت میں مفت علاج کرواسکیں، بچوں کو مفت تعلیم دے سکیں اور روزگار کے مواقع ہوں اور احساس پروگرام کا مقصد یہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ لبنان میں عوام سڑکوں پر ہیں جن کے احتجاج کی وجہ یہ ہے کہ جب کورونا کے درمیان لاک ڈاؤن لگا تو حکومتی امداد درست طریقے سے تقسیم نہیں کی گئی لیکن ہم نے احساس پروگرام کے ذریعے مختصر وقت میں 180 ارب روپے تقسیم کیے اور ایک آدمی یہ نہیں کہہ سکا کہ سیاسی بنیاد پر پیسے تقسیم کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مخالفین نے بھی اس بات کو تسلیم کیا، سندھ جو ہمارا صوبہ نہیں ہے وہاں سندھ کی آبادی سے زیادہ پیسے تقسیم کیے گئے کیوں کہ صرف اور صرف میرٹ پر تقسیم کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک ملے اور انشا اللہ اسی سال انتخابات ہوں گے تو اس نظام میں لوگوں کے مسائل ان کے گھروں میں حل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی ماحولیات پر توجہ ہی نہیں دی گئی، بڑے بڑے جنگل ٹمبر مافیا کی وجہ سے ختم ہوگئے اس لیے ہم پاکستان میں دوبارہ جنگلات اگانے کی کوشش کررہے ہیں جسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو انڈسٹریلائزڈ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور آج ہماری کوششوں کی بدولت فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ میں ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو ورکرز نہیں مل رہے۔
 
Top