ساغر صدیقی : جس طرف چشمِ محمدؐ کے اِشارے ہو گئے

سید زبیر

محفلین
جس طرف چشمِ محمدؐ کے اِشارے ہو گئے
جس طرف چشمِ محمدؐ کے اِشارے ہو گئے
جتنے ذرّے سامنے آئے، ستارے ہو گئے
جب کبھی عِشق محمدؐ کی عنایت ہو گئی
میرے آنسو کوثر و زمزم کے دھارے ہو گئے
موجۂ طوفاں میں جب نام محمدؐ لے لیا
ڈُوبتی کشتی کے تنکے ہی سہارے ہو گئے
یا محمدؐ! آپؐ کی نظروں کا یہ اعجاز ہے
جس طرف اُٹھیں نگاہیں، سب تمہارےؐ ہو گئے
میں ہُوں اور یادِ مدینہ، اور ہیں تنہائیاں
اپنے بیگانے سبھی مُجھ سے کنارے ہو گئے
اپنی کملی کا ذرا سایہ عنایت ہو مُجھے
دل کے دُشمن، یا محمدؐ دل سے پیارے ہو گئے
ڈُوبنے والوں جب نام محمدؐ لے لیا
حلقۂ طوفان کو حاصل کنارے ہو گئے
اُن کی نظروں میں یقیناً باغِ جنّت کچھ نہیں
جِس کی نظروں کو مدینے کے نظارے ہو گئے
چند لمحے آستانِ پاک پر گُزرے ہیں جو
وہ ہماری زندگی کے سہارے ہو گئے
سبز گنبد کے لیے اشعارِ ساغرؔ، مرحبا
جگمگا کر زندگی کے ماہ پارے ہو گئے
ساغرؔ صدیقی
 

Saadullah Husami

محفلین
سبز گنبد کے لیے اشعارِ ساغرؔ، مرحبا
جگمگا کر زندگی کے ماہ پارے ہو گئے

عمدہ نعتِ ساغر صدیقی ہے ۔زبیر صاحب ،ماشاء اللہ
 

مہ جبین

محفلین
جب کبھی عِشق محمدؐ کی عنایت ہو گئی
میرے آنسو کوثر و زمزم کے دھارے ہو گئے
سبحان اللہ
بہت خوب انتخابِ کلام ہے
جزاک اللہ سید زبیر بھائی
 
Top