سالانہ مہنگائی کی شرح 0ہ0 فیصد ، جرمنی میں عا لمی بحران کا نتیجہ

ماسٹر

محفلین
دنیا کا اکثر ممالک کے لیے مہنگائی ایک بہت بڑی مصیبت بنی ہوئی ہے ، جن میں ہمارا وطن پاکستان بھی شامل ہے - جہاں ہر سال مہنگائی کی گارنٹی دی جا سکتی ہے ، چاہے حالات کچھ بھی ہوں -
مگر بعض ممالک میں اس سے الٹ معاملہ بھی ہو جاتا ہے ، جیسے جرمنی کے اس سال کے اعدادوشمار بتا رہے ہیں -
گذشتہ مہینوں میں پیٹرول اور اشیاءخوردنی کی قیمتوں میں عالمی بحران کے نتیجہ میں بہت کمی واقع ہو گئی تھی - چنانچہ ایک دفعہ تو مجموئی طور پر ملک جرمنی میں مہنگائی کے شرح 0،5 - بھی ہو گئی ، جو اب خاص طور پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 0،0 فیصد تک بڑھ چکی ہے -
کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں ابھی بھی گذشتہ سال سے کم ہیں - مگر کچھ عرصہ تک حالات کے بہتر ہونے پر کچھ نہ کچھ مہنگائی کی توقع کی جا رہی ہے -
یہاں پر مہنگائی کی شرح 2 سے 2،5 فیصد تک تو قابل برداشت سمجھی جاتی ، مگر زیادہ ہو جائے تو شور پڑ جاتا ہے -
 

زیک

مسافر
معاشی بحران میں قیمتیں کم ہونا یعنی deflation معیشت کے لئے کافی بری ہوتی ہے۔
 

زیک

مسافر
جب تمام قیمتیں گرتی ہیں تو لوگ پیسے خرچ کرنے کی بجائے سنبھال کر رکھتے ہیں۔ جب چیزیں خریدی نہیں جاتیں تو قیمتیں مزید گرتی ہیں اور لوگوں کو کام نہیں ملتا۔ بے‌روزگاری بڑھتی ہے تو مسائل مزید بڑھ جاتے ہیں۔ لہذا یہ آپکا اور ہمارا سب کا مسئلہ بن جاتا ہے۔
 

ماسٹر

محفلین
یہ deflation تو خود بحران کی نشانی ہے -
بحران میں قیمتیں بڑھنے سے بھی تو کوئی کچھ خرید نہیں سکے گا - وہ تو بلکہ " سوا ستیا ناس " کر دے گا -
 

arifkarim

معطل
یہاں پر بڑے بڑے پڑھے لکھے اکانمسٹس بونگیاں مار رہے ہیں:)
کیا آپ جانتے ہیں کہ انفلیشن یا ڈفلیشن در حقیقت ایک خفیہ ٹیکس ہے۔ ہر سال تمام ممالک کی کرنسی ایک خاص تناسب سے گر جاتی ہے یعنی اسکی قدر میں کمی ہوتی ہے۔ جسے افراط زر یا انفلیشن کہا جاتا ہے۔ اسکی قدر کیوں کم ہوتی ہے، اسکا کوئی جواب کسی اکانمسٹ کے پاس نہیں ہے! :)
اصل جواب یہ ہے کہ تمام ممالک کی کرنسیز ایک سنٹرل بینک سے جاری ہوتی ہے۔ جسپر ایک خاص حصہ سود کا لیا جا تا ہے۔ مزید یہ کہ ہر کرنسی نوٹس کے پیچھے کوئی فیزیکل ویلیو مثلاً سونا، چاندی وغیرہ کچھ نہیں ہوتا۔ جسکی وجہ سے کبھی بھی کسی بحران کی صورت میں اس ملک کو دیوالیہ کرنا چند بٹنز کا کام ہے۔ زمبابوے میں کچھ سالوں میں افراط زر کئی ہزار فیصد بڑھنے کی وجہ سے چھوٹی سے چھوٹی شے بھی کئی ٹریلین زمباوے ڈالرز میں بکتی تھی۔ تنگ آکر انکے سینٹرل بینک نے یہ قومی کرنسی ہی معطل کر دی! اب وہاں دوسرے ہمسایہ ممالک کی کرنسیز یا امریکی ڈالرز کا استعمال ہوتا ہے :)
آجکل یہی بحران دوسرے غریب ممالک مثلاً پاکستان میں چھایا ہوا ہے۔ بیرونی قرضے چکانے کیلئے سنٹرل بینک آف پاکستان خوشی سے نوٹ چھاپ رہے ہیں جسکی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی اور اشیا کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔ عوام بیچاری حکومت اور ذخیرہ اندوزوں کو الزام ٹھہرا رہی ہے حالانکہ اصل قصور وار سینٹرل بینک کے سودی بینکرز ہیں جو قومی کرنسی جاری کرتے ہیں! :grin:
یہی وہ دجالی بینکنگ ہے جسمیں ہم مست رہنا چاہتے ہیں اور جسکی وجہ سے ہر دس بیس سال بعد ہمیں ایک نئے معاشی بحران کا سامنا ہوتا ہے۔ دیکھتے ہیں کب تک یہ نظام چلتا ہے، شاید اسوقت تک جب دنیا کی تمام دولت مٹھی بھر بینکرز کے قبضہ میں‌ہوگی! اور لوگ کشکول لیکر انکے گرد جمع ہوں گے! :eek:
 

ماسٹر

محفلین
عارف ساحب ! یورپین ہونے کی وجہ سے جرمنی جیسے ممالک کا معاملہ عام ملکوں سے بہت زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے -
ایک طرف یورپین سنٹرل بینک فیصلے کرتا ہے تو دوسری طرف جرمن سٹیٹ بینک اپنے ملکی بینکوں کے لیے سود کی شرح مقرر کرتا ہے -
 
یہاں پر بڑے بڑے پڑھے لکھے اکانمسٹس بونگیاں مار رہے ہیں:)
کیا آپ جانتے ہیں کہ انفلیشن یا ڈفلیشن در حقیقت ایک خفیہ ٹیکس ہے۔ ہر سال تمام ممالک کی کرنسی ایک خاص تناسب سے گر جاتی ہے یعنی اسکی قدر میں کمی ہوتی ہے۔ جسے افراط زر یا انفلیشن کہا جاتا ہے۔ اسکی قدر کیوں کم ہوتی ہے، اسکا کوئی جواب کسی اکانمسٹ کے پاس نہیں ہے! :)
اصل جواب یہ ہے کہ تمام ممالک کی کرنسیز ایک سنٹرل بینک سے جاری ہوتی ہے۔ جسپر ایک خاص حصہ سود کا لیا جا تا ہے۔ مزید یہ کہ ہر کرنسی نوٹس کے پیچھے کوئی فیزیکل ویلیو مثلاً سونا، چاندی وغیرہ کچھ نہیں ہوتا۔ جسکی وجہ سے کبھی بھی کسی بحران کی صورت میں اس ملک کو دیوالیہ کرنا چند بٹنز کا کام ہے۔ زمبابوے میں کچھ سالوں میں افراط زر کئی ہزار فیصد بڑھنے کی وجہ سے چھوٹی سے چھوٹی شے بھی کئی ٹریلین زمباوے ڈالرز میں بکتی تھی۔ تنگ آکر انکے سینٹرل بینک نے یہ قومی کرنسی ہی معطل کر دی! اب وہاں دوسرے ہمسایہ ممالک کی کرنسیز یا امریکی ڈالرز کا استعمال ہوتا ہے :)
آجکل یہی بحران دوسرے غریب ممالک مثلاً پاکستان میں چھایا ہوا ہے۔ بیرونی قرضے چکانے کیلئے سنٹرل بینک آف پاکستان خوشی سے نوٹ چھاپ رہے ہیں جسکی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی اور اشیا کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔ عوام بیچاری حکومت اور ذخیرہ اندوزوں کو الزام ٹھہرا رہی ہے حالانکہ اصل قصور وار سینٹرل بینک کے سودی بینکرز ہیں جو قومی کرنسی جاری کرتے ہیں! :grin:
یہی وہ دجالی بینکنگ ہے جسمیں ہم مست رہنا چاہتے ہیں اور جسکی وجہ سے ہر دس بیس سال بعد ہمیں ایک نئے معاشی بحران کا سامنا ہوتا ہے۔ دیکھتے ہیں کب تک یہ نظام چلتا ہے، شاید اسوقت تک جب دنیا کی تمام دولت مٹھی بھر بینکرز کے قبضہ میں‌ہوگی! اور لوگ کشکول لیکر انکے گرد جمع ہوں گے! :eek:

اگرچہ میں نے انٹر میں معاشیات پڑھی تھی، لیکن میں یہ باتیں بھول چکا ہوں، یاد دلانے کے لیے شکریہ
میرے خیال سے جب دنیا کی تمام دولت مٹھی بھر افراد کے پاس آ جائے گی تب ان کی خیر نہیں، لوٹ مار شروع ہو جائے گی
لوگ ان کی جائیدادیں توڑ کر ، سونا چرا کر پھر سے امیر ہو جائیں گے۔ لیکن یہ سب تباہی ہی تباہی ہو گا
 

arifkarim

معطل
اگرچہ میں نے انٹر میں معاشیات پڑھی تھی، لیکن میں یہ باتیں بھول چکا ہوں، یاد دلانے کے لیے شکریہ
میرے خیال سے جب دنیا کی تمام دولت مٹھی بھر افراد کے پاس آ جائے گی تب ان کی خیر نہیں، لوٹ مار شروع ہو جائے گی
لوگ ان کی جائیدادیں توڑ کر ، سونا چرا کر پھر سے امیر ہو جائیں گے۔ لیکن یہ سب تباہی ہی تباہی ہو گا

نہیں جناب۔ اس بار ایسا نہیں ہوگا۔ کیونکہ عوام کے دفاعی جذبات کو بچپن سے ہی معطل کر دیا جاتا ہے!
جبھی تو ہمارے ملک کا یہ حال ہے۔ پچھلے 62 برس سے ایک ہی بیکار نظام میں کھوئے ہوئے ششو پنج کا شکار ہیں کہ ہمارے مسائل حل کیوں نہیں‌ہوتے؟!:grin:
 

ماسٹر

محفلین
جرمنی کا سٹیٹ بینک اس بات میں eu سے پہلے بھی مشہور تھا کہ وہ افراط زر سے بہت زیادہ بچتا ہے ، اور اس معاملہ میں اس کا حکومت سے بھی اختلاف رہتا تھا ، کیونکہ حکومت ملک میں کیپیٹل سستا کر کے نئی انویسٹمنٹ کے لیے آسانی پیدا کرنا چاہتی تھی ، اور سٹیٹ بینک والے قیمتوں پر کنٹرول کو بالآ خر معیشت کے لیے زیادہ مفید سمجھتے تھے -
 

arifkarim

معطل
جو مرضی کر لیں۔ افراط زر اور سود اسی اقتصادی نظام کا ایک اہم ستون ہے۔ ان کو شاید کچھ دیر کیلئے کم کیا جا سکے لیکن ختم ہر گز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسوقت مغربی یورپ میں بیروزگاری 10-12 فیصد تک بڑھ جانے کی وجہ سے یہ اقدامات کئے گئے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ ڈفلیشن زیادہ دیر تک قائم نہیں رکھتی نیز اس سے زیادہ نقصانات ہو سکتے ہیں!
 
Top