اہاہاہا یہ تو یاد ہی نہیں رہا تھا، اب دو اور یاد آ گئےدیکھیے پاتے ہیں عشّاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے
( مرزا غالب)
دلچسپ!جس برہمن نے کہا ہےکہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں
قتیل شفائی
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
احمد فراز
یوں بھی تو ہو سکتا ہے کہ شاعر عجلت پسند رہا ہو اور نئے سال کے موقع پہ جب برہمن نے کہا ہو کہ جاؤ بچہ یہ سال اچھا ہے تو شاعر نے ایک ہفتہ گزار کے دیکھا ہو اور جب افاقہ نہ ہوا تو یہ شعر داغ دیادلچسپ!
ویسے آپ نے سالِ نو کے حوالے سے اشعار کا لکھا ہے جبکہ غور کرنے پر معلوم پڑ رہا ہے کہ مندرجہ بالا دونوں اشعار آخرِ سال بصد رنج و الم دہائی دینے کے لیے مناسب ہیں