جاسم محمد
محفلین
سال میں ایک کروڑنوکریاں دینے کی بات ہی نہیں کی، وزیراعظم
ویب ڈیسک ہفتہ 28 نومبر 2020
وزیر اعظم ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان منصور علی خان کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو انشاءاللہ پانچ سال میں ایک کروڑسے زائد نوکریاں ملیں گی۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان منصورعلی خان کو انٹرویودیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کو انشاءاللہ پانچ سال میں ایک کروڑسے زائد نوکریاں ملیں گی اورگھربھی 50 لاکھ سے تجاوزکرجائیں گے۔ میں نے یہ وعدہ دو سال میں پورا ہونے کی بات نہیں کی تھی، یہ سب پانچ سال میں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ جو لوگ پیسے لے کر تنقید کرتے ہیں وہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوجاتے ہیں۔ صحیح معنوں میں تجزیہ کرنے کی اہلیت رکھنے والے اور پڑھے لکھے صحافی معاشرے کا اثاثہ ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں۔ نوازشریف اور آصف زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے۔ بلاول بھٹو پرچی کی وجہ سے پارٹی میں آئے ہیں۔اعداد و شمار کو دیکھیں تو 2018 کے انتخابات 2013 کے مقابلے میں زیادہ شفاف تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فوج کا دباؤ ہو تو مزاحمت بھی کروں، خارجہ پالیسی کے فیصلے میں کرتا ہوں۔ جو باتیں میرے منشور میں تھیں میں نے اس پر عمل درآمد کیا۔ افغانستان کے معاملے میں جو میرا موقف تھا آج وہی پاکستان کی پالیسی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کسی سابق فوجی افسر کو اگر کوئی عہدہ دیتے ہیں تو اس کا ہمیشہ یہ مطلب نہیں ہوتا کہ فوج کا دباؤ ہے۔ عاصم باجوہ کو سی پیک کی ذمے داری دینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ سدرن کمانڈ کے کمانڈر رہے تھے اور سیکیورٹی ایشوز پر کام کرچکے تھے اس لیے ہمارا خیال تھا کہ وہ اس کے لیے بہترین آدمی ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ جس نے بھی اپنی زندگی میں مقابلہ کیا ہو وہ یوٹرن کا مطلب سمجھتا ہے۔ حالات کے ساتھ ساتھ حکمت عملی تبدیل کی جاتی ہے۔ میرا نظریہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے اور میں اسی مقصد کے لیے ایک طریقہ ناکام ہوگا تو دوسرا اختیار کروں گا۔
ویب ڈیسک ہفتہ 28 نومبر 2020
وزیر اعظم ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان منصور علی خان کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو انشاءاللہ پانچ سال میں ایک کروڑسے زائد نوکریاں ملیں گی۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان منصورعلی خان کو انٹرویودیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کو انشاءاللہ پانچ سال میں ایک کروڑسے زائد نوکریاں ملیں گی اورگھربھی 50 لاکھ سے تجاوزکرجائیں گے۔ میں نے یہ وعدہ دو سال میں پورا ہونے کی بات نہیں کی تھی، یہ سب پانچ سال میں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ جو لوگ پیسے لے کر تنقید کرتے ہیں وہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوجاتے ہیں۔ صحیح معنوں میں تجزیہ کرنے کی اہلیت رکھنے والے اور پڑھے لکھے صحافی معاشرے کا اثاثہ ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں۔ نوازشریف اور آصف زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے۔ بلاول بھٹو پرچی کی وجہ سے پارٹی میں آئے ہیں۔اعداد و شمار کو دیکھیں تو 2018 کے انتخابات 2013 کے مقابلے میں زیادہ شفاف تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فوج کا دباؤ ہو تو مزاحمت بھی کروں، خارجہ پالیسی کے فیصلے میں کرتا ہوں۔ جو باتیں میرے منشور میں تھیں میں نے اس پر عمل درآمد کیا۔ افغانستان کے معاملے میں جو میرا موقف تھا آج وہی پاکستان کی پالیسی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کسی سابق فوجی افسر کو اگر کوئی عہدہ دیتے ہیں تو اس کا ہمیشہ یہ مطلب نہیں ہوتا کہ فوج کا دباؤ ہے۔ عاصم باجوہ کو سی پیک کی ذمے داری دینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ سدرن کمانڈ کے کمانڈر رہے تھے اور سیکیورٹی ایشوز پر کام کرچکے تھے اس لیے ہمارا خیال تھا کہ وہ اس کے لیے بہترین آدمی ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ جس نے بھی اپنی زندگی میں مقابلہ کیا ہو وہ یوٹرن کا مطلب سمجھتا ہے۔ حالات کے ساتھ ساتھ حکمت عملی تبدیل کی جاتی ہے۔ میرا نظریہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے اور میں اسی مقصد کے لیے ایک طریقہ ناکام ہوگا تو دوسرا اختیار کروں گا۔