سال کی سب سے بڑی سائنسی پیش رفت، جین میں ردوبدل!

arifkarim

معطل
سال کی سب سے بڑی سائنسی پیش رفت، جین میں ردوبدل
انسانی جین میں ردوبدل کی تکنیک جیسے CRISPR بھی کہا جاتا ہے اور جسے ایک مؤقر امریکی سائنسی جریدے نے رواں برس کی اہم ترین پیش رفت قرار دیا ہے، صحت اور ادویات سازی کے شعبوں میں انقلابی تبدیلیوں کا باعث بنے گی۔


رواں برس کے آغاز پر چینی سائنس دانوں نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے بے اولاد جوڑوں کی مدد کے لیے قائم ایک ہسپتال سے ایک ایسا ایمبریو حاصل کیا تھا، جس کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں تھا، اس ایمبریو کے ڈی این اے میں تبدیلیاں کی گئیں۔

ڈی این اے میں دانستہ تبدیلیاں لانے کے طریقہء کار کو متعدد حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح اپنی مرضی کی صلاحیتوں اور خاصیتوں کے حامل انسانوں کی پیدائش کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور فطرت کی بجائے انسان دیگر انسانوں کی تشکیل شروع کر دیں گے۔ ناقدین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس طرح انسانی آبادی میں مستقل بنیادوں پر تبدیلیاں پیدا ہو جائیں گی۔


یہ طریقہء کار مستقبل میں کئی شعبوں میں استعمال کیا جا سکے گا

تاہم امریکی جریدے ’سائنس‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے سائنس دان اس طریقہ کار کی بابت نہایت خوش ہیں، کیوں کہ ان کے مطابق اس طرح ایک جین کو اس کے جینوم ایڈیٹنگ جین کے مقابلے میں زیادہ درست مقام تک پہنچایا جا سکتا ہے، جب کہ یہ طریقہ کار آسان اور سستا بھی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، ’’اسی طریقہ کار کو کلینیکل محققین پہلے ہی بافتوں کے ذریعے سرطان اور دیگر بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔‘‘

اس سائنس جرنل کے مطابق یہ عین ممکن ہے کہ اسی طریقہ کار کے تحت مستقبل میں جانوروں کے اعضاء انسانی جسم میں پیوند کیے جا سکیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دنیا بھر میں ہزاروں تجربہ گاہیں، اسکولوں کے طلبہ اور سائنس دان اس تین برس پرانے طریقہ کار کو مختلف شعبوں میں استعمال کرنے پر تحقیق میں مصروف ہیں۔

اے ایف پی نے اس تحقیقی جریدے کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایک وقت تھا کہ جب سائنس دان دانستہ جینیاتی تبدیلیوں کو ایک خواب سمجھتے تھے، مگر اب اس طریقہ کار نے خواب کو حقیقت کا روپ دے دیا ہے۔
ماخذ

زیک فاتح سید ذیشان
 

arifkarim

معطل
ڈی این اے میں دانستہ تبدیلیاں لانے کے طریقہء کار کو متعدد حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح اپنی مرضی کی صلاحیتوں اور خاصیتوں کے حامل انسانوں کی پیدائش کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور فطرت کی بجائے انسان دیگر انسانوں کی تشکیل شروع کر دیں گے۔
فطرت میں پیدائشی طور پر معذور بچے بھی شامل ہیں۔ اگر سائنس انکی پیدائش سےقبل ہی علاج کرنے پر قادر ہو گئی ہے تو ان "متعدد" حلقوں کو کیا غم کھائے جا رہا ہے؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
فطرت میں پیدائشی طور پر معذور بچے بھی شامل ہیں۔ اگر سائنس انکی پیدائش سےقبل ہی علاج کرنے پر قادر ہو گئی ہے تو ان "متعدد" حلقوں کو کیا غم کھائے جا رہا ہے؟
بات اتنی سیاہ اور سفید نہیں ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے خطرات سے خبردار کرنے والے ’متعدد‘ حلقوں میں اس پر تحقیق کرنے والے سائنسدان بھی شامل ہیں۔ اوپر زیک نے جو مضمون شیئر کیا ہے، اُسے ضرور پڑھیے گا؛ اُس میں اِس موضوع پر بہت اچھی اور مفصل گفتگو موجود ہے۔
یعنی 1997 کی فلم Gattaca کے تعلق سے ماہرین کی رائے درست ہے ۔
ویسے یہ میری پسندیدہ ترین موئیز میں سے ہے۔
میرے ذہن میں بھی اس لڑی کا پہلا پیغام پڑھتے ہی Gattaca کا خیال آیا تھا۔ :) بہت دلچسپ فلم ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
ایک بہت بڑے بریک تھرو کا آغاز ہے۔
فطرت میں پیدائشی طور پر معذور بچے بھی شامل ہیں۔ اگر سائنس انکی پیدائش سےقبل ہی علاج کرنے پر قادر ہو گئی ہے تو ان "متعدد" حلقوں کو کیا غم کھائے جا رہا ہے؟
کسی بھی چیز کے مثبت اور منفی استعمالات ہو سکتے ہیں اور یقیناً اس شے کے بھی ہیں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اتنے بڑے بریک تھرو کو روکنے کی کوشش کی جائے کہ کوئی اس کا غلط استعمال بھی کر سکتا ہے۔
 

عبدالحسیب

محفلین
میرے ذہن میں بھی اس لڑی کا پہلا پیغام پڑھتے ہی Gattaca کا خیال آیا تھا۔ :) بہت دلچسپ فلم ہے۔
بلکل۔فلم کے کچھ مناظر تو میں دیکھتا رہتا ہوں۔ خاص کر چکن گیم،تیراکی مقابلہ کا منظر،
"You want to know how I did it? This is how I did it, Anton: I never saved anything for the swim back."
 

محمد سعد

محفلین
ایک بہت بڑے بریک تھرو کا آغاز ہے۔

کسی بھی چیز کے مثبت اور منفی استعمالات ہو سکتے ہیں اور یقیناً اس شے کے بھی ہیں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اتنے بڑے بریک تھرو کو روکنے کی کوشش کی جائے کہ کوئی اس کا غلط استعمال بھی کر سکتا ہے۔
رحمان ملک کی یاد آ گئی۔ ;)
 
Top