سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں ایم کیو ایم کا کردار؟وہ تمام باتیں جو آپ جاننا چاہتے ہیں

سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں ایم کیو ایم کا کردار؟وہ تمام باتیں جو آپ جاننا چاہتے ہیں
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) 11 ستمبر 2012 میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی سے 269مزدور جاں بحق ہوئے جس پررینجرز کی جانب سے پیش کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں متحدہ قومی موومنٹ کو واقعے میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ پولیس ،آئی ایس آئی ،رینجرزاورآئی بی کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے مرتب کی تھی جسے ایک ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں اسسٹنٹ جج ایڈووکیٹ جنرل آف رینجرز میجر اشفاق احمد کے بیان کے ساتھ جمع کرایا گیا۔
میجر اشفاق احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزم محمد رضوان قریشی نے یہ انکشاف بائیس جون 2013 کو سانحہ بلدیہ ٹاون کی مشترکہ تحقیقات کے دوران کیا۔جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق رضوان نے مزید انکشاف کیا ہے کہ " پارٹی کے ایک معروف اعلیٰ عہدیدار" نے اگست 2012 کو اپنے فرنٹ مین کے ذریعے آتشزدگی کا نشانہ بننے والی فیکٹری علی انٹرپرائزز کے مالک سے بیس کروڑ روپے بھتے کا مطالبہ کیا تھا، بھتے کے مطالبے کے بعد فیکٹری کے مالکان میں سے ایک فرد نے بلدیہ ٹاون کے سیکٹر انچارج اصغر بیگ سے ملاقات کی اور اسے صورتحال سے آگاہ کیا۔محمد رضوان کے مطابق سیکٹر انچارج اور اس کا بھائی ماجد فیکٹری کے مالک کو ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹرز نائن زیرو لے گیا اور یہ معاملہ کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی اور فاروق سلیم کے علم میں لائے۔
ملزم نے بتایا کہ اصغر بیگ نے کراچی تنظیمی کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ فیکٹری کے مالکان پارٹی کے حامی ہیں اور پھر بھی ان سے بھتے کی رقم ادا کرنے کا کہا جارہا ہے۔ اس کے بعد حماد صدیقی نے بلدیہ ٹاون کے سیکٹر انچارج کو معطل کرتے ہوئے رحمان بوہلہ کو جوائنٹ سیکٹر انچارج بنا دیا۔
رپورٹ میں کہاگیا کہ ملزم رضوان کا مزید کہنا تھا کہ تنظیمی کمیٹی نے رحمان بوہلہ کو فیکٹری مالکان سے بیس کروڑ روپے لینے کے احکامات دیے اور جب فیکٹری مالکان نے رقم دینے سے انکار کردیا تو سیکٹر انچارج اور اس کے ساتھیوں نے فیکٹری کو کیمیائی مادہ چھڑک کر نذر آتش کردیا۔سی آئی ڈی نے گھر پر چھاپہ مار کر معطل سیکٹر انچارج اور اس کے بھائی ماجد کو حراست میں لے لیا جنہیں بعد میں اس وقت رہا کردیا گیا جب ایم کیو ایم کی جانب سے فیکٹری مالکان پر دباو ڈال کر یہ بیان دلوایا گیا کہ وہ اس سانحے میں ملوث نہیں۔ملزم کے مطابق ایم کیو ایم کے ایک سابق وزیر نے فیکٹری مالکان کی ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ کرادی اور پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار کے فرنٹ مین نے اس کیس کو ختم کرانے کے لیے فیکٹری مالکان سے پندرہ کروڑ روپے لیے۔ملزم نے دعویٰ کیا کہ اسے یہ تمام معلومات بلدیہ ٹاون کے سابق سیکٹر انچارج سے حاصل ہوئی۔
جے آئی ٹی میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ مبینہ ٹارگٹ کلر محمد رضوان قریشی 1968 میں پیدا ہوا اور این ایل سی میں 1984 سے 1988 تک بطور مکینک کام کرتا رہا جس کے بعد 1991 میں سپروائزر رہا۔ وہ 1991 سے 1998 تک بیروزگار رہا اور پھر کے ایم سی میں سینیٹری سب انسپکٹر بن گیا۔جے آئی ٹی رپورٹ میں ایم کیو ایم ورکرز کے دیگر متعدد مقدمات میں ملوث ہونے کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن میں 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی بھی شامل ہے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے جے آئی ٹی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا اور سماعت کو ملتوی کردیا۔
 
کیوں نا ضرب عضب کے بعد فوج کراچی کا رخ کرے تمام سیاسی جماعتوں کو مسلح جتھوں سے پاک کرنے کے لئے آپریشن شروع کرے!!
 

x boy

محفلین
rizwan-qureshi-comes-out-as-a-relative-of-altaf-hussain-proof-on-mqm-s-website.jpg

ByHqielIYAA28bi.jpg:medium


ایم کیو ایم کو بدنام کیا جارہا ہے سارا کا سارا قصور پنجاب والوں کا ہے
KARACHI: Relatives of Baldia Town tragedy victimZikr-un-Nisa ...
photos.thenews.com.pk
600 × 365Search by image
KARACHI: Relatives of Baldia Town tragedy victimZikr-un-Nisa, taking her body
 

صادق آبادی

محفلین
خدا کے لئے الطاف حسین کو دین کی دعوت دو۔ کوشش کرو کہ وہ پورے کا پورا دین میں داخل ہو جائے، ورنہ کم از کم داڑھی تو رکھ لے۔
اس کی داڑھی دیکھ کر ہو سکتا ہے کہ حکومت، فوج، دانشور، این جی اوز، میڈیا اور مشائخ، علما اسے دہشت گرد قرار دے دیں۔۔

بھائیو! اگر اس نے داڑھی نہ رکھی تو یہ پورا پاکستان جلا دے گا اور کوئی بھی اسے کچھ نہیں کہے گا۔

اقتباس از شاہدریاض عباسی
 
Top