سانحہ ماڈل ٹاؤن : لاہور سیشن کورٹ نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا

زرقا مفتی

محفلین
  • بریکنگ :- لاہور:منہاج القرآن نےمقدمےکےاندراج کےلیےدرخواست دائرکی تھی
  • بریکنگ :- سانحہ ماڈل ٹاؤن ،عدالت کا 21 افراد کےخلاف مقدمہ درج کرنےکاحکم
دنیا ٹی وی کی بریکنگ نیوز
 

زرقا مفتی

محفلین
Model Town tragedy: Court rules case be registered against Nawaz, Shahbaz and 19 others

LAHORE: A sessions court in Lahore on Saturday ordered registration of murder charges against Prime Minister Nawaz Sharif, Punjab Chief Minister Shahbaz Sharif, Interior Minister Chaudhry Nisar Ali Khan and 18 others over the violence that took place in Lahore's Model Town in the month of June, DawnNews reported.

The court furthermore ordered that a report should be presented before it after registration of murder charges against the accused persons.

At least eleven PAT workers were killed and over 100 people were injured in the June 17 clash between police and PAT workers in Lahore's Model Town.
 

زرقا مفتی

محفلین
BvJ-FRgCYAACGgC.jpg
 

زرقا مفتی

محفلین
اس سے پہلے حکومت کا قائم کردہ کمیشن حکومت کو کلین چٹ فراہم کر چکا ہے
لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنیوالے جوڈیشل کمیشن نے حکومت کو کلین چٹ دیدی، سماء کو حاصل ہونیوالی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعہ پولیس کی مس ہیندلنگ اور غفلت کے باعث پیش آیا، منہاج انتظامیہ نے تعاون نہیں کیا، حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے۔

سماء نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنیوالے عدالتی کمیشن کی رپورٹ کی تفصیلات حاصل کرلیں جس میں وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو واقعے کا ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا نہ ہی کسی پولیس افسر یا اہلکار پر ذمہ داری ڈالی گئی، واقعہ پوليس کی مس ہينڈلنگ اور غفلت سے ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منہاج انتظامیہ نے تعاون نہیں کیا، حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے، نتیجہ خیز رپورٹ کیلئے ایک اور انکوائری کرائی جائے، کرائم سين ٹريجيکٹری رپورٹ بھی کميشن رپورٹ ميں شامل کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 6 افراد کو اونچائی، 4 کو سامنے سے گولياں ماری گئيں۔ سماء

http://urdu.samaa.tv/pakistan/15-Aug-2014/19628
 

زرقا مفتی

محفلین
اس سے پہلے

لاہور (وقائع نگار خصوصی) سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے جوڈیشل کمیشن کے روبرو سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بیان حلفی داخل کرتے ہوئے کہا انہوں نے کسی کارکن پر گولی چلانے کا حکم نہیں دیا۔ ان پر لگائے جانیوالے الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ وقوعہ کی صبح ٹی وی پر حالات کو دیکھا تو ہوم سیکرٹری اور سی سی پی او لاہور سے رابطہ کرکے حالات کے بارے میں دریافت کیا۔ قبل ازیں 23 جون کو ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی پر انتظامات کے حوالے سے اجلاس ہوا تھا جس میں میں بھی شریک تھا۔ اس اجلاس میں بیریئر ہٹانے کا معاملہ زیر غور آیا تھا۔ رانا ثناء اللہ کے بیان حلفی کے مطابق بیریئر ہٹائے جانے کا فیصلہ اجلاس میں کیا گیا تھا۔ ماڈل ٹائون میں فائرنگ اور مزاحمت کے حوالے سے جی انہوں نے اعلیٰ افسروں سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا وہ حالات کو کنٹرول کررہے ہیں۔ انکو یہ بھی بتایا گیا کارکنوں کی جانب سے پولیس پر ہلہ بولا گیا ہے۔ ان حالات کے باوجود انہوں نے کسی کو بھی عوامی تحریک کے کا رکنوں پر گولی چلانے کا حکم نہیں دیا۔ وزیراعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ماڈل ٹائون کے واقعہ سے ایک روز قبل اجلاس ہوا تھا جس میں منہاج القرآن کے اردگرد رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ ہوا۔ 17 جون کی صبح ان کو ٹیلیویژن کے ذریعے پتہ چلا کہ حالات کشیدہ ہیں جب انہوں نے سی سی پی او اور متعلقہ افسروں سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے مزاحمت ہورہی ہے مگر مذاکرات بھی جاری ہیں، انہوں نے کسی کو گولی چلانے کا حکم نہیں دیا۔ رانا ثناء اللہ نے بیان حلفی میں مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد انہوں نے قیادت کی ہدایت پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا اور اور حکومت کی طرف سے پولیس کی بجائے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ کے ہائیکورٹ پہنچنے پر لیگی کارکنوں اور وکلاء نے انکا استقبال کیا۔ اس موقع پر دھکم پیل سے ہائیکورٹ کے گملے بھی ٹوٹ گئے۔ جوڈیشل کمیشن کے روبرو ہوم سیکرٹری، ڈی سی او لاہور، کمشنر لاہور ڈی جی ایل ڈی اے اور آئی جی کے نمائندہ افسر پیش ہوئے۔ سیکرٹری داخلہ نے ٹربیونل میں رپورٹ پیش کردی جس میں کہا گیا کہ پولیس نے کوئی آپریشن نہیں کیا تھا۔ جب تجاوزات ہٹانے کا معاملہ شروع ہوا تو شروع میں حالات ٹھیک تھے پھر پتہ چلا کہ فائرنگ شروع ہوگئی ہے۔ ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے رپورٹ میں کہا گیا کہ انکا محکمہ تجاوزات کے خاتمے کیلئے گیا، پولیس آپریشن کے بارے میں کسی کو علم نہیں۔ سابق وزیر قانون کی پیشی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ ہائیکورٹ میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند تھا۔

http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/01-Jul-2014/312631

نون لیگ کی ساری حکومت ہی لاعلم افراد پر مشتمل ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
حکومت پیر کے روز ہائی کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کرے گی ۔ اگر ایف آئی آر درج ہو بھی گئی تو ہائی کورٹ
quashing of fir
کا اختیار رکھتی ہے
عدلیہ آزاد ہے
 

سید زبیر

محفلین
ایسی ہی ایک ایف آئی آر نے ذولفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر پہنچا دیا تھا ۔ جس وقت ایف آئی آر درج ہوئی تھی اُس وقت کسی کو اس کا نتیجہ خواب و خیال میں بھی نہیں تھا ۔ کہ ایک اتنا مقبول رہنما پھانسی پر جھول جائے گا ۔ اور وہ دولت جس کا آغاز سر شاہ نواز بھٹو سے ہوا تھا کس کے کام آئے گی ۔
کیا خبر کس گھڑی وقت کا بدلے مزاج
 

نایاب

لائبریرین
اگر پنجاب کی پولیس غیر سیاسی ہو تو آج کی رات شریف برادران حوالات میں ہوں
اور
عدلیہ تو آزاد ہے

اللہ خیر کرے اور محفوظ رکھے اس جج کو ۔۔۔ آمین ۔۔۔
کوئی " سر پھرا عدل و انصاف " پر یقین رکھنے والا " دیوانہ " لگتا ہے ۔۔
جس نے یہ حکم دیا ۔۔۔۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ " ہائی کورٹ " کا کون سا جج بکے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
 
اگر طاہر القادری سنجیدہ ہیں تو یہی وقت ہے ایف آئی آر درج کروانے کا حکومت پیر کو ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لے گی
جس بیرسٹر صاحب نے درخواست دی تھی، جب تک وہ خود فیصلے کی کاپی لے جا کر تھانے میں نہیں دے گا، اس وقت تک ایف آئی آر کا اندراج نہیں ہو گا
 

زرقا مفتی

محفلین
PAT files application to register FIR against PM, CM
LAHORE: Pakistan Awami Tehreek (PAT) lawyer filed the application to register FIR against Prime Minister Nawaz Sharif, Punjab Chief Minister Shahbaz Sharif and 19 others against the Model town tragedy in Faisal Town police station.

Applicant lodged an application to register case against twenty one including Prime Minister Nawaz Sharif and asked to take strict and legal action if found involved in Model Town killings.

http://abbtakk.tv/eng/pat-files-application-to-register-fir-against-pm-cm-180814/
 

زرقا مفتی

محفلین
لاہور :وزیر اعظم اورشہبازشریف پرمقدمہ،عدالتی حکم تھانے میں جمع
لاہور :سانحہ ماڈل ٹاوٴن کا مقدمہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سمیت اکیس
افراد کے خلاف درج کرنے کے عدالتی احکامات اور درخواست تھانہ فیصل ٹاون میں جمع کروا دی گئی۔ایڈیشنل اینڈ سیشن جج لاہور نے تین روز قبل احکامات جاری کیے کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے ادارہ منہاج القرآن کی درخواست پر اکیس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔جن میں وزیر اعظم نوازشریف ،وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف،حمزہ شہباز،رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق،خواجہ محمد آصف،پرویز رشید،عابد شیر علی،اور چودھری نثار وغیرہ شامل ہیں۔ ادارہ منہاج القرآن کے وکلاء کی ٹیم جب عدالتی احکامات لیکر فیصل ٹاون تھانے پہنچی تو محرر نے درخواست وصول کی۔ادارہ منہاج القرآن کے وکلاء بضد تھے کہ فوری طور پر مقدمہ درج کرکے اسکی کاپی دی جائے۔ لیکن تھانے کے محرر کا کہناتھا کہ ایس ایچ او صاحب آکر اس معاملہ کو دیکھیں گے۔وکلاء کے فون کرنے پر ایس ایچ او نے کہا کہ درخواست میں بڑے بڑے نام ہیں وہ پہلے اعلٰی پولیس افسران سے بات کرینگے۔ جس کے بعد وکلاء تھانے سے چلے گئے۔دوسری طرف آئی پنجاب کا کہنا تھا کہ قانونی رائے لینے کے بعد مقدمہ کا اندراج کیا جائیگا۔

http://urdu.aaj.tv/search/national/2014/08/18/157347_2_story.html

یعنی سیشن کورٹ کا حکم آئی جی کے لئے کوئی حیثیت نہیں رکھتا وہ اپنے حکمرانوں سے اجازت لے کر ایف آئی درج کریں گے ۔
کونسی جمہوریت ہے یہاں؟؟؟
 
Top