سانحہ ماڈل ٹاؤن‘ وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ پنجاب‘ وزراء بے گناہ قرار
لاہور (نمائندہ جنگ،آئی این پی) سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کےلئے قائم جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی)نے وزیراعظم نواز شریف ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثا ر‘ وزیر اطلاعات‘ پرو یز رشید ‘ وزیر دفاع خواجہ آصف ‘وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اورسابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ایس پی سلمان علی نے پولیس اہلکارکی ہلاکت کی افواہ پر فائرنگ کا حکم دیا‘جے آئی ٹی نے تمام تحقیقات کے بعد اس سانحہ میں شہباز شریف، رانا ثناء اللہ پر لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان پر جرم اعانت کا ارتکاب ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی وفاقی حکومت کا اس تمام سانحہ سے کوئی براہ راست با بلاواسطہ تعلق ہے، تاہم سابق ایس پی سکیورٹی سلمان علی نے نہ صرف خود فائرنگ کی بلکہ اس کے حکم پر دیگر 10 پولیس ملازمین نے بھی فائرنگ کی جس کی فوٹیج کے بعد ان پولیس اہلکاروں کا چالان کیا گیا۔ اس کے ساتھ پاکستان عوامی تحریک کے 42 کارکنان کو پولیس پر فائرنگ کرنے، پتھرائو کرنے اور پٹرول بم پھینکنے اور اے پی سی کو توڑنے کے ثبوت کے بعد ان کا اس مقدمہ میں علیحدہ سے چالان مرتب کر کے عدالت کے حوالے کیا جا رہا ہے۔’’جنگ‘‘ کو ملنے والی اس جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی کے مطابق جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے روز پولیس اور عوامی تحریک کے 2 سے 3ہزار کارکنوں کے درمیان ہونے والا تصادم شدت اختیار کر گیا جس سے پولیس ملازمین اور پی اے ٹی کارکنان کے درمیان فائرنگ اور پتھرائو کا آزادانہ تبادلہ ہوا، جس سے دونوں اطراف سے جانے و مالی نقصان ہوا۔ مزید برآں یہ افواہ پھیل گئی کہ 2پولیس ملازمین کو پی اے ٹی کے کارکنان نے اغواء کر لیا ہے اور پولیس ملازم کے جاں بحق ہونے کی بھی افواہ پھیل گئی، جس کی تصدیق مختلف نیوز چینل کی ویڈیو سے ہوتی ہے۔ اس صورتحال کے نتیجہ میں کچھ پولیس ملازمین اور ایس پی سلمان علی نے فائرنگ کی، جس کی تصدیق ویڈیو فوٹیج سے ہوئی لہٰذا 10ملازمین کو مقدمہ میں چالان کیا گیا۔
لاہور (نمائندہ جنگ،آئی این پی) سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کےلئے قائم جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی)نے وزیراعظم نواز شریف ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثا ر‘ وزیر اطلاعات‘ پرو یز رشید ‘ وزیر دفاع خواجہ آصف ‘وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اورسابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ایس پی سلمان علی نے پولیس اہلکارکی ہلاکت کی افواہ پر فائرنگ کا حکم دیا‘جے آئی ٹی نے تمام تحقیقات کے بعد اس سانحہ میں شہباز شریف، رانا ثناء اللہ پر لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان پر جرم اعانت کا ارتکاب ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی وفاقی حکومت کا اس تمام سانحہ سے کوئی براہ راست با بلاواسطہ تعلق ہے، تاہم سابق ایس پی سکیورٹی سلمان علی نے نہ صرف خود فائرنگ کی بلکہ اس کے حکم پر دیگر 10 پولیس ملازمین نے بھی فائرنگ کی جس کی فوٹیج کے بعد ان پولیس اہلکاروں کا چالان کیا گیا۔ اس کے ساتھ پاکستان عوامی تحریک کے 42 کارکنان کو پولیس پر فائرنگ کرنے، پتھرائو کرنے اور پٹرول بم پھینکنے اور اے پی سی کو توڑنے کے ثبوت کے بعد ان کا اس مقدمہ میں علیحدہ سے چالان مرتب کر کے عدالت کے حوالے کیا جا رہا ہے۔’’جنگ‘‘ کو ملنے والی اس جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی کے مطابق جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے روز پولیس اور عوامی تحریک کے 2 سے 3ہزار کارکنوں کے درمیان ہونے والا تصادم شدت اختیار کر گیا جس سے پولیس ملازمین اور پی اے ٹی کارکنان کے درمیان فائرنگ اور پتھرائو کا آزادانہ تبادلہ ہوا، جس سے دونوں اطراف سے جانے و مالی نقصان ہوا۔ مزید برآں یہ افواہ پھیل گئی کہ 2پولیس ملازمین کو پی اے ٹی کے کارکنان نے اغواء کر لیا ہے اور پولیس ملازم کے جاں بحق ہونے کی بھی افواہ پھیل گئی، جس کی تصدیق مختلف نیوز چینل کی ویڈیو سے ہوتی ہے۔ اس صورتحال کے نتیجہ میں کچھ پولیس ملازمین اور ایس پی سلمان علی نے فائرنگ کی، جس کی تصدیق ویڈیو فوٹیج سے ہوئی لہٰذا 10ملازمین کو مقدمہ میں چالان کیا گیا۔