سانچ کو آنچ نہیں

جاسمن

لائبریرین
میرے بیٹے کو ابھی ابھی تقریر چاہیے۔ میں لاہور بیٹھی ہوں۔ اس کا فون آیا ہے کہ کل اس موضوع پہ اسے تقریر کرنی ہے۔ مہربانی فرما کے اردو محفلین کچھ دلائل سے میری مدد کریں۔
موضوع ہے۔
"سانچ کو آنچ نہیں"
 
میرے بیٹے کو ابھی ابھی تقریر چاہیے۔ میں لاہور بیٹھی ہوں۔ اس کا فون آیا ہے کہ کل اس موضوع پہ اسے تقریر کرنی ہے۔ مہربانی فرما کے اردو محفلین کچھ دلائل سے میری مدد کریں۔
موضوع ہے۔
"سانچ کو آنچ نہیں"
میں سچ کہوں گی اور ہار جاوں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کردے گا:LOL:
 
سکوت سے سچ بہتر ہے
’سکوت سے سچ بہتر ہے‘‘
سچ بات کوجھوٹ کے پردوں میں نہ چھپاؤ اگر تمہیں سچائی کا علم ہو تو اس کو جان بوجھ کر اپنے تک محدود نہ رکھو۔ (القرآن)
جی ہاں جناب صدر سکوت سے سچ بہتر ہے کیونکہ سچ وہ حقیقت ہے جس کی ضوافشانی سے گلشن حیات کی رنگا رنگی ہے۔ یہ کائنات نغمہء الست کے سچ کی تعبیر میں بنی تھی اور پھر کن فیکون کی سچائی سے نبا تات، حیوانات و جود میں آئے۔ اس کائنات کی ہر اک شے بر ملا اظہار کر تی ہے کہ اس کی بنیاد سچ پر ۔پھولوں کی خوبصورتی کا سچ خوشبو کے اظہار میں لپٹ کر سکوت کے پر دوں کو چاک کر تاہے۔پرندوں کی پرواز پھڑ پھڑاہٹ کا تا ثر دیکر اس پر ور دگار لم یزل کی سچائیوں کی نقاب کشائی کرتی ہے۔بھنورے اور بلبل محبتوں کے گیتوں سے وہ سرالاپتے ہیں کہ سچ کی سچائی سکوت سے افضل قرار پاتی ہے۔ایک سچ کی سچائی کے جواب میں ہزار خو شے کھلیان سے نکلتے ہیں۔شہد کی مکھی کی لگن کی سچائی شہد میں شفا کا درس بنتی ہے۔
خدا شاہد ہے کہ بلالؓ کی سچائی کبھی سکوت نہیں بنتی احد احد کی صداؤں میں ڈھلتی ہے۔
حسینؓ کی سچائی نیزے پر چڑھ کر بھی خاموشی کے نقاب نہیں اوڑھتی ۔زینبؓ کی سچائی بھری محفل میں پکار پکار کر لوگوں کے دل پگھلاتی ہے۔ علی کی سچائی اسد اللہ کا نام پاتی ہے۔
عثمانؓ کی سچائی ذوالنورین بن جایا کر تی ہے۔ عمرؓ کی سچائی عرب عجم کی سرحدوں تک نظر آتی ہے۔قرآن کی سچائی و اعتصمو بحبل اللہ جمیعاً کی صورت لوگوں کو متوجہ کر تی ہے۔اور میرے نبی ؐ کی سچائی کبھی یا ایہا الناس، کبھی یا ایہا المومنون بن کر قیامت تک لوگوں کو پکار پکار کر کہتی ہے:
بلغو اعنی ولو آ یہ
بلغو اعنی ولو آ یہ
(پہنچا دو چاہے ایک آیت ہی کیوں نہ ہو)
جی ہاں جنابِ صدر!سچائی اظہار مانگتی ہے اور سچ بات کو سکوت کے پردوں میں چھپانا ، سچ کے قتل کے مترادف ہے۔
ارے مانا کہ یہ راستہ کڑا ہے مگر منصور کے سچ کی سچائی بازاروں میں انا الحق کے نعرے لگاتی ہے پھر کوڑے امام احمد بن حنبل کی راہ نہیں روک پاتے۔ پھر مجدد الف ثانی دین الٰہی کے خلاف علی الاعلان کلمہ حق بلند کیا کرتے ہیں۔ خلافت کے خاتمے کا سن کر مسلمان چپ نہیں سادھ لیتے بلکہ پابندیوں کے باوجود جلیا نوالہ کی تاریخیں رقم کیا کر تے ہیں۔
جنابِ صدر! سکوت کم ہمتی اور بزدلی کا استعارہ ہے ۔ ہم وہ نہیں جو ایک رخسار پر تھپڑ کے جواب میں دوسرا پیش کر دیں بلکہ ہماری زندگیوں کو سچ بول بول کر کہتا ہے کہ سکوت نہ ہماری محبت ہے نہ ہماری نفرت۔ قر ن کے بازاروں میں ’’اولیس‘‘ کی محبت سکوت کی پناہیں نہیں ڈھونڈتی۔
بلکہ اپنے سارے دندان شہید کر کے محبت کے اظہار کو نئے معنی سے نوازتی ہے۔ ہم تو وہ ہیں کہ
دیتے ہیں اجالے میرے سجدوں کی گواہی
کہ میں چھپ کر اندھیروں میں عبادت نہیں کرتا

(رمضان رفیق صاحب)
 
  • یہ معجزہ ہے کہ دنیا میں ایک بھی سچ کو
ہزار جھوٹ کا لشکر دبا نہیں سکتا

شاعر: مراق مرزا

  • کھلا ہے جھوٹ کا بازار ، آؤ سچ بولیں
    نہ ہو بلا سے خریدار ، آؤ سچ بولیں

    سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
    یہی ہے موقع اظہار ، آؤ سچ بولیں

    ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا
    بنامِ عظمت کردار ، آؤ سچ بولیں

    سنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی منصف ہے
    پکار کر سرِ دربار ، آؤ سچ بولیں

    جو وصف ہم میں نہیں کیوں کریں کسی میں تلاش
    اگر ضمیر ہے بیدار ، آؤ سچ بولیں

    چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہروں کے
    نظر ہے آئینہ بردار ، آؤ سچ بولیں

    قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا
    کدھر گئے وہ گنہ گار، آؤ سچ بولیں


    قتیل شفائی
  • کچھ لوگ جو خاموش ہیں یہ سوچ رہے ہیں
    سچ بولیں گے جب سچ کے ذرا دام بڑھیں گے
  • صادق ہوں اپنے قول کا غالب خدا گواہ
    کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
    شاعر: مرزا غالب
 
امید ہے کہ مندرجہ بالا مواد کی تراش خراش سے ایک اچھی تقریر سامنے آ سکتی ہے۔ مجھے آئیڈیا نہیں ہے کہ ٹائمنگ کیا ہے۔
 
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا
سورۃ الاحزاب: ۷۰
"اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور سچی بات کہو۔"
 

جاسمن

لائبریرین
صادق ہوں اپنے قول کا غالب خدا گواہ
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
بے حد شکر گذار ہوں مریمافتخاراور محمد تابش صدیقی آپ دونوں کی۔
اتنے سے وقت میں تیار کر کے ابھی ای میل کی ہے۔ ابھی کل بیٹی کو ایک تقریر لکھ کے دے کے آئی ہوں۔میرا اپنا ڈھیروں کام پڑا ہے اور بچوں کی تقریروں میں الجھی ہوں۔
اللہ آپ سب کو بہت ڈھیر ساری آسانیاں اور خوشیاں دے۔ کوئی غم نہ آئے ،کوئی آزمائش نہ آئے آپ کی زندگی میں۔آمین!
بے حد شکر گذار ہوں۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
 

محمد فہد

محفلین
سچ ہر کسی کا اپنا اپنا ہوتا ہے میرا سچ آپکا نہیں ہو سکتا اور آپکا سچ میرا نہیں ہو سکتا لیکن ہوتے دونوں ہی سچ ہیں جس کی وجہ سمجھ اور پرکھ کی ہوتی ہے جو ظاہر ہے سب کی الگ الگ ہے اور اسی پراسس میں تجربہ اور مشاہدہ جنم لیتا ہے جس سے سوچ کے زاویئے مختلف سمتیں تراشتے ہیں اور سب سے زیادہ مظبوط اور پُر اثر خیال کو ہم سچ اور حق مانتے ہیں یا سمجھتے ہیں مثبت اور متوازن سوچ سے ہم حقیقی آگاہی یا سچ تک جا سکتے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top