ابن سعید
خادم
اوہو، سلمان بھائی آپ کے اس قصے نے تو ہمیں ان دنوں کی یاد دلا دی جب ہم کمپیوٹر انجنئیرنگ میں بیچلرز کرنے کے بعد دہلی میں نوکری کر رہے تھے۔ ہماری کمپنی کی طرف سے بھی ہر ماہ جمعہ کی شام کسی ریسٹورینٹ میں دعوت اور اس کے بعد سنیما کا انتظام کیا جاتا تھا۔ ہم سنیما نہیں دیکھتے تھے اس لیے کبھی اس دعوت میں شرکت نہیں کرتے تھے، لیکن ایک دفعہ احباب نے کہا کہ چلیے آپ کھانا کھا کر چلے جائیے گا تو ہم بھی ساتھ ہو لیے۔ وہاں جا کر اتفاق سے ہمیں جو کرسی خالی ملی اس کے دونوں اطراف ایسے کولیگ بیٹھے تھے تو شراب نوشی فرمانے والے تھے۔ جب ان کے پاس شراب کے گلاس آئے تو ہماری حالت غیر ہونے لگی کہ جس میز پر شراب پی جا رہی ہو وہاں ہم کھانا کیسے کھائیں گے۔ خیر ہم نے معذرت کر کے اپنی کرسی ایک اور صاحب سے تبدیل کر لی۔ خیر ہم ہندوستان میں تھے تو وہاں آپ کے بیان کردہ دیگر مسائل درپیش نہیں تھے۔
بر سبیل تذکرہ، چونکہ آپ نے کسی بھی ترمیم سے منع کر دیا ہے اس لیے یہ کہنا بے سود ہوگا کہ "الودائیہ" کو "الوداعی" سے تبدیل کر دیا جانا چاہیے۔ اور انداز تحریری تو سلمان بھائی کا ہمیشہ سے لاجواب رہا ہے!
بر سبیل تذکرہ، چونکہ آپ نے کسی بھی ترمیم سے منع کر دیا ہے اس لیے یہ کہنا بے سود ہوگا کہ "الودائیہ" کو "الوداعی" سے تبدیل کر دیا جانا چاہیے۔ اور انداز تحریری تو سلمان بھائی کا ہمیشہ سے لاجواب رہا ہے!