احمد ابراہیم
محفلین
سبق ایسا پڑھا دیا تو نے
دل سے سب کچھ بھلا دیا تو نے
ہم نکمے ہوئے زمانے کے
کام ایسا سیکھا دیا تو نے
لاکھ دینے کا ایک دینا ہے
دل بے مدّعا دیا تو نے
بے طلب جو ملا ، ملا مجھ کو
بے غرض جو دیا ، دیا تو نے
عمر جاوید ، خضر کو بخشی
آب حیواں پلا دیا تو نے
نار نمرود کو کیا گلزار
دوست کو یوں بچا لیا تو نے
داغ کو کون دینے والا تھا
جو دیا اے خدا دیا تو نے
داغ دہلوی
دل سے سب کچھ بھلا دیا تو نے
ہم نکمے ہوئے زمانے کے
کام ایسا سیکھا دیا تو نے
لاکھ دینے کا ایک دینا ہے
دل بے مدّعا دیا تو نے
بے طلب جو ملا ، ملا مجھ کو
بے غرض جو دیا ، دیا تو نے
عمر جاوید ، خضر کو بخشی
آب حیواں پلا دیا تو نے
نار نمرود کو کیا گلزار
دوست کو یوں بچا لیا تو نے
داغ کو کون دینے والا تھا
جو دیا اے خدا دیا تو نے
داغ دہلوی