کاشفی
محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
سب سے تم اچھے ہو تم سے مری قسمت اچھی
یہی کمبخت دِکھا دیتی ہے صورت اچھی
ہر طرح دل کا ضرر جان کا نقصان دیکھا
نہ محبت تری اچھی، نہ عداوت اچھی
ہجر میں کس کو بلاؤں؟ نہ بلاؤں کس کو؟
موت اچھی ہے الہٰی کہ قیامت اچھی؟
عیب اپنے بھی بیان کرنے لگے آخر کار
ہوگئی اُن کو بُرا کہنے کی عادت اچھی
زر و زور سے بھی کہیں داغ حسین ملتے ہیں؟
اپنے نزدیک تو ہے سب سے اطاعت اچھی
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
سب سے تم اچھے ہو تم سے مری قسمت اچھی
یہی کمبخت دِکھا دیتی ہے صورت اچھی
ہر طرح دل کا ضرر جان کا نقصان دیکھا
نہ محبت تری اچھی، نہ عداوت اچھی
ہجر میں کس کو بلاؤں؟ نہ بلاؤں کس کو؟
موت اچھی ہے الہٰی کہ قیامت اچھی؟
عیب اپنے بھی بیان کرنے لگے آخر کار
ہوگئی اُن کو بُرا کہنے کی عادت اچھی
زر و زور سے بھی کہیں داغ حسین ملتے ہیں؟
اپنے نزدیک تو ہے سب سے اطاعت اچھی