فرحت کیانی

لائبریرین
سینچا ہے وطن کو میرے آبا نے لہُو سے
مٹی کی محبت مجھے ورثے میں ملی ہے
گو خاکِ مدینہ ہے میری آنکھ کا سرمہ
پر خاکِ وطن تو میری گھٹی میں پڑی ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ ریکارڈ بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں لیکن اصل بات ان کے پیچھے چُھپے جذبے کی ہوتی ہے۔ میں اس ترانے کی کوئی خبر ٹیلی ویژن پر تو نہیں دیکھ سکی لیکن اس دھاگے میں ان لوگوں ، جنہوں نے اس ایونٹ میں حصہ لیا ، کے اس وقت کے احساسات کے بارے میں پڑھ کر دل خوش ہوا۔ پاکستان نہ تو دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جو شدید مشکلات کا شکار ہے اور نہ ہی خدانخواستہ یہاں لوگوں کا اپنی مٹی سے لگاؤ ختم ہوا ہے۔ امریکہ میں بھی 4 جولائی کو جب پوری قوم امریکہ سے اپنی محبت کا اظہار کر رہی ہوتی ہے تو نہ تو وہاں کا ہر شہری برسرِ روزگار ہوتا ہے اور نہ ہی ہر کسی کا ہر مسئلہ حل ہو چکا ہوتا ہے۔ ہر شخص کو اپنے گھر سے محبت ہوتی ہے اور اس کے لئے چھوٹی سے چھوٹی خوشی بھی بہت سے دکھ کم کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔ اگر ایک ریکارڈ بنا ہے تو پاکستانیوں کو اس کی خوشی منانے کا حق حاصل ہے کہ اپنی مشکلات اور تکالیف بھی یہ لوگ خود ہی برداشت کرتے ہیں۔

ہم وطن یہ گلستان تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
اس کا ہر سُود و زیاں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
قائد اعظم کی کہتے ہیں امانت ہم جسے
ورثہ یہ اے مہرباں! تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
وقت کا ہے یہ تقاضا متحد ہو جائیں ہم
کب سے دُشمن آسماں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
سوچ تو گُلشن کی بربادی کا کیا ہووے گا حال
شاخِ گُل پر آشیاں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
آبِ راوی ہو کہ آبِ سندھ ، ہے سب کے لئے
دامنِ موجِ رواں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
ہیں محبت کے نقیب اقبال و خوشحال و لطیف
ان کا فیضِ بیکراں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے

کلام: راغب مراد آبادی
 

وجی

لائبریرین
یار باقی ریکارڈز کو گولی مارو یہ قومی ترانے والا ریکارڈ لے لو۔اس میں کیا برائی ہے
وہ پاکستان جسکا نام دہشت گردی میں آتا ہے۔اگر اس میں اس طرح کہ ریکارڈ بنیں تو کیا یہ حوصلہ افز بات نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
حوصلہ افزا بات ؟؟

بھائی صاحب الیکشن قریب ہیں اور ایسے ریکارڈ صرف شوآف اور کسی کرتب سے کم نہیں
اسی طرح کراچی میں کسی ورلڈالیون نامی کرکٹ ٹیم کا آنا بھی صرف شوآف اور کسی کرتب سے کم نہیں

یہ قوم جو ایک بچی کو گولی لگنے پر اتنا اچھل رہی تھی انکو وہ بچیاں کیوں نظر نہیں آتیں جو
روز ڈرون حملوں میں جاں بحق ہوجاتیں ہیں۔

رہی قوم کی علمی معیار کی بات تو بھائی وہ اسی وقت فوت ہوگیا تھا جب آغا صاحب نے ڈاکٹر عطاالرحمٰن سے یہ پوچھتا ہے کہ" آپ نے ایجاد کیا کیا ہے "
 

زبیر مرزا

محفلین
دل کو خوش کردیا :) ایسے مثبت پروگرام مرتب ہوتے رہیں تو قوم تعمیری کام اور ترقی کی راہ پر رواں دواں ہوسکتی ہے
اور بُرے اور مشکل حالات سے مقابلہ بھی آسان ہوسکتا ہے اس جوش اور جذبے کی بدولت
 
حوصلہ افزا بات ؟؟

بھائی صاحب الیکشن قریب ہیں اور ایسے ریکارڈ صرف شوآف اور کسی کرتب سے کم نہیں
اسی طرح کراچی میں کسی ورلڈالیون نامی کرکٹ ٹیم کا آنا بھی صرف شوآف اور کسی کرتب سے کم نہیں

یہ قوم جو ایک بچی کو گولی لگنے پر اتنا اچھل رہی تھی انکو وہ بچیاں کیوں نظر نہیں آتیں جو
روز ڈرون حملوں میں جاں بحق ہوجاتیں ہیں۔

رہی قوم کی علمی معیار کی بات تو بھائی وہ اسی وقت فوت ہوگیا تھا جب آغا صاحب نے ڈاکٹر عطاالرحمٰن سے یہ پوچھتا ہے کہ" آپ نے ایجاد کیا کیا ہے "
چلو یار یہ تو بہت غلط ہوا جو ریکارڈ بن گیا۔اگر ریکارڈ نہ بنتے تو پاکستان محفوظ ہوجاتا۔نہ کوئی ڈرون حملہ ہوتا نہ ہی کوئی بچہ مرتا
مجھے تو ملالہ پر حملہ کے پیچھے بھی یہ ریکارڈ نظر آرہا ہے۔
اگر ریکارڈ نہ بنتا تو پاکستان عالم فاضل بن جاتا
اگر ریکارڈ نہ بنتا تو پاکستان میں نیوٹن پیدا ہوجاتے۔
افوہ یہ کیا ہوگیا جو ریکارڈ بن گیا
مجھے تو اب سمجھ آئی یہ پاکستان کیلیے کتنا نقصان دہ ہے
اے ظالم لوگو تم نے یہ ریکارڈ کیوں بنایا
جب ڈرون حملے ہوں اور بچیاں شہید ہورہی ہوں تمہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ اپنے وطن سے محبت کا اظہار کرو
اے ظالم لوگوں تمہیں چاہئیے تھا کہ انٹرنیشنل ورلڈ الیون پر جاکر حملہ کر دیتے تاکہ دنیا کو پتہ چلتا ہم لوگ کتنے غیور ہیں۔ہمارے ملک میں ڈرون حملے ہورہے ہیں اور یہ لوگ کھیلنے آئے ہو؟
شرم نہیں آتی ان لوگوں کو۔ظالموں تم نے اکٹھے قومی ترانہ پڑھ کر پاکستان کے مسائل کو بڑھا دیا ہے۔
سنو ظالمو!
تاریخ تمہیں کبھی بھی معاف نہیں کریگی
 

باباجی

محفلین
اللہ کا بہت کرم ہے کہ میرا آفس بالکل ساتھ ہے اسٹیڈیم کے
تو میں اور میرے آفس کولیگز بھی اس سعادت میں شریک ہوگئے تھے
اسٹیڈیم پہنچ کر ۔۔
اور یقین کریں کہ اس جذبے اس قوت کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے
زبان نے نہیں قوتِ ایمان اور اخوتِ عوام نے پڑھا قومی ترانہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
حسیب بھائی نو ٹینشن
جو گرجتے ہیں، وہ برستے نہیں۔
ایسی باتیں وہ لوگ کرتے ہیں جو نہ تو خود کوئی عالمی ریکارڈ حاصل کر سکتے ہیں اور نہ کسی دوسرے کو حاصل کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
 
اللہ کا بہت کرم ہے کہ میرا آفس بالکل ساتھ ہے اسٹیڈیم کے
تو میں اور میرے آفس کولیگز بھی اس سعادت میں شریک ہوگئے تھے
اسٹیڈیم پہنچ کر ۔۔
اور یقین کریں کہ اس جذبے اس قوت کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے
زبان نے نہیں قوتِ ایمان اور اخوتِ عوام نے پڑھا قومی ترانہ
بہت خوب:applause::applause:
 

محمداحمد

لائبریرین
میں سو بات کی ایک بات کہوں گا اور وہ یہ کہ چھوٹے سے چھوٹے مثبت قدم کو سراہنا چاہیے چاہے وہ کسی نے بھی کیا ہو تاکہ مثبت روایات کو فروغ ملے۔ اور اگر وہ مثبت قدم آپ کو انتہائی معمولی لگے تو آپ از خود اُس سے بہتر کوئی کام کرکے دکھائیں آپ کو اُس سے زیادہ پزیرائی ملے گی۔

ہر بات پر تنقید کرنے والوں کی مثال مکھی کے جیسی ہے جو سارا صاف ستھرا جسم چھوڑ کر زخم پر بیٹھتی ہے۔
 

باباجی

محفلین
میں جب ترانہ سنو تو ایک عجب سے کیفیت طاری ہوجاتی۔ایسے جیسے سردی کی ایک لہر دوڑ رہی ہو آپکے جسم میں۔
ایسے لگتا ہے جیسے جسم کا ہر مسام یہ ترانہ پڑھ رہا ہو
ہمارے ترانہ شروع ہی زبردست الفاظ سے ہوتا ہے
"پاک سرزمین "
کیا بات ہے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
اے خدا، میرے اجداد کے نشان چاند ستارے کو اسی طرح ابد تک سربلند رکھنا۔۔۔

269885_478239775554845_94830435_n.jpg
 
اے خدا، میرے اجداد کے نشان چاند ستارے کو اسی طرح ابد تک سربلند رکھنا۔۔۔

269885_478239775554845_94830435_n.jpg
چاند روشن چمکتا ستارہ رہے-سب سے اونچا جھنڈا ہمارا رہے
ہم کسی سے کم نہیں اس کا ہم کو ہے یقیں
پاکستان زندہ پاکستانی عوام پائندہ باد
بہت زبردست
 
اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر تم -از علی معین نوازش
نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں 42813 افراد نے بیک وقت قومی ترانہ گاکر نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ بھلا یہ کیا ریکارڈ ہوا کل کوئی دوسرا ملک جہاں ہم سے بڑے بڑے اسٹیڈیم موجود ہیں، وہاں 45 ہزار لوگ اکٹھے اپنے ملک کا ترانہ گا کر ہمارا ریکارڈ توڑدیں گے۔اس ریکارڈ کو قائم کرنے کیلئے حکومت پنجاب نے نہ جانے کتنے کروڑ کا عوام کو ٹیکہ لگایا ہوگا۔چودہ پندرہ ہزار بچوں کو کھیلوں میں لگانے سے ملک وقوم کو کیا ملے گا ۔ان بچوں کو پڑھائی پر لگائیں،ان کیلئے روزگار مہیا کریں ،کھیل کود میں کیا رکھا ہے۔ ملک میں پہلے ہی گیس کی قلت ہے اوپر سے اتنی بڑی مشعل جلا کر نہ جانے کتنی گیس ضائع کی گئی اور اس مشعل کے جلنے سے ماحول کی آلودگی میں بھی اضافہ ہوگا چلیں کھیلوں اور ترانہ پڑھنے کا ریکارڈ بنانا ہی تھا تو پھر ”چھنو کی آنکھ میں اک نشّہ ہے“ اسٹیج پر گانا گا کر نوجوان نسل کوکیاسبق دینے کی کوشش کی گئی ہے ،رہی سہی کسر حمیرا ارشد نے نوجوان نسل کوسیٹیوں اور چیخوں پر لگاکر نکال دی۔ مجھے تو حیرانی ساحر لودھی پر ہورہی تھی کہ اگربھائی آپکا گلا خراب ہے تو کیا ضرورت ہے گلا پھاڑ پھاڑ کر پاکستان زندہ آبادکے نعرے لگانے کی اور بار بار نوجوانوں کو یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے کہ “Are you ready, کیا آپ ان کو چاند پر لے جارہے ہیں کیا بار بار پاکستان کے نعرے لگانے سے ملک میں تیل کے کنویں ابل پڑیں گے ، ڈیم بن جائیں گے، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی،کراچی کے حالات سدھر جائیں گے۔بلوچستان کی محرومیاں ختم ہوجائیں گی۔ امن وامان کی صورتحال بہتر ہوجائے گی، ملک سے دہشت گردی ختم ہوجائے گی ۔ ملالہ جلد صحت یاب ہو کر پاکستان پہنچ جائے گی، آئندہ کوئی اسکول تباہ نہیں کیا جائے گا۔کسی ملالہ کو جو تعلیم اور امن کی باتیں کرتی ہے، اس پر گولیوں کی بوچھاڑ نہیں ہوگی۔ قومی ترانے کا ریکارڈ بنانے سے کیا ملک میں کرپشن ختم ہوجائے گی۔ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانوں میں آجائے گی۔ شطرنج کی بساط کم وقت میں سجا لینے سے کیا عدلیہ کے وقار میں اضافہ ہوجائے گا۔استری کے سوئچ کو کم وقت میں جوڑ لینے سے کیا کپڑے بغیر بجلی کے پریس ہوجایا کریں گے۔ڈینگی مچھر لوگوں کو ڈسنا چھوڑ دیں گے ۔ڈاکٹروں کی ہڑتالیں ختم ہوجائیں گی۔ کھیلوں پر اتنی رقم خرچ کردینے سے کیا ہمارے ملک میں یوسین بولٹ پیدا ہونے لگیں گے کیا ہم اب ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ ورلڈ کپ جیت لیں گے۔ ہاکی ٹیم اولمپک چیمپئن بن جائے گی۔ اسکواش میں کھوئے ہوئے اعزازات واپس آجائیں گے، ملک کی شاہراہوں پر گھنٹوں جام رہنے والے ٹریفک کے مسائل ختم ہوجائیں گے۔ گوادر کی بندرگاہ تک شاہراہیں مکمل ہوکر ملکی ریونیو میں اضافہ کرنے لگیں گی۔
یہ سب وہ باتیں ہیں جو ہم اکثر اچھے کاموں کے بعدکیا کرتے ہیں لیکن وزیراعلیٰ پنجاب نے نوجوانوں کے لئے جو یوتھ فیسٹیول کا انعقاد کیا ہے، وہ ایک انتہائی قابل تحسین قدم ہے ۔ یہ نوجوانوں کا حق بھی ہے اور یہ نوجوانوں میں اعتماد کا باعث بھی بنے گا اور ہمارے نوجوان ایسے کارنامے انجام دیں گے کہ دنیا میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوگا۔اب یہ نوجوان سارا سال منفی سرگرمیوں کی بجائے اس سوچ اور تیاری میں لگے رہیں گے کہ اگلے سال انہوں نے اور بڑے بڑے کارنامے کرنے ہیں وہ نوجوان جو پلیٹ فار م مہیا نہ ہونے کا گلہ کرتے ہیں، ان کے لئے گھوڑا بھی حاضر ہے اور میدان بھی ۔گنیزبک آف ورلڈ ریکارڈ کیلئے کوئی بھی کارنامہ انجام دینے اور اسے بک میں درج کرانے کیلئے انکے نمائندے کو مدعو کرنے کے لئے ایک کثیر رقم درکار ہوتی ہے لیکن یہ خرچہ بھی حکومت پنجاب نے مہیا کردیا ہے، قومی ترانے کا ریکارڈ بے شک کچھ عرصے بعد ٹوٹ جائے لیکن 70 ہزار افراد نے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں جس طرح مل کرپڑھا اور کروڑوں پاکستانیوں نے گھروں میں بیٹھ کر دیکھا ان کے دلوں میں قومی ترانے کی عظمت کا اضافہ ہوا ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ جسمانی نشوونما کے لئے کھیلوں کے مقابلے اور تفریح بہت ضروری ہیں۔ یہ کام صرف پنجاب میں ہی نہیں پورے ملک میں ہونا چاہئے خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخواہ اور فاٹا کے علاقوں اور بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے ایسی ایکٹویٹیز کی بہت ضرورت ہے تاکہ نوجوان اپنی توانائیوں کو تشدّد اور دہشت گردی کی بجائے کھیلوں کے میدانوں میں استعمال کریں، یہ درست ہے کہ اس سے ہمارے مسائل تو حل نہیں ہونگے لیکن مسائل کے حل کی طرف یہ ایک درست قدم ہے اور وزیراعلیٰ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
وزیراعلیٰ صاحب آپ نے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں 70 ہزار افراد کے سامنے گانے کیلئے جس گانے کا انتخاب کیا وہ بھی خوب تھا اور آپ کا گانے کا انداز بھی شاندار تھا لیکن ایسا مجمع جس میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ تھی، کیلئے آپ ایسا خطاب کرتے جس میں سیاسی تڑکانہ بھی ہوتا تو عوام آپ کے ہی گن گاتے ،علی بابا چالیس چور کا ذکر کئے بغیر آپ نوجوانوں کو بتاتے کہ وہ اس فیسٹیول کو صرف ایک کھیل، ایک تفریح اور ایک ریکارڈ بریکنگ ایونٹ نہ سمجھیں بلکہ اس کا مقصد انکی صلاحیتوں کو بیدار کرنا ہے، قومی ترانہ مل کر پڑھنے کا مقصدمحض ریکارڈ بنانا نہیں بلکہ جذبہ حبّ الوطنی کو جگانا ہے، ترانہ اکٹھے پڑھنے کا مقصد بکھرے اور بے ہنگم ہجوم کو ایک متحد قوم کو شکل دینا ہے، اپنے اندر نظم وضبط پیدا کرنا ہے جو ہم میں بالکل ختم ہوچکا ہے۔ ہائی جمپ، لانگ جمپ اور تیز دوڑ نے کا مقصد محض میڈلز تقسیم کرنا نہیں ہے بلکہ آپ کے جسموں کو مضبوط اور آپکی توانائیوں کو ایسے سانچے میں ڈھالنا ہے جس نے کل اس ملک کو حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ ہم نے آج عہد کرنا ہے کہ صرف اسکولوں اور کالجوں کی اسمبلیوں میں یا کھیلوں کے مارچ پاسٹ میں ہی لائنیں بناکر چلنا اور نظم وضبط کا مظاہر ہ نہیں کرنا بلکہ چھوٹی بڑی ہر قسم کی محفلوں میں اپنے آپ کو ایک بہترین شہری اور پاکستانی بناکر پیش کرنا ہے، ہم نے ایک گندی اور آلودہ قوم کی طرح زندگی بسر نہیں کرنی بلکہ مہذب لوگوں کی طرح صفائی کو اپنا شعار بناناہے ۔ریلے ریس (Relay race)کا مقصد صرف اگلے ساتھی کو بیٹن دینا نہیں بلکہ اس کے ذریعے تعاون اور مدد کا ایک بہترین سبق حاصل کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ صاحب! آپ نے گا کے کہا
دیا حوصلہ جس نے جینے کا ہم کو
وہ اک خوبصورت سا احساس ہو تم
اس سے آگے ایک اور شعر بھی ہے، جو میں کہے دیتا ہوں
فسانہ جو الفت کا چھیڑا ہے تم نے
ادھورا نہ رہ جائے یہ سوچ لینا
بشکریہ:روزنامہ جنگ
 
Top