اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر تم -از علی معین نوازش
نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں 42813 افراد نے بیک وقت قومی ترانہ گاکر نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ بھلا یہ کیا ریکارڈ ہوا کل کوئی دوسرا ملک جہاں ہم سے بڑے بڑے اسٹیڈیم موجود ہیں، وہاں 45 ہزار لوگ اکٹھے اپنے ملک کا ترانہ گا کر ہمارا ریکارڈ توڑدیں گے۔اس ریکارڈ کو قائم کرنے کیلئے حکومت پنجاب نے نہ جانے کتنے کروڑ کا عوام کو ٹیکہ لگایا ہوگا۔چودہ پندرہ ہزار بچوں کو کھیلوں میں لگانے سے ملک وقوم کو کیا ملے گا ۔ان بچوں کو پڑھائی پر لگائیں،ان کیلئے روزگار مہیا کریں ،کھیل کود میں کیا رکھا ہے۔ ملک میں پہلے ہی گیس کی قلت ہے اوپر سے اتنی بڑی مشعل جلا کر نہ جانے کتنی گیس ضائع کی گئی اور اس مشعل کے جلنے سے ماحول کی آلودگی میں بھی اضافہ ہوگا چلیں کھیلوں اور ترانہ پڑھنے کا ریکارڈ بنانا ہی تھا تو پھر ”چھنو کی آنکھ میں اک نشّہ ہے“ اسٹیج پر گانا گا کر نوجوان نسل کوکیاسبق دینے کی کوشش کی گئی ہے ،رہی سہی کسر حمیرا ارشد نے نوجوان نسل کوسیٹیوں اور چیخوں پر لگاکر نکال دی۔ مجھے تو حیرانی ساحر لودھی پر ہورہی تھی کہ اگربھائی آپکا گلا خراب ہے تو کیا ضرورت ہے گلا پھاڑ پھاڑ کر پاکستان زندہ آبادکے نعرے لگانے کی اور بار بار نوجوانوں کو یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے کہ “Are you ready, کیا آپ ان کو چاند پر لے جارہے ہیں کیا بار بار پاکستان کے نعرے لگانے سے ملک میں تیل کے کنویں ابل پڑیں گے ، ڈیم بن جائیں گے، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی،کراچی کے حالات سدھر جائیں گے۔بلوچستان کی محرومیاں ختم ہوجائیں گی۔ امن وامان کی صورتحال بہتر ہوجائے گی، ملک سے دہشت گردی ختم ہوجائے گی ۔ ملالہ جلد صحت یاب ہو کر پاکستان پہنچ جائے گی، آئندہ کوئی اسکول تباہ نہیں کیا جائے گا۔کسی ملالہ کو جو تعلیم اور امن کی باتیں کرتی ہے، اس پر گولیوں کی بوچھاڑ نہیں ہوگی۔ قومی ترانے کا ریکارڈ بنانے سے کیا ملک میں کرپشن ختم ہوجائے گی۔ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانوں میں آجائے گی۔ شطرنج کی بساط کم وقت میں سجا لینے سے کیا عدلیہ کے وقار میں اضافہ ہوجائے گا۔استری کے سوئچ کو کم وقت میں جوڑ لینے سے کیا کپڑے بغیر بجلی کے پریس ہوجایا کریں گے۔ڈینگی مچھر لوگوں کو ڈسنا چھوڑ دیں گے ۔ڈاکٹروں کی ہڑتالیں ختم ہوجائیں گی۔ کھیلوں پر اتنی رقم خرچ کردینے سے کیا ہمارے ملک میں یوسین بولٹ پیدا ہونے لگیں گے کیا ہم اب ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ ورلڈ کپ جیت لیں گے۔ ہاکی ٹیم اولمپک چیمپئن بن جائے گی۔ اسکواش میں کھوئے ہوئے اعزازات واپس آجائیں گے، ملک کی شاہراہوں پر گھنٹوں جام رہنے والے ٹریفک کے مسائل ختم ہوجائیں گے۔ گوادر کی بندرگاہ تک شاہراہیں مکمل ہوکر ملکی ریونیو میں اضافہ کرنے لگیں گی۔
یہ سب وہ باتیں ہیں جو ہم اکثر اچھے کاموں کے بعدکیا کرتے ہیں لیکن وزیراعلیٰ پنجاب نے نوجوانوں کے لئے جو یوتھ فیسٹیول کا انعقاد کیا ہے، وہ ایک انتہائی قابل تحسین قدم ہے ۔ یہ نوجوانوں کا حق بھی ہے اور یہ نوجوانوں میں اعتماد کا باعث بھی بنے گا اور ہمارے نوجوان ایسے کارنامے انجام دیں گے کہ دنیا میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوگا۔اب یہ نوجوان سارا سال منفی سرگرمیوں کی بجائے اس سوچ اور تیاری میں لگے رہیں گے کہ اگلے سال انہوں نے اور بڑے بڑے کارنامے کرنے ہیں وہ نوجوان جو پلیٹ فار م مہیا نہ ہونے کا گلہ کرتے ہیں، ان کے لئے گھوڑا بھی حاضر ہے اور میدان بھی ۔گنیزبک آف ورلڈ ریکارڈ کیلئے کوئی بھی کارنامہ انجام دینے اور اسے بک میں درج کرانے کیلئے انکے نمائندے کو مدعو کرنے کے لئے ایک کثیر رقم درکار ہوتی ہے لیکن یہ خرچہ بھی حکومت پنجاب نے مہیا کردیا ہے، قومی ترانے کا ریکارڈ بے شک کچھ عرصے بعد ٹوٹ جائے لیکن 70 ہزار افراد نے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں جس طرح مل کرپڑھا اور کروڑوں پاکستانیوں نے گھروں میں بیٹھ کر دیکھا ان کے دلوں میں قومی ترانے کی عظمت کا اضافہ ہوا ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ جسمانی نشوونما کے لئے کھیلوں کے مقابلے اور تفریح بہت ضروری ہیں۔ یہ کام صرف پنجاب میں ہی نہیں پورے ملک میں ہونا چاہئے خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخواہ اور فاٹا کے علاقوں اور بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے ایسی ایکٹویٹیز کی بہت ضرورت ہے تاکہ نوجوان اپنی توانائیوں کو تشدّد اور دہشت گردی کی بجائے کھیلوں کے میدانوں میں استعمال کریں، یہ درست ہے کہ اس سے ہمارے مسائل تو حل نہیں ہونگے لیکن مسائل کے حل کی طرف یہ ایک درست قدم ہے اور وزیراعلیٰ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
وزیراعلیٰ صاحب آپ نے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں 70 ہزار افراد کے سامنے گانے کیلئے جس گانے کا انتخاب کیا وہ بھی خوب تھا اور آپ کا گانے کا انداز بھی شاندار تھا لیکن ایسا مجمع جس میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ تھی، کیلئے آپ ایسا خطاب کرتے جس میں سیاسی تڑکانہ بھی ہوتا تو عوام آپ کے ہی گن گاتے ،علی بابا چالیس چور کا ذکر کئے بغیر آپ نوجوانوں کو بتاتے کہ وہ اس فیسٹیول کو صرف ایک کھیل، ایک تفریح اور ایک ریکارڈ بریکنگ ایونٹ نہ سمجھیں بلکہ اس کا مقصد انکی صلاحیتوں کو بیدار کرنا ہے، قومی ترانہ مل کر پڑھنے کا مقصدمحض ریکارڈ بنانا نہیں بلکہ جذبہ حبّ الوطنی کو جگانا ہے، ترانہ اکٹھے پڑھنے کا مقصد بکھرے اور بے ہنگم ہجوم کو ایک متحد قوم کو شکل دینا ہے، اپنے اندر نظم وضبط پیدا کرنا ہے جو ہم میں بالکل ختم ہوچکا ہے۔ ہائی جمپ، لانگ جمپ اور تیز دوڑ نے کا مقصد محض میڈلز تقسیم کرنا نہیں ہے بلکہ آپ کے جسموں کو مضبوط اور آپکی توانائیوں کو ایسے سانچے میں ڈھالنا ہے جس نے کل اس ملک کو حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ ہم نے آج عہد کرنا ہے کہ صرف اسکولوں اور کالجوں کی اسمبلیوں میں یا کھیلوں کے مارچ پاسٹ میں ہی لائنیں بناکر چلنا اور نظم وضبط کا مظاہر ہ نہیں کرنا بلکہ چھوٹی بڑی ہر قسم کی محفلوں میں اپنے آپ کو ایک بہترین شہری اور پاکستانی بناکر پیش کرنا ہے، ہم نے ایک گندی اور آلودہ قوم کی طرح زندگی بسر نہیں کرنی بلکہ مہذب لوگوں کی طرح صفائی کو اپنا شعار بناناہے ۔ریلے ریس (Relay race)کا مقصد صرف اگلے ساتھی کو بیٹن دینا نہیں بلکہ اس کے ذریعے تعاون اور مدد کا ایک بہترین سبق حاصل کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ صاحب! آپ نے گا کے کہا
دیا حوصلہ جس نے جینے کا ہم کو
وہ اک خوبصورت سا احساس ہو تم
اس سے آگے ایک اور شعر بھی ہے، جو میں کہے دیتا ہوں
فسانہ جو الفت کا چھیڑا ہے تم نے
ادھورا نہ رہ جائے یہ سوچ لینا
بشکری
ہ:روزنامہ جنگ