نوید ناظم
محفلین
بحرِ رمل
۔۔۔۔۔۔
سب کو یہ بات بتانے سے رہی
ہجر میں نیند تو آنے سے رہی
وہ نظر آتا ہے چہرے سے مِرے
اب محبت تو چھپانے سے رہی
یہ کہانی ہے وفا پر مبنی
یہ کہانی بھی سنانے سے رہی
بات نکلی تو نہ نکلی دل سے
آہ بھی عرش پہ جانے سے رہی
ایک ہم سے نہ بنی اس کی کبھی
ورنہ تو ایک زمانے سے رہی
وہ مجھے مل نہ سکا سچ ہے مگر
دل میں حسرت جو ہے جانے سے رہی
ساتھ رہتے ہیں اندھیروں کے ہم
روشنی ہم کو بلانے سے رہی
۔۔۔۔۔۔
سب کو یہ بات بتانے سے رہی
ہجر میں نیند تو آنے سے رہی
وہ نظر آتا ہے چہرے سے مِرے
اب محبت تو چھپانے سے رہی
یہ کہانی ہے وفا پر مبنی
یہ کہانی بھی سنانے سے رہی
بات نکلی تو نہ نکلی دل سے
آہ بھی عرش پہ جانے سے رہی
ایک ہم سے نہ بنی اس کی کبھی
ورنہ تو ایک زمانے سے رہی
وہ مجھے مل نہ سکا سچ ہے مگر
دل میں حسرت جو ہے جانے سے رہی
ساتھ رہتے ہیں اندھیروں کے ہم
روشنی ہم کو بلانے سے رہی