سب کو یہ بات بتانے سے رہی

نوید ناظم

محفلین
بحرِ رمل
۔۔۔۔۔۔
سب کو یہ بات بتانے سے رہی
ہجر میں نیند تو آنے سے رہی

وہ نظر آتا ہے چہرے سے مِرے
اب محبت تو چھپانے سے رہی

یہ کہانی ہے وفا پر مبنی
یہ کہانی بھی سنانے سے رہی

بات نکلی تو نہ نکلی دل سے
آہ بھی عرش پہ جانے سے رہی

ایک ہم سے نہ بنی اس کی کبھی
ورنہ تو ایک زمانے سے رہی

وہ مجھے مل نہ سکا سچ ہے مگر
دل میں حسرت جو ہے جانے سے رہی

ساتھ رہتے ہیں اندھیروں کے ہم
روشنی ہم کو بلانے سے رہی
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل۔
وہ نظر آتا ہے چہرے سے مِرے
درست تو ہے۔ لیکن لیکن چہرے کی بجائے 'نظروں میں' یا 'آنکھوں میں ' ہو تو بہتر نہیں لگے گا؟
 

نوید ناظم

محفلین
درست ہے غزل۔
وہ نظر آتا ہے چہرے سے مِرے
درست تو ہے۔ لیکن لیکن چہرے کی بجائے 'نظروں میں' یا 'آنکھوں میں ' ہو تو بہتر نہیں لگے گا؟
بہت شکریہ سر،
جی سر بہتر تو ہو گا مگر میری درخواست ہے کہ اسی مصرعے کو قبول کر لیا جائے تو میرے لیے بڑا اچھا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت شکریہ سر،
جی سر بہتر تو ہو گا مگر میری درخواست ہے کہ اسی مصرعے کو قبول کر لیا جائے تو میرے لیے بڑا اچھا ہے۔
درست کا تو اعلان کر چکا تھا۔ ترمیم قبول کرنا یا نہ کرنا تو تمہارے ہی اختیار میں ہے۔ تین بار قبول کروں؟
 
Top