سلیمان جاذب
محفلین
ستارے ہی ستارے دیکھتا ہوں
سفر کے استعارے دیکھتا ہوں
کبھی دیکھوں تلاطم خیز موجیں
کبھی حیراں کنارے دیکھتا ہوں
مقدر کی کہانی پڑھ رہا ہوں
کہاں تیرے اشارے دیکھتا ہوں
کہیں آنسو کہیں پر سسکیاں ہیں
دکھوں کے سب شمارے دیکھتا ہوں
سلگتی آگ ہے شدت کی دل میں
کئی اٹھتے شرارے دیکھتا ہوں
چلے جاتے ہیں جاذب کیوں بچھڑ کر
دل و جاں سے بھی پیارے دیکھتا ہوں
سفر کے استعارے دیکھتا ہوں
کبھی دیکھوں تلاطم خیز موجیں
کبھی حیراں کنارے دیکھتا ہوں
مقدر کی کہانی پڑھ رہا ہوں
کہاں تیرے اشارے دیکھتا ہوں
کہیں آنسو کہیں پر سسکیاں ہیں
دکھوں کے سب شمارے دیکھتا ہوں
سلگتی آگ ہے شدت کی دل میں
کئی اٹھتے شرارے دیکھتا ہوں
چلے جاتے ہیں جاذب کیوں بچھڑ کر
دل و جاں سے بھی پیارے دیکھتا ہوں