شاید ہمیں ایسے مضمون ہی زیادہ پسند آتے ہیں جس میں کسی شخصیت کے بارے میں لکھتے ہوئے اس کی اچھی بری صفات کو مجتمع کر دیا جائے۔ مثال کے طور پر، ضیاء الحق بہت کائیاں قسم کی ہستی تھے؛ دیکھیے، انہوں نے کس طرح سیاست دانوں کو لالی پاپ دیے رکھا۔ نوے دن کے لیے آئے اور شاید نوے ماہ سے زیادہ اقتدار کے ایوانوں میں مقیم رہے؛ اتنے لمبے عرصے تک معاملات کو چلائے رکھنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ تاہم، ہم تو صاف بات کہیں گے، بھٹو کے اقتدار پر غاصبانہ قبضہ اور ان کا عدالتی قتل ضیاء کے دامن پر لگے بدنما دھبوں میں سے ایک ہے۔ ہم ان کی شخصی خوبیوں کے مداح رہے ہیں، تاہم، ایسی شخصی خوبیاں کس کام کی جو ملک کو آگے لے جانے کی بجائے پیچھے کی طرف دھکیل دیں۔ ان کا زیادہ تر زور خود کو اقتدار میں رکھنے تک میں صرف ہوتا رہا۔ اگر یہی وقت بھٹو کو مل جاتا تو وہ ان سے بہتر کارکردگی دکھا سکتے تھے۔
ہمیشہ اقتدار
میں رہنا کس نے نہیں چاہا؟؟؟
ملک توڑنے میں دیگر افراد کی طرح بھٹو صاحب کا بھی اپنا کردار تھا...
اس لیے یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ رہتے تو ملک ترقی کرتا...
بے شک ضیاء الحق نے غاصبانہ قبضہ کیا.. اقتدار پر بھی مرتے دم تک قابض رہے...
لیکن انہوں نے یہ کوئی نیا جرم نہیں کیا تھا... ان سے پہلے ایوب خان... یحیی خان اور بعد میں پرویز مشرف نے بھی بالکل یہی کام کیا...
بھٹوصاحب کے بھی اچھے کام ہیں جیسے جوہری پروگرام... بی سی سی آئی بینک.. او آئی سی کا اجلاس وغیرہ...
اسی طرح ضیاء الحق صاحب نے اچھے کام بھی کیے جن میں سب سے بڑا کام روس کو پاکستان کی سرحدوں سے پرے رکھنا اور بعد ازاں اس سپر پاور کی دھجیاں اڑا دینا...
البتہ ان کا اسلام پسند ہونا اسلام دشمنوں کو سب سے زیادہ کھلتا ہے... اسی لیے وہ ان کو ایسی ننگی گالیاں دیتے ہیں جن کے وہ مستحق نہیں... ان کے سپر پاور کے حصے بخرے کرنے کے کارنامے سے دنیا انگشت بدنداں تھی لیکن ان منافقین نے اس کو بھی پروپیگنڈا سے کچرا بنانے کی کوشش کی... پاکستان میں افیون اور کلاشنکوف کلچر عام ہونے کو ایسا پیش کیا جیسے ضیاء نے گلی گلی جا کر اسے پروموٹ کیا ہو... یہ کام افغانیوں نے کیا... ضیاء صاحب کو چاہیے تھا کہ اہران کی طرح انہیں مخصوص علاقے تک محدود رکھتے...
امریکہ کا انہیں مروانا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان کے وفارار اور اسلام کے تابع دار تھے... نہ انگلینڈ میں جائیدادیں تھیں نہ ملک میں کرپشن کا داغ... ان کے دور میں جو امن تھا وہ ہمیں آج تک نصیب نہ ہوا...
نہ میں ضیاء الحق کا پیروکار ہوں نہ بھٹو بیزار...
بات صرف اتنی ہے کہ ہر حکمران کی خوبیوں پر دل خوش اور برائیوں پر غمگین ہوتا ہے...
باقی میرا کسی سے کوئی لینا دینا نہیں...
نہ کسی نے میری جائیدادیں غصب کی ہیں نہ کسی نے عطا کی ہیں!!!