یقین نہ کرنے والی کیا بات ہے اس میں؟
فرخ منظور بھائی! بس ایک مثال سے بات سمجھاتی ہوں۔
ایک بار جناب نواز شریف صاحب نے کہا تھا کہ قرض اتارو،ملک سنوارو۔ میں نے اپنے کئی ہم خیال لوگوں کے ساتھ مل کے بہت سا روپیہ جمع کروایا۔۔۔۔۔۔۔
ہم اپنے وطن سے بہت پیار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ قرض ادا ہو جائے اور ہم اِس غلامی سے نجات حاصل کر لیں کہ اِس غلامی کی وجہ سے بہت سی گھناؤنی باتیں ماننی پڑتی ہیں۔ اور قرض دینے والوں نے ایسے ایسے گورکھ دھندوں میں پھنسایا ہوا ہے کہ وہ ہمیں نکلنے ہی نہیں دینا چاہتے۔
میں یہ کیسے مان جاؤں کہ وہ دور جا کے روئے
کتنی بار ہم دل سے خوش ہوئے ہیں کہ شاید اب۔۔۔۔کہ شاید اب۔۔۔۔۔کہ شاید اب۔۔۔۔۔پھر جب دل ٹوٹتا ہے تو ۔۔۔۔۔۔
ہمارا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جو صبح کی سیر کے لئے جائیں تو سٹریٹ لائٹس بند کرتے جاتے ہیں۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ ہمارا وطن آزاد ہو۔۔۔کاش کہ ہمیں آزادی ملے۔۔۔کاش کہ یہ خبر سچی ہو جائے۔۔۔۔