ستمبر 1974ء۔ ۔۔ پارلیمنٹ میں قادیانی شکست

مراسلہ نمبر 18 میں قومی اسمبلی کی اس سرکاری دستاویز کی آن لائن لنک موجود ہے۔ یہی دستاویز سابقہ زرداری حکومت میں قومی اسمبلی کی اسپیکر نے زر کثیر صرف کرکے پہلی مرتبہ پرنٹ بھی کروادیا ہے، آن لائن جاری کرنے کے علاوہ۔ یہ دستاویز کسی بھی سرکاری ریکارڈز کے ادارے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
میں ابھی یہ کارروائی ڈھونڈنے ہی لگا تھا۔ آپ دونوں احباب کا بہت شکریہ۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
اگر اسلام قرآن اور سنت کو ماننے کا نام ہے تو کیا یہاں موجود تمام مسلمان بتا سکتے ہیں کہ رسول اللہ :pbuh:نے اپنے زمانے میں منکرین رسالت سے کیسا سلوک کیا تھا ؟ جتنا وقت اور توانائی آپ سب کفر کے فتووں میں لگاتے ہیں اتنا اگر اقلیتوں کے تحفظ میں لگاتے تو آج سانحہ گوجرانوالہ نہ ہوتا اور سنت بھی پوری ہوجاتی ۔
اللہ آپ سب کو ہدایت دے اور توفیق بھی کہ " اسلامی جمہوریہ پاکستان " میں بسنے والے اقلیتی مذاہب کو پاکستانی مسلمانوں جتنے حقوق اور سب سے بڑھ کر زندہ رہنے کا حق دے پائیں کہ یہی عین اسلام بھی ہے اور سنت بھی ۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
10560423_702751759807717_6224296704076728292_o.jpg


ہمیں تو ہماری نصابی کتابوں نے بہت پہلے ہی مار ڈالا۔ کتنے بچے جانتے ہیں کہ پاکستان بنانے والے محمد علی جناح شیعہ خوجہ تھے۔ کس اسکول میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کا پہلا اسپیکر اور پہلا وزیرِ قانون و انصاف ایک نچلی ذات کا بنگالی ہندو جوگندر ناتھ منڈل تھا۔ تین سال تک لیاقت کابینہ میں شامل رہا اور پھر دل برداشتہ ہو کر پاکستان سے ہی چلا گیا۔
کتنے بچوں کو آج بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کا پہلا وزیرِ خارجہ ایک احمدی سر ظفر اللہ خان تھا جس نے سات برس تک قرار دادِ مقاصد کے معمار سنی العقیدہ نوابزادہ لیاقت علی خان سے محمد علی بوگرا تک تین حکومتوں میں پاکستانی خارجہ پالیسی کو پائلٹ کیا اور پھر عالمی عدالتِ انصاف کا پہلا پاکستانی جج بن گیا۔
کیا ہماری نصابی کتابوں میں جسٹس ایلون رابرٹ کارنیلئیس کا ذکر ہے جو ایک دیسی کرسچن تھا اور آٹھ برس تک اسلامی جمہوریہ پاکستان کا چیف جسٹس رہا۔ اور اس نے کیسے کیسے اہم فیصلے کیے؟ اور وہ کس قدر درویش طبیعت تھا جس نے زندگی لاہور کے فلیٹیز ہوٹل کے ایک کمرے میں گذار دی۔
کیا کسی آٹھ دس سال کے بچے نے اس ہزارہ جنرل محمد موسیٰ کا نام سنا ہے جس نے سن پینسٹھ کی جنگ میں پاکستانی بری فوج کی کمان کی؟ اور اسی جنگ میں ایک کرسچن فلائٹ لیفٹننٹ سیسل چوہدری کو بھارتی فضائیہ کو چنے چبوانے کے اعتراف میں ستارہِ جرات ملا۔ اور کتنی عزت تھی ہم بچوں کے دلوں میں فاتحِ چونڈہ میجر جنرل عبدالعلی ملک اور فاتحِ چھمب جوڑیاں میجر جنرل افتخار جنجوعہ شہید کی۔ معاشرتی علوم کے پینسٹھ کی جنگ کے باب میں ان دونوں جنرلوں کی چکنے کاغذ پر بلیک اینڈ وائٹ تصاویر ہوتی تھیں جن میں ایوب خان دونوں کے سینے پر ہلالِ جرات ٹانک رہے ہیں۔ جب ایک روز پتہ چلا کہ یہ تو احمدی ہیں تو فوراً اسکولی نصاب اور ہم سب کے دلوں سے اتر گئے۔ پھر اس کے بعد باقی مشکوک شخصیات کا بھی اسکول کی کتابوں میں داخلہ مرحلہ وار بند ہوتا چلا گیا اور آج الحمداللہ تعلیمی نصاب ہر طرح کی تاریخی آلائشوں سے پاک ہے۔ (وسعت اللہ خان، ۲۳ ستمبر ۲۰۱۳، روزنامہ ایکسپریس)
 

اوشو

لائبریرین
کیا یہ ساری بحث سرکاری طور پر شائع ہو چکی ہے ؟

کتاب کا نام کیا ہے؟


مراسلہ نمبر 18 میں قومی اسمبلی کی اس سرکاری دستاویز کی آن لائن لنک موجود ہے۔ یہی دستاویز سابقہ زرداری حکومت میں قومی اسمبلی کی اسپیکر نے زر کثیر صرف کرکے پہلی مرتبہ پرنٹ بھی کروادیا ہے، آن لائن جاری کرنے کے علاوہ۔ یہ دستاویز کسی بھی سرکاری ریکارڈز کے ادارے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔



جواب: 1974 کا قومی اسمبلی کا فیصلہ - قادیانی احمدی کافر ہیں

آفیشل کاروائی کا سارا متن ۔
اس لنک کو کلک کریں ۔۔پی ڈیف ایف فائیل ہے ۔ ماؤس سے رائٹ کلک کرکے save link target as محفوظ کر لیں
اہم نوٹ ÷÷ یہ مکمل 21 حصے ہیں ۔ ڈاؤن لوڈ میں مشکل پیش آنے پر اپنی شکایت یہاں درج کریں ،
یہ سب پی ڈی ایف فائلیں ہیں ۔۔ ایکروبیٹ ریڈر یا فوکس اٹ ریڈر سے کھلیں گی ،
کسی قسم کی مشکل ہونے پر یہاں پیغام چھوڑ سکتے ہیں ،

تمام فائلز کو یکجا کر کے ایک فائل بھی بنا دی گئی ہے۔ اس کا لنک درج ذیل ہے۔

https://dl.dropbox.com/u/24655582/1974NAPAk.rar

مزید تفصیلات کے لئے یہ لنک وزٹ کریں۔

http://www.oururdu.com/forums/index.php?threads/1974-کا-قومی-اسمبلی-کا-فیصلہ-قادیانی-احمدی-کافر-ہیں.16152/
 
مجھے اس بات پر تعجب ھے کہ اگر قومی اسمبلی کی اسپیکر نے اسپیشل کمیٹی کی سرکاری کاروائ کو پبلک کردیا تھا اور اس کو اسمبلی کی ویبسائیٹ پر بھی ڈال دیا تھا تو اب یعنی ۲۰۲۰ میں یہ میٹریل اسمبلی کی ویبسائیٹ پر کیوں دستیاب نہیں ھے۔ اگر کوئ صاحب لنک دے سکیں کو مشکور رھوں گا۔ لیکن اگر واقعی ھٹا دیا گیا ھے تو تحقیقات ھونی چاھیے کہ اس فیصلہ میں کیا عوامل کار فرما ھیں یا پھر کوئ اندرونی کہانی ھے۔ شکریہ۔ میرا ای میل بھی درج ھے جس پر سرکاری لنک بھیجا جا سکتا ھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے اس بات پر تعجب ھے کہ اگر قومی اسمبلی کی اسپیکر نے اسپیشل کمیٹی کی سرکاری کاروائ کو پبلک کردیا تھا اور اس کو اسمبلی کی ویبسائیٹ پر بھی ڈال دیا تھا تو اب یعنی ۲۰۲۰ میں یہ میٹریل اسمبلی کی ویبسائیٹ پر کیوں دستیاب نہیں ھے۔ اگر کوئ صاحب لنک دے سکیں کو مشکور رھوں گا۔ لیکن اگر واقعی ھٹا دیا گیا ھے تو تحقیقات ھونی چاھیے کہ اس فیصلہ میں کیا عوامل کار فرما ھیں یا پھر کوئ اندرونی کہانی ھے۔ شکریہ۔ میرا ای میل بھی درج ھے جس پر سرکاری لنک بھیجا جا سکتا ھے۔
کسی کو ان لنکس سے بہت سخت پیٹ کا مروڑ اٹھا تھا تو اس نے آپ کی لگائ ھوئ تمام لنکس کو ناکارہ کردیا ھے تاکہ کوئ تفصیلی کاروائ نہ پڑھ سکے۔ دوبارہ کوشش کیجیے۔
یہ جھوٹ ہے۔ تمام کاروائی یہاں موجود ہے
1974 NA Proceedings Pakistan - Qadiani Ahmadiyya Issue : Free Download, Borrow, and Streaming : Internet Archive
- Proceedings 1974
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ماشاءاللہ ۔ اس قادیانی فتنے کو انجام تک پہنچانے والے ہر شخص کو اللہ تعالیٰ جنت الفردوس عطاء فرمائے۔آمین
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
عقیدہ ختم نبوت ایمان کی بنیاد ہے۔حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کے آخری نبی ہونے پر غیر متزلزل ایمان اور انکے بعد کسی نبی پیغمبر یا رسول کی آمدکا تصور بھی نہ کرنے کا عقیدہ ہی دراصل وہ بنیاد فراہم کرتا ہے جس پر ایمان کی عمارت کھڑی رہ سکتی ہے ”محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاءکے آخر میں (سلسلہِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہےo“الاحزاب، 33 : 40
ترمذی شریف کی ایک حدیث ہے جس کے راوی حضرت انس بن مالکؓ ہیں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔“
سید ابوالاعلیٰ مودودی نے مسئلہ قادیانیت تحریر کرکے بلاشبہ اُمت پر ایک عظیم احسان کیا۔ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والوں کوکافر قرار دلوانے میں مسئلہ قادیانیت کا بنیادی کردار ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مسئلہ اُمت مسلمہ کیلئے کتنی اہمیت کا حامل ہے۔
زمانہ شاہد ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ
کی ختم نبوت کے تحفظ کیلئے ہزاروں عاشقان رسول نے اپنی جانیں نچھاور کیں اور شمع رسالت کے پروانے آپ کی ناموس پر قربان ہوکر ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید ہوگئے۔مسلیمہ کذاب کیخلاف جنگ میں سات ہزار حافظ قرآ ن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی شہادت اور پھر اسکے بعد کے آنیوالے ادوار میں نبوت کے دعوے کرنیوالے ملعونین اور گستاخان رسول سے اللہ کی زمین کو پاک کرنے کیلئے جب بھی جان کا نذرانہ پیش کرنے کا وقت آیا کبھی کوئی مسلمان پیچھے نہیں رہا وہ غازی علم دین ہو ، عامر چیمہ یا ممتاز قادری شہید ہو۔ ان شہداءجیسے ہزاروں ہیرے ناموس رسالت پر کٹ مرے مگر نبی اکرمﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں سے اس زمین کو پاک کرکے چھوڑا۔حضور نبی محترم ﷺکی حرمت جب تک ہمیں اپنی جانوں سے بھی زیادہ عزیز تر نہیں ہوجاتی ،ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔
جب تک نہ کٹ مروں میں خواجہ بطحا کی حرمت پر
خدا شاہد ہے کہ کامل میرا ایمان ہونہیں سکتا۔
 
آخری تدوین:
Top