کاشفی
محفلین
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
ستم کرنے والے ستم کر رہے ہیں
ہم اہلِ کرم ہیں، کرم کر رہے ہیں
ستمگر کی آنکھوں کو نم کر رہے ہیں
جو مشکل تھا وہ کام ہم کر رہے ہیں
خُدا اُن کو رحمت سے کیسے نوازے
جو سر اپنا ہر در پہ خم کر رہے ہیں
بہت یاد آتے ہیں، ماضی کے جھونکے
وہی میری آنکھوں کو نم کر رہے ہیں
ضرور اس میں ہے مصلحت کوئی ورنہ
وہ کیوں مجھ پہ اتنا کرم کر رہے ہیں
اُجالا ہے محفل میں جن کی بدولت
اُنہیں آپ محفل سے کم رہے ہیں
نگاہوں میں اُس کا تصوّر بھی رکھیئے
اگر آپ سر اپنا خم کر رہے ہیں
(شیاما سنگھ صبا)
ستم کرنے والے ستم کر رہے ہیں
ہم اہلِ کرم ہیں، کرم کر رہے ہیں
ستمگر کی آنکھوں کو نم کر رہے ہیں
جو مشکل تھا وہ کام ہم کر رہے ہیں
خُدا اُن کو رحمت سے کیسے نوازے
جو سر اپنا ہر در پہ خم کر رہے ہیں
بہت یاد آتے ہیں، ماضی کے جھونکے
وہی میری آنکھوں کو نم کر رہے ہیں
ضرور اس میں ہے مصلحت کوئی ورنہ
وہ کیوں مجھ پہ اتنا کرم کر رہے ہیں
اُجالا ہے محفل میں جن کی بدولت
اُنہیں آپ محفل سے کم رہے ہیں
نگاہوں میں اُس کا تصوّر بھی رکھیئے
اگر آپ سر اپنا خم کر رہے ہیں
آخری تدوین: