La Alma
لائبریرین
سجود کرتے قیام کرتے
یہ زندگی یوں تمام کرتے
خرید لیتے محبتیں بھی
بساط ہوتی تو دام کرتے
ادب سے ہم کو شغف جو ہوتا
غزل کوئی اس کے نام کرتے
جو ہم پہ غالب خرد نہ آتی
جنوں زمانے میں عام کرتے
اگر نہ ہوتی یہ خود پسندی
تری انا کو سلام کرتے
عبث خیالوں میں عمر گزری
کہیں تھا بہتر جو کام کرتے
ہمیں مئے حق کی آرزو تھی
اثر وہاں کیا یہ جام کرتے
رہے گی حسرت ہمیں تو المٰی
مدینے میں صبح و شام کرتے