مصطفیٰ زیدی سحر جیتے گی یا شام ِ غریبَاں دیکھتے رہنا

غزل قاضی

محفلین
سحر جیتے گی یا شام ِ غریبَاں دیکھتے رہنا
یہ سر جھکتے ہیں یا دیوار ِ زنداں دیکھتے رہنا

ہر اک اہل ِ لہو نے بازیء ایماں لگا دی ہے
جو اب کی بار ہوگا وہ چراغاں دیکھتے رہنا

ادھر سے مدّعی گزریں گے ایقان ِ شریعت کے
نظر آجائے شاید کوئی انساں دیکھتے رہنا

اُسے تم لوگ کیا سمجھو گے جیسا ہم سمجھتے ہیں !
مگر پھر بھی کریں گے اس سے پیماں دیکھتے رہنا

سمجھ میں آگیا تیری نگاہوں کے الجھنے پر !
بھری محفل میں سب کا ہم کو حیراں دیکھتے رہنا

ہزاروں مہرباں اس راستے پر ساتھ آئیں گے
میں یہ دل ہے یہ جیب و گریباں دیکھتے رہنا

دبا رکھو یہ لہریں ایک دن آہستہ آہستہ
یہی بن جائیں گی ، تمہید ِ طوفاں دیکھتے رہنا


مصطفےٰ زیدی

مَوج مِری صدف صدف
 

غدیر زھرا

لائبریرین
دبا رکھو یہ لہریں ایک دن آہستہ آہستہ
یہی بن جائیں گی ، تمہید ِ طوفاں دیکھتے رہنا

واہ بہت خوب
 
ادھر سے مدّعی گزریں گے ایقان ِ شریعت کے
نظر آجائے شاید کوئی انساں دیکھتے رہنا
واہ ! خوبصورت انتخاب ہے غزل ۔۔جیتی رہیں ۔
 
Top