کاشفی
محفلین
سراپا
(جگر مراد آبادی)
وہ حسنِ کافر اللہ اکبر
تخریبِ دوراں، آشورِ محشر
وہ قدِ رعنا، وہ روئے رنگیں
عالم ہی عالم، منظر ہی منظر
گیسو و عارض، شانہ بہ شانہ
شام معطر، صبحِ منور
شرمائیں جن سے ساون کی راتیں
وہ حلقہ ہائے زلف معنبر
وہ مست نظریں جب اُٹھ گئی ہیں
ٹکرا گئے ہیں ساغر سے ساغر
گفتار شیریں، رفتار نازک
خیام و حافظ، تسنیم و کوثر
کشور کُشائے دل ہائے خوباں
فرمانروائے جاں ہائے مضطر
شہکارِ فطرت، اعجازِ قدرت
تعبیرِ خوابِ مانی و آذر
گفتار مبہم، اجمالِ ہستی
رفتارِ برہم، تفسیرِ محشر
وہ بزمِ خلوت، وہ طرفِ گلشن
وہ دستِ سیمیں، وہ جامِ احمر
وہ حسنِ رقصاں، وہ جسمِ لرزاں
وہ عشقِ حیراں، وہ شوقِ مضطر
جانِ توجہ، روحِ تغافل
عریاں تبسم، پوشیدہ نِشتر
وہ امتزاجِ شرم و شرارت
وہ احتیاطِ آداب پرور
وہ موسم گل، وہ شیشہ ومل
وہ کیف و مستی، وہ رُت وہ منظر
نغمہ ہی نغمہ، خوشبو ہی خوشبو
صہبا ہی صہبا، ساغر ہی ساغر
(جگر مراد آبادی)
وہ حسنِ کافر اللہ اکبر
تخریبِ دوراں، آشورِ محشر
وہ قدِ رعنا، وہ روئے رنگیں
عالم ہی عالم، منظر ہی منظر
گیسو و عارض، شانہ بہ شانہ
شام معطر، صبحِ منور
شرمائیں جن سے ساون کی راتیں
وہ حلقہ ہائے زلف معنبر
وہ مست نظریں جب اُٹھ گئی ہیں
ٹکرا گئے ہیں ساغر سے ساغر
گفتار شیریں، رفتار نازک
خیام و حافظ، تسنیم و کوثر
کشور کُشائے دل ہائے خوباں
فرمانروائے جاں ہائے مضطر
شہکارِ فطرت، اعجازِ قدرت
تعبیرِ خوابِ مانی و آذر
گفتار مبہم، اجمالِ ہستی
رفتارِ برہم، تفسیرِ محشر
وہ بزمِ خلوت، وہ طرفِ گلشن
وہ دستِ سیمیں، وہ جامِ احمر
وہ حسنِ رقصاں، وہ جسمِ لرزاں
وہ عشقِ حیراں، وہ شوقِ مضطر
جانِ توجہ، روحِ تغافل
عریاں تبسم، پوشیدہ نِشتر
وہ امتزاجِ شرم و شرارت
وہ احتیاطِ آداب پرور
وہ موسم گل، وہ شیشہ ومل
وہ کیف و مستی، وہ رُت وہ منظر
نغمہ ہی نغمہ، خوشبو ہی خوشبو
صہبا ہی صہبا، ساغر ہی ساغر