Ammar baig
محفلین
سرجری والے
وطن عزیز پاک سر زمین شاد باد میں ہر پیشے کو اپنے اصل نام کے علاوہ ایک الٹرنیٹو ٹائٹل سے پکارا جاتا ہے!!
مثلا انجنیرز کو بیکار و بیروزگار!! سیاست دانوں کو کرپٹ!! لائرز (وکلاء) کو لائرز(جھوٹے)!!۔ایسے ہی ڈاکٹرز نے اس فیلڈ میں بھی اپنی ڈسٹنکشن برقرار رکھتے ہوئے قصاب المعروف قصائی کا خطاب پایا ہے!۔جس سٹیٹس کو انجوائے تو سبھی ڈاکٹر کرتے ہیں مگر اس تمغہ امتیاز کا اصل سہرا سرجری والوں کے سر ہے جن کی شبانہ روز کوششوں سے ڈاکٹرز کمیونٹی نے یہ مائل سٹون حاصل کیا!!
شعبہ سرجری کا انتخاب کرنے کے لئے کئی طلباء پہلے سال سے ہی جزباتی نظر آتے ہیں۔!!اس جنون کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں!!!
کچھ 'قدامت پسند' طلباء کا خون مسلم سائنسدانوں کے کارنامے پڑھ کر جوش مار جاتا ہے!! اور وہ اپنے آباواجداد کا چوری شدہ علم حاصل کرنے اور گوروں سے مال مسروقہ برامد کرنے کا عزم لئے میڈیکل کالج پہنچ جاتے ہیں !!۔بہر حال جلد ہی ان حضرات کی خواہشیں اور آرزویں دل میں ہی رہ جاتی ہیں!! اور تھوڑے عرصہ میں تبلیغ جماعت کے ساتھ سہ روزے لگاتے اور تسلسل کے ساتھ سپلیاں کھائے پائے جاتے ہیں!!
دوسری قسم کے طلباء نے ایم کیٹ پاس کرنے کے بعد وقت گزاری کے لئے فلمیں دیکھتے ہوئے ' آ مین ود گولڈن ہینڈز 'یا اس قسم کی دو چار فلمیں دیکھی ہوتی ہیں!! اور ڈائیسیکشن کرتے ہوئے خوب ایفی شنسیاں مار کر رعب جمانے کہ ناکام کوشش کر رہے ہوتے ہیں!!کچھ عرصہ بعد انکا یہ بخار اتر بھی جاتا ہے اور سال کے آخر پر اٹینڈنس پوری کرنے کے لئے کلرکوں کی منتیں کر رہے ہوتے ہیں!!
سرجری میڈیکل پروفیشن کا وہ حصہ ہے جو کہ باقاعدہ بہروپ ہے!اس شعبے میں مشاق ہونے کیے لئے آپ کو ہر فن مولا ہونا پڑتا ہے!!
دراصل سرجری بہت سارے پیشوں کا مرکب ہے۔۔انسین دینا،چیر پھاڑ کرنا، اور کسی حد تک پیشنٹ کا قیمہ بنانا انہوں نے قصابوں سے مستعار لیا ہے!! جبکہ نخرے کرنے اور اوور ایکٹننگ میں انہوں نے لالی وڈ کی دیسی حسینائوں کو فالو کیا ہے!!۔
ان لوگوں کا لباس بڑا دلچسپ ہوتا ہے!!عموما مچھر مار سپرے کرنے والہ عملہ بھی ایسے ہی لباس میں نظر آتا ہے۔۔
یہ لوگ چہرے پر ہمیشہ ماسک چڑھا رکھتے ہیں۔۔جسکی وجہ سے لوگ انکے نور بھرے چہروں کی تجلیات سے محروم رہتے ہیں!
کسی دل جلے سرجن نے اپنی ہی پیٹی بند بہنوں کے زیر ماسک گل و لالہ وں سے تنگ آکر لکھا تھا۔۔
!!چہرے کا نصف حصہ زیرِ نقاب کر کے
کرتے ہیں او ٹی والے، دیدار میں ملاوٹ!!
ڈیمینشیا یا بھلکٹر پن ایسی بیماری ہے جو سرجری والوں کی فیملی ہسٹری میں شامل ہے!!انکو اکثر یاد نہیں رہتا کہ یہ کس چیز کی سرجری کر رھے ہیں یا انکو کون سی سائڈ کاٹنی ہے!!کئی پی جی اپینڈکٹمی کرتے ہوئے لیفٹ سائڈ پر چیرہ لگا دیتے ہیں۔۔اور پھر روہانسی صورت بنائے سرجن صاحب کی طرف دیکھتے ہیں۔۔
سرجن صاحب کا اس واردات پر ری ایکشن ہوتا ہے کہ وہ اپنے اگلے دو دانت پی جی کی جگولر وین میں گاڑھ کر اسکا سارا خون پی لیں۔۔مگر ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا!!کیونکہ سرجری والے ایسے ہنر صرف مریضوں پر آزماتے ہیں۔۔
بہت سارے ایسے فری سٹائل سرجن بھی متعارف ہوئے ہیں کہ جو مریض کے پیٹ میں تولیہ،قینچی یا موٹر سائیکل کی چابیاں بھول آتے ہیں !! اور بعد میں کھسیانی صورت بنائے وضاحتیں دے رہے ہوتے ہیں!!یہ تو غنیمت ہے کہ گائنی میں اس قسم کی کوئی فنکاری نہیں کی جاتی، ورنہ کیا خبر کوئی سی سیکشن کر کے بچہ باہر نکالنا ہی بھول جائے۔۔اور بعد میں لوگ مار مار کر اسکا سی سیکشن کر دیں!!
وطن عزیز پاک سر زمین شاد باد میں ہر پیشے کو اپنے اصل نام کے علاوہ ایک الٹرنیٹو ٹائٹل سے پکارا جاتا ہے!!
مثلا انجنیرز کو بیکار و بیروزگار!! سیاست دانوں کو کرپٹ!! لائرز (وکلاء) کو لائرز(جھوٹے)!!۔ایسے ہی ڈاکٹرز نے اس فیلڈ میں بھی اپنی ڈسٹنکشن برقرار رکھتے ہوئے قصاب المعروف قصائی کا خطاب پایا ہے!۔جس سٹیٹس کو انجوائے تو سبھی ڈاکٹر کرتے ہیں مگر اس تمغہ امتیاز کا اصل سہرا سرجری والوں کے سر ہے جن کی شبانہ روز کوششوں سے ڈاکٹرز کمیونٹی نے یہ مائل سٹون حاصل کیا!!
شعبہ سرجری کا انتخاب کرنے کے لئے کئی طلباء پہلے سال سے ہی جزباتی نظر آتے ہیں۔!!اس جنون کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں!!!
کچھ 'قدامت پسند' طلباء کا خون مسلم سائنسدانوں کے کارنامے پڑھ کر جوش مار جاتا ہے!! اور وہ اپنے آباواجداد کا چوری شدہ علم حاصل کرنے اور گوروں سے مال مسروقہ برامد کرنے کا عزم لئے میڈیکل کالج پہنچ جاتے ہیں !!۔بہر حال جلد ہی ان حضرات کی خواہشیں اور آرزویں دل میں ہی رہ جاتی ہیں!! اور تھوڑے عرصہ میں تبلیغ جماعت کے ساتھ سہ روزے لگاتے اور تسلسل کے ساتھ سپلیاں کھائے پائے جاتے ہیں!!
دوسری قسم کے طلباء نے ایم کیٹ پاس کرنے کے بعد وقت گزاری کے لئے فلمیں دیکھتے ہوئے ' آ مین ود گولڈن ہینڈز 'یا اس قسم کی دو چار فلمیں دیکھی ہوتی ہیں!! اور ڈائیسیکشن کرتے ہوئے خوب ایفی شنسیاں مار کر رعب جمانے کہ ناکام کوشش کر رہے ہوتے ہیں!!کچھ عرصہ بعد انکا یہ بخار اتر بھی جاتا ہے اور سال کے آخر پر اٹینڈنس پوری کرنے کے لئے کلرکوں کی منتیں کر رہے ہوتے ہیں!!
سرجری میڈیکل پروفیشن کا وہ حصہ ہے جو کہ باقاعدہ بہروپ ہے!اس شعبے میں مشاق ہونے کیے لئے آپ کو ہر فن مولا ہونا پڑتا ہے!!
دراصل سرجری بہت سارے پیشوں کا مرکب ہے۔۔انسین دینا،چیر پھاڑ کرنا، اور کسی حد تک پیشنٹ کا قیمہ بنانا انہوں نے قصابوں سے مستعار لیا ہے!! جبکہ نخرے کرنے اور اوور ایکٹننگ میں انہوں نے لالی وڈ کی دیسی حسینائوں کو فالو کیا ہے!!۔
ان لوگوں کا لباس بڑا دلچسپ ہوتا ہے!!عموما مچھر مار سپرے کرنے والہ عملہ بھی ایسے ہی لباس میں نظر آتا ہے۔۔
یہ لوگ چہرے پر ہمیشہ ماسک چڑھا رکھتے ہیں۔۔جسکی وجہ سے لوگ انکے نور بھرے چہروں کی تجلیات سے محروم رہتے ہیں!
کسی دل جلے سرجن نے اپنی ہی پیٹی بند بہنوں کے زیر ماسک گل و لالہ وں سے تنگ آکر لکھا تھا۔۔
!!چہرے کا نصف حصہ زیرِ نقاب کر کے
کرتے ہیں او ٹی والے، دیدار میں ملاوٹ!!
ڈیمینشیا یا بھلکٹر پن ایسی بیماری ہے جو سرجری والوں کی فیملی ہسٹری میں شامل ہے!!انکو اکثر یاد نہیں رہتا کہ یہ کس چیز کی سرجری کر رھے ہیں یا انکو کون سی سائڈ کاٹنی ہے!!کئی پی جی اپینڈکٹمی کرتے ہوئے لیفٹ سائڈ پر چیرہ لگا دیتے ہیں۔۔اور پھر روہانسی صورت بنائے سرجن صاحب کی طرف دیکھتے ہیں۔۔
سرجن صاحب کا اس واردات پر ری ایکشن ہوتا ہے کہ وہ اپنے اگلے دو دانت پی جی کی جگولر وین میں گاڑھ کر اسکا سارا خون پی لیں۔۔مگر ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا!!کیونکہ سرجری والے ایسے ہنر صرف مریضوں پر آزماتے ہیں۔۔
بہت سارے ایسے فری سٹائل سرجن بھی متعارف ہوئے ہیں کہ جو مریض کے پیٹ میں تولیہ،قینچی یا موٹر سائیکل کی چابیاں بھول آتے ہیں !! اور بعد میں کھسیانی صورت بنائے وضاحتیں دے رہے ہوتے ہیں!!یہ تو غنیمت ہے کہ گائنی میں اس قسم کی کوئی فنکاری نہیں کی جاتی، ورنہ کیا خبر کوئی سی سیکشن کر کے بچہ باہر نکالنا ہی بھول جائے۔۔اور بعد میں لوگ مار مار کر اسکا سی سیکشن کر دیں!!