انقلاب لے لو از: حنیف سمانا
-----------------------------------------
آپ نے قادری صاحب کے خواب کے قصّے تو بہت سنے ہوں گے....کہ جس میں انہوں نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کیا کہ وہ حضور (ص) کا کھانے پینے کا اور سفر کا خرچہ اٹھائیں گے...اور پھر وہ خواب کہ جس میں قادری صاحب نے سولہ سال تک حضرت امام ابو حنیفہ رض سے خواب میں علم حاصل کیا...سبحان اللہ ...
آج میں بھی اپنے خواب کا ذکر کرتا ہوں ...
قادری صاحب چونکہ ایک بزرگ ہستی ہیں انھیں خواب میں بھی اتنی بڑی اور مقدس ہستیاں آتیں ہیں...میں چونکہ گناہگار اور نافرمان بندہ ہوں اس لئے مجھے خواب میں صرف قادری صاحب آئے تھے...
کیا دیکھتا ہوں کہ لاہور کا کوئی محلہ ہے ....ایک شخص سائیکل پر بیٹھا آوازیں لگا رہا ہے ..
"انقلاب لے لو....انقلاب لے لو"
ارے یہ تو اپنے قادری صاحب ہیں...اور ان کے پیچھے سائیکل کے کیرئر پر چوہدری شجاہت صاحب بیٹھے ہیں...
میرے کانوں میں پھر آواز گونجی ...
"انقلاب لے لو.....انقلاب لے لو"
ایک گھر کا دروازہ کھلا اور ایک عورت نے جھانک کے آواز لگائی...
"اے انقلاب والے! کیسے دیے؟"
قادری صاحب نے سائیکل روکی اور جواب دیا...
"میری بہن! بیس کا بھی ہے ...چالیس کا بھی ہے ...اور ساٹھ کا بھی...آپ کو کونسا چاہیے؟"
عورت نے کہا .."بڑا مہنگا دے رہے ہو عمران تو دس کا دے کے جاتا ہے"
قادری صاحب جلال میں آگئے..
"قسم ہے اس ذات کی جو سائیکل پر پیچھے میرے بیٹھی ہے .....میں مہنگا نہیں دے رہا ...کوالٹی کا فرق ہے..."
عورت نے دروازہ بند کر دیا...
قادری صاحب نے دوبارہ سائیکل چلانی شروع کی ..
"انقلاب لے لو....انقلاب لے لو"
ایک گلی سے ایک بڑے میاں وارد ہوئے ....
"کیوں میاں... کیسے دیا ؟"
چوہدری صاحب نے قادری صاحب سے کہا .."آپ چپ رہیں...میں اس سے بات کرتا ہوں ....
جی بھائی...بیس کا..چالیس کا...ساٹھ کا"
بڑے میاں بولے"کیا فرق ہے ساٹھ والے میں ؟"
چوہدری صاحب نے جواب دیا..
" ساٹھ والا تھوڑا پائیدار زیادہ ہے ...ایرانی انقلاب کی طرح..."
بڑے میاں نے پیسے نکالے " لاؤ ساٹھ والا دیدو"
چوہدری صاحب نے انکو پیک کر کے دیا..اور پھر قادری صاحب سے بولے..
"دیکھا قادری صاحب! ایسے دھندہ ہوتا ہے...آپ تو قسمیں کھاتیں ہیں...قسم کھانے سے لوگ جھوٹا سمجھتے ہیں"
قادری صاحب نے کہا "بھئی مجھے کیا معلوم ..کینیڈا میں تو میں اسی طرح شام تک سارا مال بیچ دیتا تھا"
ٹرن ٹرن ٹرن ٹرن ٹرن ...........
"بیڑہ غرق................
اسی وقت الارم نے بجنا تھا....
اتنا پیارا خواب تھا....
چلو کوئی بات نہیں ..کل پھر سوئیں گے شاید خواب کی دوسری قسط یہیں سے شروع ہو...
جب لوگوں کو سولہ سال تک کوئی روز خواب میں آکر پڑھا سکتا ہے تو ہمارا خواب بھی جاری رہ سکتا ہے"